किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

ہنستے زخم

تحریر: خان افراء تسکین (اورنگ آباد)
فون نمبر: 9545857089

ہم سب زندگی کے اسٹیج پر اداکار ہیں۔ ہم اکثر ایک ساتھ کئی کردار نبھاتے ہیں۔ ایک مرد ایک ہی وقت میں بیٹا، بھائی، شوہر، باپ اور ایک ذمہ دار انسان ہوتا ہے۔ اسی طرح ایک عورت ایک ہی لمحے میں بیٹی، بہو، ماں، بہن اور کئی اور رشتوں کی ڈور تھامے ہوتی ہے۔ ہر کردار کی اپنی اہمیت ہے، اپنی قربانی ہے، اپنی ایک قیمت ہے۔ مگر ضروری نہیں کہ ہر کردار دل سے نبھایا جائے، یا اس میں خوشی تلاش کی جا سکے۔ کچھ کردار صرف نبھانے کے لیے ہوتے ہیں — ہنستے چہروں کے پیچھے چھپے روٹھے خوابوں کی مانند۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں خوشیاں بھی دی ہیں، نعمتیں بھی، لیکن ان سب کے درمیان کچھ زخم بھی رکھے ہیں — کچھ خاموش، کچھ چیختے، اور کچھ مسکراتے زخم۔ وہ زخم جو دکھتے نہیں، بس محسوس ہوتے ہیں۔ جو چہرے پر ہنسی کے ساتھ بھی دل میں درد کا نقارہ بجاتے رہتے ہیں۔ ہم نے سیکھ لیا ہے کہ آنکھوں کی نمی کو پلکوں کے پیچھے قید رکھنا ہے، اور لبوں پر مسکراہٹ سجائے رکھنی ہے، چاہے دل اندر سے بکھر چکا ہو۔
ہم اس معاشرے میں زندگی کو کامیابی، دولت، شہرت کی عینک سے دیکھتے ہیں۔ لیکن اصل کامیابی ان کے قدم چومتی ہے، جو اپنے زخموں کو سینہ بہ سینہ دفن کر کے بھی دوسروں کے لیے راحت کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ جو درد کے سائے میں بھی کسی کے لیے روشنی کا چراغ بنے رہتے ہیں۔ جو خود جلتے ہیں، مگر کسی کے خوابوں کو روشن کرتے ہیں۔
ہم سب اُس ننے سے بچے کی مانند ہیں جو چلنا سیکھ رہا ہو۔ بار بار گرتا ہے، روتا ہے، اور پھر سنبھل کر چلنے لگتا ہے۔ مگر ہم اُس بچے سے مختلف ہیں۔ ہم گرنے کے بعد روتے نہیں — ہم مسکراتے ہیں۔ ہم دکھ سہتے ہیں، مگر شکر ادا کرتے ہیں۔ کیونکہ ہمیں جینا ہے، سنبھلنا ہے، اور آگے بڑھنا ہے۔ ہم ہار ماننے والوں میں سے نہیں۔
زندگی کا اصل حسن ان ہنستے زخموں میں چھپا ہے۔ ان لمحوں میں جو کٹھن ہوتے ہیں، مگر ہمیں اندر سے مضبوط بنا جاتے ہیں۔ ان راتوں میں جو نیند چھین لیتی ہیں، مگر سوچوں کو گہرا کر جاتی ہیں۔ اور ان دنوں میں جو خاموشی سے گزر جاتے ہیں، مگر ہمیں نیا شعور دے جاتے ہیں۔
ہر انسان کے اندر ایک کہانی ہے — کچھ ان کہی، کچھ سنی سنائی، اور کچھ صرف خاموشی میں لکھی گئی۔ یہ کہانیاں زخموں سے نہیں، بلکہ ان زخموں کے باوجود مسکرانے سے جُڑی ہوتی ہیں۔
ہنستے زخم، وہی اصل زندگی کی پہچان ہیں۔ کیونکہ جو درد میں بھی مسکرا سکتا ہے، وہی حقیقت میں جینا جانتا ہے۔کبھی کبھی ہم اپنے زخموں سے نظریں چرانے کی کوشش کرتے ہیں، جیسے وہ ہمارے وجود کا حصہ ہی نہ ہوں۔ ہم انہیں کاغذ پر نہیں اُتارتے، کسی سے بانٹتے نہیں، اور دل کی دیواروں میں چُھپا دیتے ہیں۔ مگر وہ زخم، جو ہم چھپاتے ہیں، وہی ہمیں تراشتے ہیں، سنوارتے ہیں، اور انسان بناتے ہیں۔ ہم انہیں جتنا دبانے کی کوشش کرتے ہیں، وہ اتنی ہی شدت سے ہمارے کردار میں جھلکنے لگتے ہیں۔ ہنستے زخم دراصل وہ آئینہ ہوتے ہیں، جس میں ہم خود کو اصل روپ میں دیکھتے ہیں۔
وقت سب کچھ سکھا دیتا ہے۔ دکھ سہنے کا ہنر، تنہائی کو دوست بنانے کا طریقہ، اور خاموشی میں باتیں کرنے کا سلیقہ۔ جو لوگ وقت کے ساتھ جینا سیکھ لیتے ہیں، وہی زندگی کی اصل قدر جان پاتے ہیں۔ کیونکہ جب دل ٹوٹتا ہے، تب ہی احساس جاگتا ہے۔ اور جب آنکھ سے آنسو نکلنے کے بجائے اندر کہیں جم جائے، تو وہ انسان مضبوطی کی آخری حد کو چھو لیتا ہے۔
زندگی ہمیں کئی امتحانوں سے گزارتی ہے۔ کچھ ایسے لمحے دیتی ہے جہاں ہم خود سے بھی سوال کرتے ہیں، "کیا میں واقعی ٹھیک ہوں؟” مگر پھر وہی زخم، وہی درد، ہمارے اندر ایک نیا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ ہم پہلے سے بہتر سوچتے ہیں، زیادہ گہرائی سے محسوس کرتے ہیں، اور دوسروں کے درد کو سمجھنے لگتے ہیں۔ جو زخم اندر ہی اندر پک کر خاموش ہو جاتے ہیں، وہی ہمیں دوسروں کے لیے رحمت بنا دیتے ہیں۔
اکثر ہم لوگوں کو دیکھ کر کہتے ہیں، "یہ تو بہت خوش نصیب ہے” — مگر ہمیں نہیں معلوم کہ اُن کی مسکراہٹ کے پیچھے کتنے آنسو قید ہیں۔ ہر چمکتا چہرہ بے داغ نہیں ہوتا، اور ہر ہنسی کسی لطیفے کا نتیجہ نہیں ہوتی۔ کچھ ہنسی وہ بھی ہوتی ہے جو دل کے درد کو چھپانے کے لیے سجائی جاتی ہے، تاکہ دنیا سوال نہ کرے، اور ہم خود اپنے زخموں کو نظرانداز کر سکیں۔
یہ ہنستے زخم، دراصل ہماری اصل میراث ہیں۔ یہ بتاتے ہیں کہ ہم نے زندگی صرف گزاری نہیں، بلکہ جھیلی ہے۔ ہم نے خود کو جوڑ کر دوسروں کو سہارا دیا، اور اپنی آنکھوں کی نمی سے کسی کی پیاس بجھائی۔ یہ زخم وہ تمغے ہیں جو دکھائی نہیں دیتے، مگر ہمارے کردار پر ثبت ہوتے ہیں۔ اور یہی ہمیں عام انسانوں سے خاص بنا دیتے ہیں۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close