किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

یورپ کی منافقت دنیا کی تباہی کاپیش خیمہ

تحریر:ڈاکٹر محمد سعید اللہ ندوی

فلسطین کی جنگ میں تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ اس کے ختم ہونے کے آثار معدوم ہوتے جارہے ہیں۔ اس کا دائرہ وسیع ہونے سے کوئی روک نہیں سکتاہے۔ ایک طرف اند رہی اندر جہاں جنگ بندی کے لئے مصر ،قطر ،حماس اور اسرائیل ایک معاہدے پر پہنچ چکے تھے اورامید ہوچلی تھی کہ دوایک روز میں جنگ بندی کا اعلان ہوجائے گا۔
فلسطین اوراسرائیل کی جنگ کے دوران نہ صرف مغربی بلکہ دنیا کے بڑے حصہ میں متحیرکردینے والے ایسے واقعات پیش آئے۔ جس سے تاریخ عالم کے ماہرین کو بھی سوچنے پر مجبور ہونا پڑا کہ بدلتاہے رنگ آسماں کیسے کیسے۔ اس بربریت کے دور میں انسانیت کے علمبردار یوروپ کا دہرا رویہ دنیا کو دیکھنے کومل رہاہے۔دنیاکی جوطاقتور قومیں ہیں وہ کس طرح ظلم کررہی ہے اورعیسیٰ ؑکی تعلیمات کو چھوڑ کر یہود ونصاریٰ کے ساتھ ملکر ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنارہی ہیں۔ غزہ پٹی سے حماس مجاہدین نے اسرائیل کو جنوبی علاقے میں گھیرکر ان پر زندگی تنگ کردی ہے۔ اسرائیلی کابینہ میں دھینگامشتی بھی ہوئی تھی جس کا دائرہ مقبوضہ ارض فلسطین سے نکل کر امریکہ اوریوروپی ممالک تک پھیل گیا۔ دواسٹیٹ فارمولہ اب تیزی سے دم توڑنے لگاہے اورایک ریاستی منصوبہ تیزی کے ساتھ ابھرکر سامنے آگیا۔ ایک طرف امریکہ کی منافقانہ پالیسی کھلتی نظرآرہی ہے تو دوسری جانب مسلم ممالک کی منافقت سے بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔
ایک طرف اسرائیل کنگال ہونے کے کگار پر ہے تودوسری جانب وہ ہندوستان سمیت کئی ملکوں سے اپنے یہاں کام کرنے کیلئے مزدوروں کی بھرتی کرنے کی کوشش کررہاہے۔مغربی ایشیاء میں حماس کے مجاہدین نے صہیونیوں کو جس طرح میدان جنگ میں چھکے چھڑارکھے ہیں اس کے سبب ان کا سب سے بڑا دوست شیطان بزرگ بھی حیرت زدہ ہوکر پریشانی میں مبتلاہے کہ اب وہ اپنے بغل بچہ اسرائیل کو بچائے تو کیسے بچائے ،کیونکہ کچھ دن قبل ایک نہیں چار چار محاذوں پر صہیونیوںاورامریکہ کو شدید مزاحمت کا سامنا کرناپڑاہے۔ اس سے پریشان ہوکر امریکی صدر جوبائیڈن اوراس کے وزیرخارجہ ٹونی بلنکن کے اچانک سر بدل گئے ہیں۔ دونوں نے صہیونی پاگل وزیراعظم نیتن یاہو پر زور ڈالا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں جو خوںریزی کا بازار گرم کررکھاہے اس کو بند کیاجائے اس کے بعد گفتگو کے ذریعہ مصالحت کی کوئی راہ نکالی جائے لیکن نیتن یاہو نے اپنے امریکی آقاؤں کو ٹکا سا جواب دے دیا کہ اب جنگ بندی اس وقت ہوگی جب ہم حماس کو ختم کرکے پورے فلسطین کو اپنے صہیونی قلم رو میں شامل کرلیں گے۔ اس پر دنیا کو حیرت بھی ہوئی اورہنسی بھی آئی کہ صہیونیوں نے آخر سوچ کیارکھاہے۔ اب تک فلسطینی قوم میں اتنی بیداری آچکی ہے کہ کہیں پانسا پلٹ نہ جائے اورایک اسٹیٹ کا فارمولہ جنم نہ لے لے اوراس کے بعد اسرائیل کا وجود ہی ختم ہوجائے اوراس روئے زمین پر پہلے کی طرح صرف واحد ریاست فلسطین ہی ابھر کر سامنے آجائے۔ اس دوران صہیونی فوجی کمانڈر نے غزہ کے شمالی حصے سے اپنے فوجیوں میں تخفیف کرکے انہیں جنوبی غزہ اورلبنان کی سرحد پر بھیج دیاہے۔
امریکہ نے حوثیوں کے خلاف جومتحدہ محاذ قائم کیاتھا اس کے بارہ ممبران میں سے صرف برطانیہ ہی اس کے ساتھ نظرآیا اورکوئی تیسرا ملک سامنے نہیں آیا۔ اس دوران امریکہ نے انصاراللہ کے کئی ٹھکانوں کو نشانہ بنایااور انہیں زبردست جانی ومالی نقصان پہنچایا لیکن حوثی کسی گھبراہٹ یا پریشانی کے بغیر اسی جوش اورجذبہ کے تحت امریکہ کے دوبحری جنگی جہازوں کو بحراحمر میں نذرآتش کردیا جس کے تحت انہوں نے جنگ کے شروع ہوتے ہی اپنے ایمانی جذبہ کا ثبوت دیاتھا۔ اس سلسلے میں یمن کے صدر عبدالعزیز صالح نے اپنے ایک اعلانیہ میں کہاتھا کہ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کیلئے لڑتے رہیں گے اس وقت تک جب تک اسرائیل فلسطین میں مظالم بند نہیں کردیتاہے ،اسی اثنا ایرانی لیڈرحسین عامر نے خبررساں ایجنسی اے بی سی کو ایک انٹرویو میں بتایا تھاکہ اگر امریکہ اورجرمنی اسرائیل کی پشت پناہی چھوڑ دیں تو ہم دس منٹ میں صہیونیوں کے مظالم کاخاتمہ کردیں گے۔ ایران کے صدر خامنہ ای نے بھی ایک بار پھر ملت اسلامیہ کو پیغام دیاہے کہ اسرائیل کو شکست دینے اوراسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کیلئے ضروری ہے کہ جن مسلم ممالک کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ہیں انہیں چاہیے کہ اس تعلق کو فوراً منقطع کردیں۔
اسی اثنایہ بڑی خبر بھی آئی ہے کہ ٹونی بلنکن کے عرب ممالک کے باربار دورے رنگ لے آئے ہیں اور متحدہ عرب امارات و سعودی عرب نے امریکہ کی پروردہ دہشت گرد تنظیم داعش اورالقاعدہ کو سرگرم کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے جو حوثی انصاراللہ کے خلاف مہم چلائیں گے۔ ان کا یہ عمل امت مسلمہ کی پیٹھ میں چھر اگھوپنے کے مترادف ہے کیونکہ ان ہی دونوںممالک نے حال میں اسرائیل کی چوری چھپے مدد کرتے ہوئے ایندھن اوردیگر اشیائے ضروری اسرائیل کو مہیا کرائے ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی مسلمان فاقہ کشی اوربیماری سے پریشان دم توڑ رہے ہیں۔
ایک بدترین خبر اسلامی ملک سعودی عرب سے ثقہ ذرائع سے موصول ہوئی ہے کہ وہاں شراب کی دکانیں کھولنے کا فیصلہ ہوگیاہے۔ اس کی ابتدا راجدھانی ریاض سے ہوگی اورچنددنوںمیں شراب کی دکانیں وہاں کام کرنا شروع کردیں گی۔ دعویٰ تو یہ کیاگیاہے کہ پہلے سفارتی عملہ اور غیرمسلموں کو ام الخبائث مہیا کرائی جائے گی بعدمیں کیاہوتاہے متحدہ عرب امارات اس کی نظیرموجود ہے۔حماس غزہ کی پٹی پر برسراقتدار فلسطینی عسکریت پسند گروہ ہے جو 2007 میں اقتدار سنبھالنے سے اب تک اسرائیل کے ساتھ متعدد جنگیں لڑ چکا ہے۔حماس کی سرگرمیاں پہلے کی طرح جاری ہیں اس کے سنائپر گھات لگاکر اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کررہے ہیں تو اسرائیل بھی بڑی بے دردی کے ساتھ فلسیطنیوں کے علاوہ متحدہ اقوام کے طبی ادارے ریڈ کراس کے عملہ اور مراکز کو نشانہ بنانابند نہیں کیاہے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے