किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

اے علم تیری ذات سے دنیا کا بھلا ہے

تحریر: سعدیہ فاطمہ عبدالخالق
(مدینتہ العلوم گرلز پرائمری اسکول ناندیڑ مہاراشٹر )

تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور ساری نعمتیں اسی کی دی ہوئی ہیں ، ,, علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے ،، ,, علم حاصل کرو گود سے گور تک ،، یہ ہمارے دین اسلام سے ہمیں ملا ہے ، ہمیں علم کا تحفہ پیش کیا گیا ہے ، اور اسے رہتی دنیا تک سیکھنا ہے اور عمل کرنا ہے ، سائنس میں ہم نے ,, آبی چکر ،، کے بارے میں پڑھا ہے ، پانی کا بھاپ بن کر اڑنا ، پھر وہی بھاپ بادل کی شکل میں برسنا ، واپس پانی کا حاصل ہو جانا ہے ، اس کے بغیر زندگی ہی نہیں ہے ، اللہ کے فضل و کرم سے جسے مل گیا اسے فائدہ پہنچ گیا ، بس علم بھی اسی آبی چکر کی طرح ہے ، اللہ تعالیٰ نے آسمان سے زمین پر علم بہم پہونچایا ، پھر اسی علم کے ذریعہ بہت اونچا جانا ہے ، اور آسمان پر اعلیٰ مقام ، مقام فردوس حاصل کرنا ہے ، علم تو صرف آسمان سے ہی آیا ہوا ہے ، اس کی حقیقت جان کر آسمان کو چھونا ہے ، جس نے حقیقت جان لی پہچان لی وہ کامیاب ہوگیا ، جو حقیقت سے نا آشنا ہے اس کا آسمان میں جاکر بھی لا حاصل پہنچ ہے ، سچائی کے علم کے معرفت ہی اپنی اپنی زبانوں میں علم کو ترتیب دیا گیا ہے ، اور اسی علم کے ذریعے بلندیوں پر جانے کا تصور ۔۔۔۔۔۔ تصور تو نہیں کہیں گے بلکہ آسمان کی بلندیوں کو چھونے تک جا چکے ہیں ، اور اس Compitition میں ہر کوئی دوڑ رہا ہے ، سبقت لے جانے کی کوشش میں مصروف ہے ، مصروف کیا بلکہ بہت زیادہ مصروف ہے ، اور اس دوڑ میں ضروری بھی ہے کہ ہم شامل رہیں ، شامل نہیں رہوگے تو کیا صرف سر اٹھا کر بلندی کو دیکھو گے ، بلندی کو دیکھنے کا زمانہ نہیں ہے ، بلندی کو چھونے کا زمانہ ہے ، تم چھووگے نہیں تو مردہ قوم میں شمار پاؤ گے ، اس دوڑ اور مقابلے میں ہار یا جیت اب باقی نہیں ہے ، اس میں جیت ہی جیت ہے ، کوئی جیت میں بہت آگے چلا گیا ، کوئی جیت میں کم آگے گیا ہے ، 2024 اور 1446 کا دور ہے ، وقت نے کہاں سے کہاں پہونچا دیا ہے یہ,, وقت ،، کا اکیلے کا کمال نہیں ہے اس ,, وقت ،، نے علم کی طاقت سے یہ کام کیا ہے ،نئی ٹکنالوجی نے نئی قوم کو برباد کہیئے یا کم برباد ، ۔۔۔۔۔ کیا تو برباد ہی ہے ، اس نئی ٹیکنالوجی کے دجالی بہروپئے نے ہمیں دبوچ رکھا ہے ہماری زندگی کا ہر لمحہ ہم نئی ٹیکنالوجی پر قربان کر رہے ہیں ، ایسا نہیں ہے کہ اس طرف بالکل نہ دوڑیں ، اس دوڑ کے حدود کو سمجھیں ، اخلاقیات کی گراوٹ کو سمجھیں ، تہذیبی معیار کہاں رک گیا دیکھیں ، یہ مغرب کی پالیسی کے مطابق ہے کہ ہمیں گریباں میں جھانکنے کا موقع ہی نہ دیں ، یہی پرفتن دور ہے کہ جوں جوں اوپر اڑنے کی خواہش کی گئی وہ صرف اوپر ہی اڑنے میں لگ گئے ، یہ ہے تو Chat gpt , ۔۔۔۔ ہے تو آرٹیفیشل انٹیلیجنس ، ۔۔۔۔۔ مگر آرٹیفیشل ہونے کے باوجود یہ سب علم ہی سے سیکھا گیا ہے ، افسوس اس میں بچاؤ کے طریقے کم اور غارت کرنے کے طریقے زیادہ ہیں ، جس میں بے حسی کوٹ کوٹ کر بھری ہے ، ایسے علم کا کیا فائدہ جس میں حس ختم ہو جائے اور دجالی کارناموں کو اہمیت دی جا ہے ، نئی تکنیک میں ، عورت ہو یا مرد ، ہر پہلو میں کوئی کسی سے کم نہیں ، اب وہ زمانہ نہیں رہا کہ ، عورت کے لئے کتابیں لے کر گھر سے نکلنے پر عیب سمجھا جاتا تھا ، اب عورت ہوائی جہاز یا راکٹ میں بیٹھ کر بھی جائے تو اڑان باقی ہی رہتی ہے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ نئی اڑان ، کسی اور مقصد کی ہے ، اسی لئے احباب یہ ضروری ہے کہ اونچی اڑان لے کر کسی کے ہاتھوں کمزور بننے سے بہتر ہے کہ زمین پر رہ کر جڑیں مضبوط کریں ، یہ بلندی کا لالچ صرف دجال سے قریب ترین کر رہا ہے ، ہمارے لئے یہ کیا کم ہے کہ اس ٹکنالوجی سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے ہی فلسطین کی سر زمین سے ہوتے ہوئے بلندیوں تک لے جایا گیا ، یہی معراج ہماری بلندیوں کا مقصد ہونا چاہئے ، کیا ہماری بلندیوں کا مقصد بھی یہی ہے ۔۔۔۔ ہونا تو وہی چاہیئے، ۔۔۔۔ چندریان کے ذریعے چاند تک چلے گئے ، یہی اہمیت رہ گئی ، ہم تو وہ قوم میں ہیں جن کے اشاروں پر چاند کے دو ٹکڑے ہوئے ہیں ، سبحان اللہ یاد کرو ہمارے علم میں بتایا گیا کہ بلندی کی آخری حد سدرت المنتہیٰ ہے ، کیا ہم نے نہیں پڑھا ہے ، تو کیا اب بھی ان ہی کتابوں کی اڑان پر خوش ہو جاؤگے ، اس لئے اب بھی وقت ہے ، دنیاوی علم کے ساتھ ساتھ ہمیں چاہیئے کہ جس کتاب کو ہم نے غلطی سے بند رکھا ہے ،اس کتاب کو صحیح ڈھنگ سے سمجھ کر اسے اپنے رگ و پے میں بسا کر خود کو اتنا طاقتور بنا لیں کہ غیر بھی اسی کی طاقت کے لئے رجوع ہو جائیں ، ان شاءاللہ ، اسی نہج پر کام کروگے تو اللہ کی مدد بھی آئے گی اور وہ تمھیں تمھاری سوچ سے بھی زیادہ بلندی پر لے جائے گا ، اپنے عمل سے ہی ظاہر ہوتا رہے کہ ہم کتاب الٰہی کے پابند ہیں ، سنت کے پیروکار ہیں ، اللہ غیروں کی تقلید سے بچائے رکھنا ، جھوٹے علم اور جھوٹے دعووں سے بچائے رکھنا ، اللہ ہمارے قوم کی بیٹیوں کو ایسی ٹیکنالوجی سے بچائے رکھنا جس میں فتنہ موجود ہے ، نوجوانوں کو ایسی ٹیکنالوجی سے دور رکھنا جس میں معیار گرتا جارہا ہے اخلاقی ذمہ داریاں ختم ہوتی جارہی ہیں ، اللہ نئی نسل میں علم کی حفاظت فرمائے ، آمین اللہ بچائے ایسے علم سے اس سے اچھا تو یہ ہے کہ زمین پر صحیح چلنے کا ڈھنگ ہی سیکھ لیں تو بہتر ہے ، اللہ ہمیں نافع علم عطاء فرمائے ، آمین
اے علم تیری ذات سے دنیا کا بھلا ہے
دنیا ہی نہیں دین کی بھی تجھ پہ بناء ہے

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے