किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

مولانا غلام محمد وستانویؒ: علم، قیادت اور خدمت کی عظیم نشانی

از قلم: عظیم احمد خان خاکی، پربھنی
بذریعہ ضلع نامہ نگار اعتبار نیوز محمد سرور شریف

ملت اسلامیہ ہندیہ اس وقت ایک ایسے مردِ مومن کی جدائی پر نوحہ کناں ہے جس نے نصف صدی سے زائد عرصے تک دین، تعلیم، اخلاق اور قیادت کی فضا میں چراغاں کیا۔ حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ کا وصال صرف ایک شخص کا سانحہ نہیں بلکہ ایک فکری تحریک کا اختتام ہے۔ وہ دین و دنیا، علم و عمل، مدرسہ و یونیورسٹی، خانقاہ و تجربہ گاہ کے درمیان ایسی شخصیت تھے جنہوں نے ایک ہمہ جہت تعلیمی و اصلاحی ماڈل پیش کیا۔ یکم جون 1950ء کو گجرات کے ضلع سورت کے گاؤں کوساڑی میں پیدا ہونے والے حضرت مولانا نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم گجرات اور مہاراشٹر کے مدارس میں حاصل کی، بعد ازاں دارالعلوم دیوبند میں علومِ اسلامیہ کی تکمیل کی۔ آپ کی فکری نشوونما دارالعلوم کی اُن فضاؤں میں ہوئی جہاں اخلاص، اعتدال، تقویٰ، اور عملی خدمت کا درس دیا جاتا ہے۔ تعلیم کے حصول کے بعد آپ مہاراشٹر منتقل ہوئے اور ضلع نندوربار کے علاقہ اکل کوا میں 1979ء میں “دارالعلوم اشاعت العلوم” کی بنیاد رکھی۔ ابتدا ایک چھوٹے سے مدرسہ سے ہوئی لیکن جلد ہی یہ ادارہ ایک عظیم علمی شہر کی شکل اختیار کر گیا۔ حضرت مولانا وستانویؒ نے یہاں نہ صرف دینی علوم جیسے حفظ، تجوید، درس نظامی، دارالافتاء، تخصصات اور قراءت کی تعلیم کا مضبوط نظام قائم کیا بلکہ عصری تعلیم کی جانب بھی یکساں توجہ دی۔ اشاعت العلوم انگلش میڈیم اسکول، گرلز اسکول، ہائر سیکنڈری کالج، سائنس کالج اور بی ایڈ کالج کے قیام کے ساتھ ساتھ مولانا نے انجینئرنگ اور میڈیکل کے شعبوں میں بھی قدم رکھا۔
ان کا سب سے بڑا کارنامہ مہاراشٹر میں نجی سطح پر ایک عصری و معیاری میڈیکل کالج کا قیام ہے، جس کا نام "اشاعت العلوم انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اینڈ ریسرچ” (IIMSR) رکھا گیا۔ یہ ادارہ MBBS کی تعلیم کے لیے MCI (اب NMC) سے منظور شدہ ہے اور اس میں جدید ترین تدریسی سہولیات، لیباریٹریز، سیمولیشن سینٹرز، اور 500 بستروں پر مشتمل ملحق اسپتال بھی موجود ہے۔ مولانا وستانویؒ کی اس کوشش نے ہزاروں طلبہ کو نہ صرف ڈاکٹر بننے کا موقع دیا بلکہ ملت کو ایسے تعلیم یافتہ، مخلص اور مہذب نوجوان دیے جو خدمتِ خلق اور انسانیت کے لیے وقف ہیں۔ ان کے ادارہ میں انجینئرنگ کالج بھی کامیابی سے جاری ہے، جہاں کمپیوٹر، مکینیکل، الیکٹریکل و دیگر شعبوں میں تعلیم دی جا رہی ہے۔ اس طرح اشاعت العلوم ایک ایسا تعلیمی شہر بن چکا ہے جہاں مدرسہ بھی ہے، یونیورسٹی بھی، قرآن کا درس بھی ہے اور سرجری کی تربیت بھی۔
مولانا وستانویؒ کی قیادت میں یہ ادارہ صرف تعلیم کا مرکز نہیں بلکہ ایک فکری انقلاب کی بنیاد ہے۔ آپ نے مدارس اور عصری تعلیمی اداروں کے درمیان جو علمی پل بنایا، وہ ہندوستان کے تعلیمی منظرنامے میں ایک انوکھا اور مثالی ماڈل ہے۔ آپ دین کو دنیا سے جدا کرنے کے قائل نہ تھے بلکہ قرآن و سنت کی روشنی میں جدید تعلیم کے فروغ کو دین ہی کا تقاضا سمجھتے تھے۔ 2011ء میں آپ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم بھی منتخب کیے گئے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی صلاحیت، تدبیر، اعتدال پسندی اور علمی قیادت کو ہندوستان بھر کے علما نے تسلیم کیا۔ اگرچہ یہ مدت مختصر رہی لیکن ان کی شفاف شخصیت ہمیشہ دلوں میں رہی۔ مولانا کی سب سے بڑی خوبی ان کی تنظیمی صلاحیت، منصوبہ بندی کی مہارت اور مسلسل محنت تھی۔ انہوں نے ہمیشہ تعلیمی اداروں کو زمین پر اُتارا، خوابوں کو تعبیری شکل دی اور ایک مربوط نظامِ تعلیم پیش کیا جو دینی بھی ہے، دنیاوی بھی۔
مولانا غلام محمد وستانویؒ کا وصال صرف ان کے اہل خانہ یا ادارہ اشاعت العلوم کے لیے نہیں، بلکہ ملت اسلامیہ ہندیہ کے لیے ایک عظیم نقصان ہے۔ آج جب ملت زوال کا شکار ہے، جب تعلیم کا معیار گر رہا ہے، جب علماء اور ماہرین کی کمی محسوس کی جا رہی ہے، مولانا وستانویؒ کی زندگی اور ان کا مشن ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے۔ ان کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے قائم کردہ اداروں کو سنوارا جائے، ان کے نظریے کو فروغ دیا جائے، اور ان کی سوچ کو آنے والی نسلوں تک منتقل کیا جائے۔ اللہ رب العزت حضرت مولانا غلام محمد وستانویؒ کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، اور ان کے شاگردوں، متوسلین اور خاندان کو صبر و ثبات عطا فرمائے۔ آمین۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے