किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

دورانِ حمل عورت کن کن مصیبتوں سے دوچار ہوتی ہے

از قلم :رضی اللہ قاسمی خیرآبادی

حمل ٹھہرتے ہی عورت پر مصیبتوں کا انبار شروع ہوجاتا ہے اور نو مہینے عورت پر ایسے گزرتے ہیں کہ بس اس کی مصیبتیں اور تکلیفیں اللہ ہی جان سکتا ہے،اس کی تکلیفوں کو سنتے ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، اور دل لرز جاتا ہے، کیونکہ اللہ نے عورت کو صنفِ نازک بنایا ہے، وہ ہلکی سی ہلکی مصیبت اور پریشانی کو بہت بڑی سمجھتی ہے، تکلیف اور مصیبت پر اس سے صبر نہیں ہوپاتا، لیکن وہ اپنی اولاد کی خاطر ہر طرح کی مصیبتیں اور پریشانیاں جھیلنے کے لئے تیار رہتی ہے، اِس تعلق سے اس کو جو بھی پریشانی لاحق ہوتی ہے اس کو وہ بالکل اہمیت نہیں دیتی، بس ذہن میں یہی ہوتا ہے کہ ہونے والی اولاد صحیح سالم رہے اور اس کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔
حمل ٹہرتے ہی وہ اپنے بچہ کی کیئر شروع کردیتی ہے، وہ چیزیں جو اس کو بہت پسند ہوتی ہیں،جن کے بغیر وہ نہیں رہ سکتی، لیکن وہ اِس مدت میں ان چیزوں سے بھی پرہیز کرنے لگتی ہے، یہی سوچ کر کہ اس کے پیٹ میں جو بچہ ہے اس کو کوئی تکلیف نہ پہنچ جائے، جن جن چیزون سے ڈاکٹر منع کردیتا ہے وہ بیچاری ان چیزوں کو کھانا تو دور کی بات ہے ہاتھ تک لگانا بھی نہیں پسند کرتی ، ایسی ہی چیزوں کو وہ استعمال کرتی ہے جو اسکے بچہ کے موافق ہوں۔
جوں جوں مہینے گزرتے جاتے ہیں مصیبتوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے پیٹ کا وزن بڑھتا جاتا ہے، چلنا بھی دشوار ہونے لگتا ہے، کھانا بھی اچھا نہیں لگتا، اچھے سے سو بھی نہیں پاتی، کہیں جا بھی نہیں سکتی، کبھی شدید بخار ، سر درد، سر چکرانا شروع ہوجاتا ہے،بار بار الٹی بھی ہوتی رہتی، جی مالش ہوتا رہتا، کبھی پیٹ میں درد کبھی سر میں درد ، غصہ بھی بہت آتا ہے ، لیکن بیچاری وہ صبر کرتی ہے
،ایسی حالت میں کسی کو گوشت پسند نہیں ہوتا تو کسی کو مچھلی کے نام سے ہی متلی آنے لگتی ہے، کوئی کھٹا نہیں کھا سکتی، تو کسی کے لیے میٹھا کھانا بھی دشوار ہوتا ہے۔ خوراک کے معاملے میں محدود آپشنز کی وجہ سے یہ عورت غذائیت کی کمی کا شکار ہو جاتی ہے اور یہ سب خون کی کمی اور بچے کی نشوونما میں سست رفتاری کا سبب بن جاتا ہے ۔
الغرض دورانِ حمل کی مصیبتوں اور تکلیفوں کو تحریر میں نہیں لایا جاسکتا ، وہ عورت ہی سمجھ سکتی ہے، نو مہینے یہی حالت رہتی ہے، پھر جب پیدائش کا وقت ہوتا ہے تو اللہ اکبر کتنی زیادہ تکلیف ہوتی ہے، اس وقت عورت اپنی زندگی اور موت سے کھیل رہی ہوتی ہے، پیدائش کے وقت اگر تھوڑی تکلیف اور بڑھ جائے تو عورت بچ ہی نہیں سکتی، نہ جانے کتنی عورتیں اس وقت کی تکلیفیں نہ برداشت کرکے دم توڑ دیتی ہیں، نو مہینے کی اتنی ساری مشکلات جھیلنے کے بعد جب عورت اس بچہ کو جنم دیتی ہے تو اس کا چہرہ چمک رہا ہوتاہے، اپنے ننھے سے بچہ کو دیکھ کر ساری مشقتوں کو بھول جاتی ہے ، اور کبھی ان مصیبتوں کو یاد تک نہیں کرتی، یہی وجہ ہے کہ ماں کا مرتبہ بہت بڑھا ہوا ہوتا ہے ، بچہ کے پیچھے وہ بہت پریشانیاں جھیلتی ہے، اگر یہی ساری باتیں اولاد سوچ لے تو کبھی وہ ماں کی نافرمان نہیں بن سکتی ، کبھی ماں کو اف تک نہیں کہہ سکتی، اللہ تعالی جزائے خیر دے ہماری ماؤں اور بہنوں کو جو اتنی تکلیفیں جھیلنے کے باوجود کبھی احسان تک نہیں جتلاتیں، بلکہ ان مشقتوں کا کبھی تذکرہ تک نہیں کرتیں،
یقینا عورت کا مرتبہ بہت بڑھا ہوا ہے بس عورت اپنے وقار کو پہچانے، اور احکامِ شرعیہ پر عمل کرے

دعا ہے کہ اللہ تعالی عورتوں کو دورانِ حمل کی تکلیفوں پر صبر کر نے کی توفیق عطا فرمائے اور اجرِ عظیم سے نوازے آمین

6 جون 2024 ، ۲۸ ذوالقعدہ ۱۴۴۵ھ بروز جمعرات

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے