किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

غزہ میں 600 روز سے جاری صہیونی درندگی کا خونی نوحہ: نسل کشی کے لرزہ خیز اعدادو شمار

غزہ:29؍مئی:قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی نسل کشی کی جنگ کو 600 دن مکمل ہو چکے ہیں۔ اس موقع پر سرکاری دفتر برائیاطلاعات نے ہولناک اعدادوشمار پر مبنی ایک دردناک رپورٹ جاری کی ہے جو انسانی تاریخ کے بدترین المیوں میں سے ایک کی گواہی دے رہی ہے۔
فلسطینی آبادی اور عمومی پس منظر
غزہ کی پٹی میں 24 لاکھ سے زائد فلسطینی باشندے صہیونی درندگی، قحط، جبری نقل مکانی اور نسلی تطہیر کا شکار ہیں۔
600 دنوں سے یہ محاصرہ اور نسل کشی جاری ہے، جس کے نتیجے میں غزہ کا 88 فیصد حصہ مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔
ابتدائی اندازوں کے مطابق 62 ارب ڈالر سے زائد کے نقصانات ہو چکے ہیں۔
قابض اسرائیل نے 77 فیصد علاقے پر طاقت، بارود اور جبری ہجرت کے ذریعے کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
حتی کہ ان علاقوں کو بھی بار بار نشانہ بنایا گیا جنہیں دشمن خود "محفوظ قرار دیتا رہا، جیسے المواصی کا علاقہ جس پر 46 مرتبہ بمباری کی گئی۔
شہدا، لاپتہ افراد اور اجتماعی قتل عام
غزہ کی نسل کشی کے آغاز سے اب تک 63 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔
54,084 شہدا کے جسد خاکی ہسپتالوں تک پہنچ سکے، جب کہ 9 ہزار سے زائد افراد ملبے تلے یا لاپتہ ہیں۔
شہید بچوں کی تعداد 18 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جن میں سے 932 شیر خوار تھے اور 356 وہ معصوم جو پیدا بھی اس جنگ میں ہوئے اور اسی میں شہید ہو گئے۔
شہید خواتین کی تعداد 12,400 سے زائد ہے، جن میں تقریبا 8 ہزار مائیں تھیں۔
1,580 طبی عملے، 115 سول ڈیفنس اہلکار، 220 صحافی، اور 754 امدادی کارکن بھی اس ظلم کا نشانہ بنے۔
قابض اسرائیل نے 15 ہزار سے زائد اجتماعی قتل عام کیے، جن میں 14 ہزار سے زائد خاندانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
2,483 خاندان مکمل طور پر صفح ہستی سے مٹا دیے گئے، جب کہ 5,620 خاندانوں میں صرف ایک فرد زندہ بچا۔
شہدا کا 60 فیصد حصہ خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔
غذا کی قلت سے 58 اموات ہوئیں، جن میں 53 بچے تھے، جب کہ 242 افراد دواں کی کمی کے باعث زندگی ہار گئے۔
17 افراد شدید سردی کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار گئے۔
زخمی، گرفتاریاں اور انسانی المیہ
اس دوران 123,308 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے، جن میں سے 17 ہزار طویل المدتی بحالی کے محتاج ہیں اور 4,700 افراد کے اعضا کاٹنے پڑے، جن میں 18 فیصد بچے ہیں۔ 6,633 فلسطینی شہری گرفتار کیے گئے جن میں 362 طبی عملے، 48 صحافی اور 26 سول ڈیفنس اہلکار شامل ہیں۔
14,700 سے زائد خواتین بیوہ ہو چکی ہیں اور 42,000 بچے یتیم ہو چکے ہیں۔
جبری ہجرت کے نتیجے میں 2.1 ملین افراد مختلف وباں کا شکار ہو چکے ہیں۔ 71,338 افراد ہیپاٹائٹس کا شکار ہو چکے ہیں۔
غزہ کا تباہ حال شعبہ صحت
قابض اسرائیل نے 38 ہسپتال، 82 طبی مراکز اور 164 صحت کی سہولیات کو تباہ یا ناکارہ بنا دیا ہے۔
144 ایمبولینسیں اور 54 ریسکیو گاڑیاں بھی ان کی درندگی سے نہ بچ سکیں۔
تعلیم کا قتل عام
قابض اسرائیل نے 149 سکول، جامعات اور تعلیمی ادارے مکمل تباہ اور 369 کو جزوی طور پر برباد کر دیا۔
13 ہزار سے زائد طلبا شہید، 785,000 بچے تعلیم سے محروم، 800 اساتذہ اور 150 ماہرین تعلیم شہید کیے جا چکے ہیں۔
مساجد، عبادت گاہیں اور قبریں
غزہ پر جاری صہیونی جارحیت 828 مساجد مکمل تباہ، 167 کو جزوی نقصان، 3 گرجا گھر بھی نشانہ بنے۔19 قبریں تباہ کی گئیں، 2,300 لاشیں قبروں سے نکال لی گئیں اور 7 اجتماعی قبریں ہسپتالوں میں قائم کی گئیں۔ 529 شہدا ان اجتماعی قبروں سے نکالے گئے۔
گھربار، پناہ اور جبری ھجرت
210,000 مکانات مکمل تباہ، 110,000 ناقابل رہائش اور 180,000 کو جزوی نقصان پہنچا۔
280,000 خاندان بے گھر ہو چکے ہیں، جب کہ 113,000 خیمے رہنے کے قابل نہیں رہے۔
قابض اسرائیل نے 241 پناہ گزین مراکز پر بمباری کی، اور 2 ملین سے زائد افراد کو جبری ہجرت پر مجبور کیا۔
قحط، امداد کی بندش اور علاج کی محرومی
88 دنوں سے قابض اسرائیل نے غزہ کے تمام راستے بند کیے ہوئے ہیں۔
50,000 امدادی ٹرک، 33 فوڈ کچن اور 44 غذائی مراکز کو روک دیا گیا یا نشانہ بنایا گیا۔
70,000 بچے موت کے دہانے پر ہیں، 22,000 مریض بیرونِ ملک علاج کے منتظر ہیں جنہیں جانے نہیں دیا جا رہا۔
12,500 کینسر کے مریض موت کا سامنا کر رہے ہیں، جب کہ 350,000 مریض دواں کی قلت کے سبب خطرے میں ہیں۔
بنیادی ڈھانچہ اور سرکاری ادارے
719 کنویں، 3,780 کلومیٹر بجلی کے نظام، 2,105 ٹرانسفارمرز، 330,000 میٹر واٹر لائن اور 655,000 میٹر سیوریج لائنیں تباہ کر دی گئیں۔
غزہ 1.88 ارب کلو واٹ گھنٹہ بجلی سے محروم رہا۔
2.85 ملین میٹر سڑکیں تباہ ہوئیں۔ 227 سرکاری دفاتر، 46 کھیلوں کے میدان اور 206 ثقافتی و تاریخی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
زراعت، مویشی اور ماہی گیری
غزہ کی زراعت کو 2.2 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا۔ 92 فیصد زرعی زمینیں تباہ ہو گئیں۔
405,000 ٹن سبزیوں کی پیداوار محض 49,000 ٹن رہ گئی۔ 100 فیصد ماہی گیری کا شعبہ مفلوج کر دیا گیا ہے۔
600 دنوں کی یہ ہولناک داستان کوئی محض عددی رپورٹ نہیں، بلکہ ہر ہندسہ کسی اجڑے گھر، کسی یتیم آنکھ اور کسی لہو میں لتھڑے کفن کی پکار ہے۔ غزہ چیخ رہا ہے لیکن دنیا کی بیحسی اور اسرائیلی ظلم کی سفاکی ایک ساتھ تاریخ کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بن چکی ہے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے