किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

ہارورڈ یونیورسٹی میں گریجوایشن کی تقریب فلسطین سے یکجہتی میں بدل گئی، نسل کشی روکنے کا مطالبہ

نیویارک:31؍مئی:ہارورڈ یونیورسٹی کے سالانہ تقریبِ فراغت میں اس بار صرف کامیابیوں کے گیت نہ گائے گئے، بلکہ اس پرسوز لمحے کو غزہ کے مظلوموں کے لیے آوازِ حق میں بدل دیا گیا۔ جمعرات کے روز منعقد ہونے والی اس تقریب میں طلبہ کی بڑی تعداد نے قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف بھرپور احتجاج کیا، اور جنگ بندی کی اپیل کی۔تقریب کے دوران ایک طالب علم نے ہاتھ میں ایک بینر تھام رکھا تھا جس پر لکھا تھا کہاس جنگ نے غزہ کی تمام جامعات کو تباہ کر دیا ہے۔ یہ جملہ صرف ایک مظلوم علاقے کی تعلیمی بربادی کا نوحہ نہیں بلکہ انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والی ایک تلخ حقیقت بھی ہے۔یونیورسٹی کیمپس کے باہر بھی کئی مظاہرین نے جمع ہو کر غزہ میں صہیونی درندگی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ کئی فارغ التحصیل طلبہ نے فلسطینی قوم سے اپنی گہری وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی کوفیہ زیب تن کیا۔ وہ غزہ کے اجڑے سکولوں، ویران ہسپتالوں اور خون آلود گلیوں کی ترجمانی کر رہے تھے۔یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر کو ان کے خطاب کے دوران زبردست تالیاں تو ملیں، لیکن انہوں نے ٹرمپ حکومت سے جاری قانونی کشمکش کا براہ راست ذکر نہیں کیا۔یہ تقریب ایک ایسے وقت میں ہوئی جب ایک تازہ عدالتی فیصلے نے امریکہ کی وفاقی حکومت کو ہارورڈ یونیورسٹی پر غیر ملکی طلبہ اور محققین کی میزبانی سے متعلق اختیارات محدود کرنے سے روک دیا۔ اس فیصلے سے قبل امریکہ کی وزارت داخلہ نے ہارورڈ کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کیا تھا۔امریکی صدر بنجمن نیتن یاھو کی انتظامیہ نے ہارورڈ پر "یہود دشمنی کو برداشت کرنے اور "لبرل نظریات کے ساتھ جانب داری کا الزام لگایا ہے۔ بنجمن نیتن یاھو نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ "ہارورڈ نے ہمارے ملک کی توہین کی اور یہ حد سے آگے نکل گیا ہے۔اس کشیدگی میں اضافہ کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ نے منگل کے روز یونیورسٹی کے لیے وفاقی فنڈنگ کے 60 ملین ڈالر روکنے کا اعلان کیا۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ ہارورڈ نے ان طلبہ مظاہروں کے خلاف کوئی "مثر قدم نہیں اٹھایا جو غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔امریکہ کی حکومت اب فنڈز اور تحقیقات کو ہتھیار بنا کر ان تعلیمی اداروں پر دبا ڈال رہی ہے جو فلسطینی عوام کے حق میں اٹھنے والی طلبہ آوازوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔یاد رہے کہ اپریل 2024 میں کولمبیا یونیورسٹی سے اٹھنے والی یہ احتجاجی لہر اب پورے امریکہ میں پھیل چکی ہے۔ آج 50 سے زائد جامعات میں فلسطین کے حق میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ سکیورٹی اداروں کے ظالمانہ اقدامات کے نتیجے میں اب تک 3100 سے زائد طلبہ اور اساتذہ کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے