किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

موت ایک کڑوا سچ

از قلم: محمد خواجہ پاشاہ حسامی خادم منبر ومحراب فاؤنڈیشن حیدرآباد ، تلنگانہ

دنیا کی سب سے بڑی حقیقت اور یقینی بات "موت” ہے۔ ہر انسان اس دنیا میں آتا ہے، اپنی زندگی گزارتا ہے، خواہ اس کی عمر کتنی ہی لمبی کیوں نہ ہو، آخرکار اسے موت کا مزہ چکھنا ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے انکار نہ ممکن ہے۔ چاہے کوئی دنیا کا بادشاہ ہو یا فقیر، عالم ہو یا جاہل، امیر ہو یا غریب، سب کو اس دنیا سے جانا ہے۔ موت کا ذائقہ ہر ذی روح کو چکھنا ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:
"كل نفس ذائقة الموت”
(سورۃ آل عمران: 185)
ترجمہ: ہر جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔
موت کی اصل حقیقت:
موت کائنات کا سب سے بڑا قانون اور نظام ہے جو اللہ تعالیٰ نے مقرر فرمایا ہے۔ دنیا کی رنگینیاں، آسائشیں اور خواب سب کچھ اسی ایک حقیقت کے سامنے ماند پڑ جاتے ہیں۔ دنیا کے جتنے بھی عظیم انسان گزرے، طاقتور بادشاہ، مشہور شخصیات، سب اسی موت کے ہاتھوں فنا ہوگئے۔ دنیا کی ہر چیز کا انجام موت ہے، اور یہی موت انسان کو بتاتی ہے کہ یہ زندگی فانی ہے اور اصل زندگی آخرت کی ہے۔
موت کا وقت مقرر نہیں:
کسی کو نہیں معلوم کہ اس کی موت کب آئے گی، کہاں آئے گی، اور کس حالت میں آئے گی۔ انسان اپنی زندگی کے منصوبے تو بہت بناتا ہے، مگر موت ایک لمحے میں ان سب منصوبوں کو خاک میں ملا دیتی ہے۔ قرآن میں فرمایا گیا:
وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس بأي أرض تموت”
(سورۃ لقمان: 34)
ترجمہ: اور کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی نفس نہیں جانتا کہ کس زمین میں مرے گا۔
موت کے بعد کی زندگی اصل ہے :
اسلام کے مطابق موت زندگی کا خاتمہ نہیں بلکہ ایک نئے سفر کی شروعات ہے۔ دنیا دارالامتحان ہے اور موت اس امتحان کا اختتام۔ اس کے بعد برزخ کی زندگی شروع ہوتی ہے، پھر قیامت آئے گی، حساب کتاب ہوگا، جنت یا جہنم کا فیصلہ ہوگا۔ موت کا خوف اسی لیے ضروری ہے تاکہ انسان اپنی دنیاوی زندگی کو بہتر بنا کر آخرت کے لیے تیار رہے۔
نبی کریم ﷺ کا ارشاد:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اَکْثِرُوا ذِکْرَ ھَاذِمِ اللَّذَّاتِ، یَعْنِی الْمَوْتَ”
ترجمہ: لذّتوں کو ختم کرنے والی چیز (یعنی موت) کو کثرت سے یاد کیا کرو۔(ترمذی)
نصیحت آموز واقعہ:
کہا جاتا ہے کہ ایک بہت بڑا بادشاہ تھا، اس کی سلطنت بہت وسیع تھی۔ دنیا کی ہر نعمت اس کے پاس موجود تھی۔ خزانوں کے ڈھیر، سونے چاندی کی دولت، ہزاروں فوجی، شان و شوکت سب کچھ تھا۔ ایک دن اس بادشاہ کے دربار میں ایک فقیر آیا اور زور زور سے ہنسنے لگا۔
بادشاہ کو غصہ آیا اور پوچھا: "اے فقیر! تو میرے دربار میں آ کر ہنستا کیوں ہے؟”
فقیر نے کہا: "میں اس لیے ہنستا ہوں کہ تو اس دنیا کی دولت اور بادشاہت پر خوش ہو رہا ہے، حالانکہ کل تیرا جسم اس زمین کے نیچے دفن ہوگا اور تیرے پاس کچھ بھی نہ ہوگا۔ میں نے آج رات خواب میں دیکھا کہ کل اس شہر کے سب سے بڑے بادشاہ کی موت ہونے والی ہے۔”
یہ سن کر بادشاہ چونک گیا، مگر غرور میں آ کر کہا: "میں طاقتور ہوں، مجھے موت کیسے آ سکتی ہے؟”
اگلے دن وہ بادشاہ اپنے ہی محل میں بستر پر مرا ہوا پایا گیا۔ لوگ حیران تھے کہ اتنا بڑا بادشاہ، جس کے پاس سب کچھ تھا، آج اس کے کفن کے ساتھ صرف دو سفید کپڑے تھے۔
اس فقیر نے اس وقت کہا تھا: "دیکھو! یہی دنیا ہے، جو کل بادشاہ تھا، آج مٹی کے نیچے دفن ہو گیا۔”
موت کا اثر:
جب انسان موت کو یاد کرتا ہے تو اس کے دل میں عاجزی آتی ہے، غرور ختم ہوتا ہے، دنیا کی حرص کم ہوتی ہے، عبادات کی رغبت بڑھتی ہے، اور وہ نیک عمل کی طرف راغب ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اولیاء کرام، صحابہ کرام اور نیک لوگ ہمیشہ موت کو یاد رکھتے تھے تاکہ ان کا دل دنیا کی محبت سے خالی رہے۔
موت کی تیاری کیسی کریں ؟
موت کی تیاری یہی ہے کہ انسان اپنے اعمال درست کرے، نیک کام کرے، حقوق العباد ادا کرے، اللہ کی عبادت کرے اور ہر وقت اس حقیقت کو ذہن میں رکھے کہ ایک دن اللہ کے سامنے پیش ہونا ہے۔
ایک اور عبرت ناک نصیحت:
حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کی قبر پر ان کے بیٹے نے یہ شعر پڑھا تھا:
یَا مَنْ بدنیاہ اشتغل
وغرّہ طول الأمل
الموت یأتی بغتةً
والقبر صندوق العمل”
ترجمہ: اے وہ شخص جو دنیا میں مصروف رہا اور لمبی امیدوں نے اسے دھوکہ دیا، موت اچانک آ جاتی ہے اور قبر عمل کا صندوق ہے۔
معلوم ہوا کہ:
موت ایک کڑوا سچ ہے، لیکن وہی انسان کامیاب ہے جو اس سچ کو مان کر اپنی زندگی کو بہتر بنائے۔ دنیا کی محبت دل سے نکالے اور اللہ کی رضا کو حاصل کرے۔ یاد رکھو! موت سے کوئی بچ نہیں سکتا، لیکن موت کی تیاری سے انسان اپنی آخرت کو خوبصورت بنا سکتا ہے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے