किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

پتنگ بازی

تحریر: ایمن فردوس بنت عبدالقدیر

پتنگ سے مراد پروانہ یا پر دار کیڑا ہوتے ہیں ۔تاریخ عالم میں پتنگ اڑانے کا اولین تحریری حوالہ سن 200 قبل مسیح میں ملتا ہے۔ اس کی تاریخ کہیں چین سے ملتی ہے، پتنگ یا جسے کنکوا بھی کہا جاتا ہے ،پتنگ کاغذ یا کپڑے سے بنائی جاتی ہے۔ بمبو کی ہلکی لکڑیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ نائلان یا صوتی دھاگا استعمال ہوتا ہے۔ اس کی ڈیزائن ہمہ قسم کے ہوتے ہیں۔ پتنگ کی دُم کافی مزیدار اشکال میں بنائی جاتی ہے۔ایک ہلکے اور پتلے کاغذ یا جھلی دار ہوتا ہے جس پر کچھ کاٹی ہوئی لکڑی کا ہلکا اور پتلا سا حصہ ہوتا ہے ، اور وہ دھاگے کی مدد سے اڑان بھرنے والا طائر ہوتا ہے ،اس کی اڑان کے لیے ضروری قوت اس کے پروں کے اوپر اور نیچے کی جانب ہوا کے دباؤ پر منحصر ہے۔ پتنگ کے اوپری جانب کم دباؤ اور نیچے کی جانب زیادہ دباؤ کی وجہ سے پتنگ اڑتا ہے۔
پتنگ بازی ، یہ ایک بہت ہی مزیدار کھیل ہوتا ہے ، پتنگ اڑانے میں ہوا کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے ۔ ہوا کا رخ اور پتنگ اڑانے والے ایک دوسرے کا ساتھ دیں تو پتنگ بھی اڑان بھرنے لگتا ہے ۔ ہمارے بھارت میں یہ کھیل برسوں سے چلا آرہا ہے ۔ اس کے علاوہ پاکستان ، جاپان اور چین میں بھی کھیلا جاتا ہے ۔بھارت میں خاص طور پر ان دنوں جب ہندوؤں کا مکر سنکرانتی کا تہوار ہوتا ہے ۔ اس وقت آسمان کی جانب ہر جا پتنگ ہی پتنگ نظر آتے ہیں ، یہ صرف بچوں کا پسندیدہ مشغلہ اور کھیل نہیں ہے ، بلکہ اس میں نوجوان ، اور ادھیڑ عمر کے لوگ بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ پتنگ کو ہوا میں اڑاتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہے کہ دھاگے کے ساتھ ساتھ گویا ہمارا ہاتھ بھی ہواؤں کی سیر کر رہا ہے ۔ بلکہ ہم بھی اڑتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں اور یہ کافی لطف اندوز ہوتا ہے ۔لیکن پتنگ بازی بھی ایک فن ہے ،یہ عام طور پر ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی ۔ کبھی کسی نے دھاگا مخالف سمت میں باندھ دیا تو کبھی ، پتنگ کی جھلی میں سوراخ زیادہ ہوگیا ! کبھی ہوا کا رخ سہی نہیں تو کبھی دھاگہ کٹ گیا ، اور ان پتنگ بازی کے مقابلوں میں وہ جیت جاتا ہے جو لٹیرا ہے، لٹیرا سے مراد اس پتنگ بازی کے میدان میں پتنگ باز نے ایسا دھاگے کا استعمال کیا جو کانچ سے بنا تھا ، اور اس طرح دوسروں کی لہراتی ہوئی پتنگ کو اس نے کاٹ دیا ۔ انھیں اس بات سے کیاہی فرق پڑے گا کہ یہ کانچ کا دھاگا ، پرندوں کی معصوم سی جان کے لیے موت کا باعث بن سکتا ہے ، پرندوں ہی کیوں؟ اس نے انسانوں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا ہے ، حال ہی میں اخبار میں اس دھاگے کے سبب اموات کی خبر چھپی تھی ، لیکن ان ظالم پتنگ بازوں کو کیا ؟ اس بات سے کوئی سروکار ہے؟ ہرگز نہیں ؟ یہ تو اپنے پتنگ بازی کے میدان میں ایک دو روپیہ کی پتنگ کاٹنے میں انسانوں اور معصوم سے پرندوں کے جانی دشمن بن جاتے ہیں ، نہ اس دھاگے کی خرید وفروخت میں کمی آتی ہے ، نہ اس پر لگائی گئی پابندیوں ہر عمل آوری ہوتی ہے ۔ ہمارے مذہبِ اسلام نے ان کھیلوں کی اجازت نہیں دی جن کھیلوں سے جسمانی یا ذہنی چستی یا ورزش نہ ہوتی ہو ، پتنگ بازی ان میں سے ایک ہے۔ یوں تو ہم کبھی کسی کی چیزیں یا ساز وسامان لوٹنے یا چوری کرنے جیسے گناہوں سے بچتے ہیں ، بلکہ اس کو دل سے برا جانتے ہیں اور نہ جانے ان بچوں کو یہ غلط فہمی کب اور کیسے ہوگئی ؟ اور کیوں ہوگئی ؟ کہ کسی کی پتنگ لوٹنا ،دھاگا لوٹنا ، پتنگ کاٹنا ، حلال ہے ؟ اس میں کوئی ایماندار ہی نہیں ہوتا، بلکہ وہ تو یوں کہتے ہیں کہ اس کھیل میں مزہ تو یہی ہے کہ آپ نے کتنوں کی پتنگ لوٹی اور کتنوں کی پتنگ کاٹ دی ؟ اور اگر آپ کی پتنگ دوسرے پتنگ بازوں کا شکار ہونے سے بچ گئی اور ہوا کے جھونکوں کے ساتھ کافی دیر تک موج و مستی کر پائی تو آپ فاتح ہیں۔ کیوں کہ آپ نے دوسروں کی پتنگوں کا کام تمام کیا ہے اور میدانِ جنگ میں واحد بچ گئے ہیں اور آپ ہی فاتح ہیں ۔ بچوں کو پتنگ بازی کا بہت شوق ہوتا ہے، وہ گرما ہو سردی ، دھوپ ہو یا سردہوا دن بھر بھی پتنگ اڑاتے ہوئے نہیں تھکتے کبھی کبھی تو بارش کے موسم بھی پتنگ اڑانے کی کوشش کرتے ہیں۔، چھٹیوں کے دنوں بچوں کا خاص مشغلہ ہی پتنگ بازی ہوتا ہے اگر وہ بچہ موبائل فون نہیں استعمال کر رہا ہے تو حد ممکن ہے کہ وہ پتنگ بازی میں لگا ہے ۔ اگر اس کے پاس پتنگ نہ ہو تو کسی دوسرے کے ایک دو روپیہ یا پانچ روپیے کی پتنگ لوٹتے ہوئے نظر آئے گا اور نتیجتاً پتنگ پھٹ چکی ہوتی ہے کیونکہ وہ پتنگ کسی بھی پتنگ لوٹنے والے کی ہاتھ نہ لگی تھی ۔ پتنگ بازی ہمارے ملک میں بہت مشہور ہے ، اس کے لیے نہ کسی موسم کی ضرورت ہے نہ ہی کسی وقت کی؟ کہا جاتا ہے کہ دورِ اول میں فوجی بھی پتنگ بازی کے استعمال کرتے تھے اور سرنگ ناپتے تھے ،اسی کے ساتھ ساتھ پتنگ کی نقش و نگار بھی ملتے ہیں ، ہمارے یہاں تو سیاسی پارٹی کا بھی نام پتنگ ہے ۔ یہ پتنگ ہے جو تعلیم کے میدان میں بھی پیچھے نہیں رہی اور طلبہ سے کہا کہ اگر پتنگ اڑاتے ہیں اور س سے لطف اندوز ہوتے ہیں تو اسے علم ریاضی کے میدان میں بھی محسوس کیجئے کہ پتنگ سے زمین کا فاصلہ حل کرکے بتائیے ؟ یا پتنگ کا رقبہ اور احاط معلوم کیجئے ؟ کہا جاتا ہے کہ جاپان میں اک دور میں اس کی مقبولیت کافی بڑھ گئی تھی اور حکومت ِ جاپان نے پتنگ بازی پر پابندی عائد کر دی تھی ۔تاریخ گواہ ہےکہ عاشق و معشوق مجنوں و لیلا ، رومیو اور جولیٹ نے ہر چیز استعمال کیا ، اور اپنی محبتوں اور بے حیائی کی حدیں پار کردیں ان میں سے ایک پتنگ بھی ہے۔ ابھی میرے محلے میں بچے کافی شور مچا رہے تھے جا کر دیکھا تو ، ایک بچہ نے کہا کہ دیدی آپ کے چھت پر ہماری پتنگ ہے دے دیجئے ، میں جلدی جلدی چھت پر گئی اور دیکھا کہ چھت کی کالم میں پتنگ اٹکی ہوئی تھی یوں تو پتنگ ایک جانب سے ہلکی سی پھٹ بھی چکی تھی ، اور باکل سستی دو روپیہ کی پتنگ تھی لیکن میں نے سوچا کہ اس کی مرمت کے لیے ان معصوم سے بچوں کے پاس پانچ روپئے کا گوند تو ضرور ہوگا اور اسے جڑا کر اڑانے کے کوشش ضرور کریں گے مگر اس دو روپیہ کی پتنگ کو ہر بچہ اپنے نام سے موسوم کر رہا تھا ۔ میں نے مسکرا کر پتنگ نیچے کی جانب پھینک دی اور بچے یک لمحہ میں ہوا کے جھونکے کی طرح غائب ہوگئے ، نہ جانے وہ دو روپیہ کی پتنگ کسے ملی ہوگی؟؟؟

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے