किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

تحریکِ طالبِ علم : تحریکی شخصیات : ٭ نیلسن منڈیلا٭ احسان دانش ٭ رابندر ناتھ ٹیگور ٭ ساوتری بائی پھلے٭ جان ملٹن(قسط: 4)

(طلبہ و طالبات کی ہمت و حوصلہ افزائی ، غوروفکر ، احساس کی بیداری کے لئے قومی و بین الاقوامی شخصیتوں سے متعلق حیرت انگیز معلومات فراہم کی جارہی ہیں)

ترتیب: عبدالحمید خان غضنفر ؔ ، ناندیڑ

٭٭٭٭٭
نیلسن منڈیلا
جنوبی افریقہ کے بابائے قوم نیلسن منڈیلا جو ایل ایل بی امتحان میں ناکام ( فیل) ہوگئے تھے۔ انھوں نے ہمت کبھی نہیں ہاری اور دُنیا میں وہ کارنامہ انجام دیا جو دُنیا کے شاید ہی کسی قومی رہنما نے اپنی قوم کیلئے کیا ہوگا۔ نیلسن منڈیلا کی عمر اب تقریباً 93 سال ہے۔ جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز ( کالے لوگوں کے ساتھ غیر اخلاقی سلوک یا انھیں دوسرے درجہ کا شہری سمجھنا) کے خلاف جدوجہد کے سلسلے میں انھیں 27 سال کی قید دی گئی اور 27 سال کی قید مکمل ہونے کے بعد 1990ء میں ان کی جیل سے رہائی ہوئی۔ دُنیا میں اتنی بڑی قید کاٹنے کے باوجود بھی نیلسن منڈیلا کی نسلی امتیاز کے خلاف جدوجہد جاری رہی۔ ان کی قید سے رہائی کو 2012ء میں 22 سال ہونے جارہے ہیں۔ اس 22 ویں سالگرہ پر جنوبی افریقہ کی کرنسی ( نوٹ ؍ پیسہ) پر ان کی تصویر بھی شائع ہوگی۔
( بحوالہ منصف ، 13 فروری 2012ء)
٭٭٭٭٭
احسان دانش ؔ
پیارے بچوں‘ آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ کچھ لوگ یا بچے اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ دینے کو اپنے گھر کی غربت ( غریبی) کو ذمہ دار بتلاتے ہیں۔ آیئے آج ہم اردو ادب کے مشہور و معروف شاعر احسان دانش کے بارے میں کچھ جانتے ہیں۔
احسان دانش ؔ کے والد ایک معمولی سپاہی تھے۔ ان کی معاشی حالت نہایت ہی کمزور تھی۔ احسان دانش ؔ کے اپنے قول کے مطابق ان کے گھر میں کپڑے رکھنے کے لیے ایک مٹکا تھا۔ مکان نہایت ہی بوسیدہ اور کواڑوں کے بغیر تھا۔ والدہ لوگوں کے کپڑے سی کر یا آٹا پیس کر کچھ پیسے حاصل کرلیا کرتی تھیں۔ انھیں غربت کی وجہ سے شاعر مزدور کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
( شخصیات (کوئز) مکتبہ الحسنات ( دہلی) ص: 206)
٭٭٭٭٭
رابندر ناتھ ٹیگور
رابندر ناتھ ٹیگور کا ابتدائی بچپن پابندی میں حویلی کے اندر گم ہوکر رہ گیاتھا۔کاروبار میں بڑے نقصان کی وجہ سے ٹیگور ( ٹھاکر) خاندان کی پہلے جیسی شان و شوکت نہیں رہی تھی۔ جس کی وجہ سے رابندر ناتھ ٹیگور کا اس پیمانے پر لاڈ و پیار نہیں ہوسکا۔ عمر کے چھ (6) سال تک پاؤں میں ڈالنے کے لیے جوتا چپل بھی انھیں نہیں ملا۔ اچھے کپڑے پہننے کو نہیں ملے۔ شدت کی سردی میں گرم کپڑے پہننے کو نہیں ملے۔ سوتی کا موٹا پائجامہ وہ پہنتے، اس میں جیب بھی نہیں ہوتی تھی کیونکہ جیب میں رکھنے کے لیے انھیں کچھ بھی نہیں ملتا تھا۔ سادی شطرنجی پر وہ سوتے۔ کھانے، پینے کو بھی سادہ ملتا۔ کبھی بھی ان کی پسند کی چیز انھیں کھانے کو نہیں ملتی۔ بُرے بچوں کی صحبت میں نہ رہے اس لیے باہر جانا منع تھا۔ باہر کے بچوں کو ان سے ملنے کی اجازت نہیں تھی۔ حویلی میں بھی زیادہ گھومنے پھرنے کی اجازت نہیں تھی۔ ان کے کمرے میں ایک کھڑکی تھی اس کھڑکی سے وہ باہر کی دُنیا دیکھتے تھے۔ اس کے باوجود بھی انھیں پڑھنے لکھنے اور قدرتی نظاروں میں ڈوب جانے کا شوق تھا۔ آگے چل کر وہ ہندوستان کے مشہور و معروف شاعر و ادیب بنے۔ جنھیں ادب کا نوبل پرائز ( جو دنیا کا سب سے بڑا انعام مانا جاتا ہے) ملا۔ جنھوں نے ہمارے ملک ہندوستان کا راشٹر گیت جن گن من لکھا۔
٭٭٭٭٭
ساوتری بائی پھلے
ساوتری بائی پھلے، جن کے نام لڑکیوں کا پہلا مدرسہ جس میں انھوں نے بحیثیت معلمہ اپنے فرائض انجام دیئے۔ ہندوستانی تاریخ کی وہ پہلی خاتون ہیں جنھیں ہندوستان کی پہلی معلمہ ( ٹیچر) اور انگریزی حکومت نے مثالی معلمہ ( مثالی ٹیچر) اعزاز سے نوازا۔ جو لڑکیوں اور خواتین میں تعلیمی انقلاب کی بانی قرار دی جاتی ہیں۔ انھوں نے کبھی اسکول نہیں دیکھا ، جو ابتدائی اسکولی تعلیم تک حاصل نہیں کی، بلکہ ان کی شادی کے بعد ان کے شوہر مہاتما جیوتی با پھلے نے انھیں پڑھا لکھا کر اس قابل بنایا تھا، ساوتری بائی پھلے کے پڑھنے لکھنے کے ذوق اور شوق نے انھیں پورے ہندوستان کی ایک منفرد خاتون ہونے کا شرف حاصل کیا۔
٭٭٭٭٭
جان ملٹن
جان ملٹن کی پیدائش 9 دسمبر 1608ء کو لندن میں ہوئی۔ انھوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ وہ انگریزی زبان کے نہایت ہی مشہور و معروف شاعر گزرے ہیں۔ انھوں نے لاطینی اور اطالوی زبانوں میں بھی شاعری کی۔ وہ 1651ء میں بینائی سے محروم ہوگئے ( آنکھوں کی روشنی چلی گئی یعنی اندھے ہوگئے)۔ 1665ء میں ان کی بیوی ( اہلیہ) کی وفات ہوگئی۔ اپنی معذوری اور اہلیہ کی موت کے غم کے باوجود انھوں نے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ انگریزی شاعری کی دنیا میں ولیم شیکسپیئر کے بعد دوسرا مقام ان ہی کو حاصل ہے۔ انھوں نے اپنی تحریروں کے ذریعہ پریس کی آزادی کی کھل کر حمایت کی۔ ویسے تو ان کی بے شمار نظمیں شائع ہوئیں مگر ایک رزمیہ نظم ( جنگی نظم) بے حد مقبول ہوئی۔ انھوں نے 8 نومبر 1674ء کو وفات پائی۔
( بحوالہ ’’ اعتماد‘‘ 9؍جولائی 2008ء)
٭٭٭٭٭
مارک شاگان
مارک شاگان ایک رومی مصور تھا جو فرانس میں مقیم تھا۔ اس نے جب اپنی لڑکی کی شادی کی تو وہ اس قدر غریب تھا کہ بیٹی کے لیے کوئی قیمتی تحفہ بھی نہ خرید سکا تھا۔ مجبوراً اس نے کھانے کے پچاس ( 50) برتنوں پر بڑی دیدہ ریزی سے نقش و نگار بنائے تاکہ وہ قیمتی نظر آئیں۔ یہ برتن تحفے کے طور پر اس نے اپنی بیٹی کو دیے۔ شاگان کو مرتے دم تک یہ افسوس رہا کہ وہ اپنی لڑکی کو کوئی تحفہ نہ دے سکا۔ اس غریب کو کیا معلوم تھا کہ اس کا تحفہ آگے چل کر کتنا قیمتی سمجھا جائے گا ۔ مارک شاگان کے ان پچاس برتنوں کی قیمت اس وقت لاکھوں فرانک ہے اور یہ عجائب گھر میں موجود ہیں۔
( بحوالہ ’’ پیام تعلیم‘‘ دسمبر 2011ء ، صفحہ نمبر:86)
٭٭٭٭٭

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے