किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

دنیا میں حقوق انسانی کا حال

عارف عزیز (بھوپال)

۱۰؍دسمبرکا دن عالمی یوم حقوق انسانی کے طور پر منایاجاتا ہے اور اس موقع پر دنیا بھر میں حقوق انسانی کی تنظیمیں اور ادارے مختلف پروگرام کرکے یہ واضح کرتے ہیں کہ آج انسانی حقوق کا تحفظ کرنا اور بنی نوع انسان کی بقائے باہم کے لئے سرگرم ہونا کتنا ضروری ہے۔
اب سے ۷۶سال پہلے ۱۹۴۸ء میں اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کا منشور منظور کیاتھا اور دنیا کے ۵۸ ملکوں نے اس اعلانیہ پر اپنے دستخط ثبت کئے تھے پون صدی گزرجانے کے باوجود اس پر کتنا عمل ہوا ہے اور دنیا کی عام آبادی کے حقوق کا کیا حال ہے۔ اس کا شاید ہی کسی کو صحیح احساس ہو، اس سے بھی زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ پورے کرۂ ارض پر حقوق انسانی کو کس طرح پامال کیاجارہا ہے۔ اس سے بھی عام لوگ ناواقف ہیں۔ تازہ مثال غزہ کی ہے جہاں اسرائیل نے حقوق انسانی کو کچل کر رکھ دیا ہے۔
حیرت انگیز یہ ہے کہ ساری دنیا نے انسانوں کی مساوات کے اس تصور کو جدید سمجھا ہے جب کہ آج سے ۱۴ سو برس پہلے پیغمبر اسلام محمد ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر دیئے گئے اپنے خطبے میں یہ کہہ کر مساوات کے تصور کو نئے رنگ ومعنی پہنائے تھے کہ ’’تمام انسان آدم کی اولاد ہیں،اور آدم مٹی سے بنائے گئے ہیں۔ آج سے کسی گورے کو کالے پر، کسی کالے کو گورے پر، کسی عجمی کو عربی پر، کسی عربی کو عجمی پر، کوئی فوقیت اور فضیلت نہیں‘‘ اسلام کے اس آفاقی پیغام کو دنیا نے نہ سمجھا تو اتنا غم نہیں جتنا دکھ اس بات کا ہے کہ کسی مسلم ملک نے بھی اقوام متحدہ یا انسانی حقوق کے نقیبوں کی توجہ اس طرف مبذول نہیں کرائی۔
حقیقت میں حقوق انسانی وہ فطری حقوق ہیں جو دنیا کے ہر شخص کو قدرتی طور پر عطا ہوئے اور فطری انصاف کے تحت میسر آئے ہیں۔ خواہ انہیں سماج، معاشرہ اور حکومت نے تسلیم کیا ہو یا نہیں اس میں اظہار رائے یا باالفاظ دیگر بولنے اور بلاخوف وخطر اپنے عقائد پر عمل کرنے کی آزادی سب سے مقدم ہے۔ جس کو غصب کرنے کا مقصد یہ ہوا کہ متعلقہ انسان کو اس کے بنیادی حق سے محروم کردیاگیا ، دنیا کے دیگر جمہوری ممالک کے دستور کی طرح ہندوستان کی دستور میں بھی اس کی مکمل آزادی دی گئی ہے لیکن اس آزادی کے حدود وہاں ختم ہوجاتے ہے جہاں سے کسی دوسرے شخص کی دل آزادی کا خطرہ پیداہوجائے ۔ جیساکہ ہندوستان میںبعض غیر ذمہ دار افراد اور جماعتوں کو مزاج بن گیا ہے کہ اقلیتی فرقے کے خلاف زہر افشانی کو وہ اپنا حق سمجھتے ہیں حالانکہ اس طرح وہ متعلقہ فرقے کے بنیادی انسانی حقوق کو پامال کررہے ہیں۔آئے دن ہمارے ملک میںظلم کے ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں جن پر نہ توجہ دی جاتی ہے اور نہ ان کو روکے کی حکومت وانتظامیہ کو فکر لاحق ہوتی ہے۔ بلکہ اقلیتوں پر شکنجہ کسنے کے لئے غیرانسانی قوانین ضرور بنائے جارہے ہیں۔
انسانوں کے بنیادی حقوق کی اس فہرست میں خردونوش، رہائش، تعلیم ، علاج ومعالجے کی سہولتوں کے ساتھ باعزت پیشہ اختیار کرکے نسبتاً پرسکون زندگی گزارنا بھی شامل ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دنیا کی نصف آبادی کو آج نہ صرف پانی میسر ، نہ کھانا، اور لباس، محفوظ چھت تو دور کی بات ہے، خود ہندوستان میں کروڑوں انسان ایسے ہیں جن کے پاس رہنے کو گھر نہیں ۔ کھانے کو روٹی نہیں، پہننے کو کپڑانہیں، حالانکہ یہ ملک اپنی آزادی وجمہوری نظام کی پچاس سالہ سالگرہ مناچکا ہے۔ یہاں خواندگی کا یہ عالم ہے ملک کی نصف کے قریب آبادی پرائمری اسکول کا منہ نہیں دیکھتی۔ یہ تلخ حقیقت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ انسانی حقوق سے متعلق اعلامیہ کل بھی ڈھکوسلہ تھا اور آج بھی ہے۔ ایک رپورٹ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دنیا کی نصف آبادی ایسی ہے جس کو حقوق انسانی سے محروم رکھاگیا ہے۔اور غلامی کے ساتھ ساتھ اسے اذیت اورفاقہ کشی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ اور اس کی سب سے زیادہ زد عورتوں نیز بچوں پر پڑی ہے۔
یونی سیف کی ایک رپورٹ میں تو بتایاگیا ہے کہ ساری دنیا میں جو ۸۵۵ ملین افراد ناخوندہ ہیں ان کی دوتہائی تعداد خواتین پر مشتمل ہے۔ اس رپورٹ کے بموجب ہندوستان میں تیس ہزار ملین تعلیم سے محروم افراد موجود ہیں۔ اور ان میں بھی ان پڑھ خواتین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔جبکہ بچوں سے محنت ومزدوری کرانا ترقی پذیر ہی نہیں ترقی یافتہ ممالک میںبھی ایک عام بات ہے۔ حقوقِ انسانی کا سب سے بڑاعلم بردار ملک امریکہ بھی اس سے محفوظ نہیں۔ دوسرے ملکوں میںتو حقوق انسانی کے تحفظ کی بات کرتا ہے لیکن اپنے مفاد کے لئے انسانی حقوق کی سب سے زیادہ پامالی اس کے ہاتھوں ہورہی ہے۔
انسانی حقوق غصب کرنے کے مظاہرے قومی اور بین الاقوامی دونوں سطح پر ہورہے ہیں اس لئے ان کے خلاف آواز اٹھانے سے زیادہ موثر کارروائی کی آج ضرورت ہے۔ انسانی حقوق کے اعلامیہ کو پوری طرح روبہ عمل لانے میں اب تک جو کوتاہیاں ہوتی رہی ہیں۔ ان کا مداوا اسی طرح ہوسکتا ہے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے