किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

تحریک ِ طالبِ علم : تحریکی شخصیات : ٭ دُنیا کے عظیم کھلاڑی محمد علی٭ وسیم اکرم ٭ شعیب اختر ٭ سچن تنڈولکر٭ یوراج سنگھ (قسط: 3)

(طلبہ و طالبات کی ہمت و حوصلہ افزائی ، غوروفکر ، احساس کی بیداری کے لئے قومی و بین الاقوامی شخصیتوں سے متعلق حیرت انگیز معلومات فراہم کی جارہی ہیں)

ترتیب : عبدالحمید خان غضنفر، ناندیڑ 

٭٭٭٭٭٭
دُنیا کے عظیم باکسر کھلاڑی محمد علی
اگر آپ کے حوصلے بلند ہیں تو غربت ( غریبی) اور بیماری آپ کی کامیابی میں کبھی رُکاوٹ نہیں بن سکتی۔ اس کی بہترین مثال دُنیا کے عظیم ترین باکسر کھلاڑی محمد علی کی ہے۔ محمد علی بیسویں صدی کے عظیم ترین ’’ باکسر کھلاڑی‘‘ ’’ سابق ہیوی ویٹ چمپئن‘‘ ’’ صدی کا عظیم ترین باکسر‘‘ ’’ اتھیلٹ آف دی سنچری‘‘ کا تعلق غریب گھرانے سے رہا۔ محمد علی گزشتہ ماہ یعنی جنوری ۲۰۱۲ء کو ستر (۷۰) سال کے ہوگئے، لیکن دُنیا کی انتہائی مشہور شخصیات اب بھی عظیم باکسر کو سالگرہ کی مبارکباد پیش کررہی ہیں۔ امریکی صدر بارک اومابا نے محمد علی کو ویڈیو پیام کے ذریعے کہا کہ ’’ چمپئن سالگرہ مبارک ہو، بحیثیت فائٹر آپ کچھ شاندار قسم کے رہے۔‘‘ اومابا نے بتایا کہ ’’آپ نے ساری دنیا کو حیرت زدہ کردیا اور تحریک بھی پہنچائی اور ٹائیٹلس افسانوی مقابلوں کے باوجود اب بھی بہتر مظاہرہ کررہے ہیں۔‘‘ شاید بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ محمد علی تقریباً تیس (۳۰) سالوں سے پارکنسن عارضہ ( بیماری) سے جدوجہد کررہے ہیں۔
(بحوالہ: پیام تعلیم، مارچ ۲۰۱۱ء ، صفحہ نمبر ۸۹) ؍ ( بحوالہ روزنامہ منصف ۲۰؍ فروری ۲۰۱۲ء)
٭٭٭٭٭٭
وسیم اکرم
( جنھوں نے شوگر کی بیماری میں مبتلا ہونے کے بعد بھی کرکٹ کا میدان نہیں چھوڑا)
پاکستان کے سابق عظیم آل راؤنڈر وسیم اکرم دنیائے کرکٹ سے ریٹائرڈ ہونے سے چھ (۶) سال قبل ( پہلے) شوگر کی بیماری (ذیابیطس) یہ وہ بیماری ہے جسے ہوتی ہے اُس کے ہوش ٹھکانے لگادیتی ہے۔ مسلسل چکر آنا، بے چینی، گھبراہٹ ہونا، اندھیری آنا، خون کا دباؤ، اچانک کم یا زیادہ ہوجانا وغیرہ میں مبتلا ہوگئے۔ کئی بار ان کا شوگر اچانک بڑھ جانے کی وجہ سے وہ شوگر کی بیماری پر کنٹرول کرنیو الا انجکشن انسولین لے کر کھیلتے تھے۔ اس کے باوجود بھی انھوں نے ہمت نہیں ہاری اور چھ (۶) سالوں میں ونڈے ( یک روزہ) میچس اور ٹیسٹ میچس میں دو سو پچاس ( ۲۵۰) وکٹیں حاصل کیں۔ اپنے دور کے عظیم بلے باز برائن لارا اور سچن تنڈولکر تک نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ہمیں جس گیند باز کو کھیلنے میں سب سے زیادہ پریشانی ہوتی ہے وہ وسیم اکرم ہیں۔
(روزنامہ منصف، ۲۲؍جنوری ۲۰۱۱ء)
٭٭٭٭٭٭
شعیب اختر
شعیب اختر ( راولپنڈی ایکسپریس) کرکٹ دُنیا کے اب تک کے سب سے تیز گیند باز جن کا تعلق پاکستان سے ہے اور جن کا تعلق غریب گھرانے سے رہا، ان کے والد آئل ریفائزی کے ایک پٹرول پمپ پر رات کے چوکیدار تھے اور ان کی والدہ ناخواندہ ( اَن پڑھ) تھیں۔ ان کے والدین کے پاس بچوں کے علاج کرانے تک کی رقم نہیں ہوتی تھی۔ شعیب اختر بچپن میں بہت کمزور اور لاغر رہے۔ بچپن میں وہ فلیٹ فٹ رہے یعنی ان کے تلوے اسپاٹ تھے اور ان میں کوئی زخم نہیں تھا۔ بچپن میں وہ اپنا توازن برقرار نہیں رکھ سکتے تھے اور چلتے چلتے لڑھک جاتے، بچپن میں ان کے پھیپھڑوں میں انفیکشن ہوگیا تھا جس کی وجہہ سے وہ دن بہ دن کمزور ہوتے جارہے تھے۔ آخر ایک دن ان کے نانا نے ان کی والدہ ( یعنی شعیب اختر کی والدہ) سے کہا کہ شعیب اختر کے علاج پر پیسہ خرچ کرنا بند کردے، کیوں کہ شعیب اختر کا بچنا مشکل ہے، اس کے بجائے جو رقم دواؤں اور ڈاکٹر پر خرچ کی جارہی ہے وہ رقم اس بیمار بچے کی تجہیز و تکفین ( کفن دفن) کے لیے بچا کر رکھ لی جائے۔ ان سب مشکل حالات کے باوجود شعیب اختر نے خود کو سنبھالا بلکہ خود میں خود اعتمادی پیدا کی اور کامیاب انسان بن کر دُنیا کو دکھلایا۔
( روزنامہ منصف، ۷؍ جنوری ۲۰۱۲ء)
٭٭٭٭٭٭
سچن تنڈولکر
(صفر رَن سے رَن مشین تک کا سفر)
صفر سے ہیرو کس طرح بنا جاتا ہے تو کوئی نہ صرف ہندوستان کے بلکہ دنیا کے بہترین کرکٹ کھلاڑی سچن تنڈولکر کو دیکھیے۔ شاید یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ سچن تنڈولکر اپنا پہلا یک روزہ بین الاقوامی میچ ( ونڈے میچ) سولہ (۱۶) سال کی عمر میں ۱۸؍ دسمبر ۱۹۸۹ء کو پاکستان کے خلاف کھیلا تھا اور اپنے زندگی کے پہلے ہی بین الاقوامی یک روزہ ( ونڈے میچ) میں وہ صفر رن پر آؤٹ ہوگئے، اُس وقت اگر وہ ہمت ہار جاتے یا مایوس ہوجاتے تو آج ہندوستان ہیرے جیسے کرکٹ کھلاڑی سے محروم ہوجاتا۔ شروعات میں وہ صفر رَن پر آؤٹ ہوگئے تھے اور آج وہ ہندوستان کی رَن مشین بن گئے یا کہلاتے ہیں۔ بعض کرکٹ کے ماہرین کا خیال ہے کہ سچن تنڈولکر کا ریکارڈ ( ونڈے اور ٹیسٹ کرکٹ میں) توڑنے والا کھلاڑی دُور دُور تک موجودہ دَور میں نظر نہیں آتا۔
( لوکمت، ۱؍مارچ ۲۰۱۱ء)
٭٭٭٭٭٭
یوراج سنگھ
یوراج سنگھ ہندوستانی کرکٹ کے مایہ ناز آل راؤنڈر جنھوں نے کئی بار ہندوستانی ٹیم کو انتہائی نازک اور مشکل حالات میں فتح دلائی وہ چند مہینوں پہلے پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہوگئے، ان کا پھیپھڑوں کا کینسر ابھی ابتدائی دَور میں ہے، ڈاکٹروں نے انھیں سو فیصد کامیاب علاج کی ضمانت دی ہے، آئندہ بہت جلد کرکٹ کے میدان میں نظر آئیں گے، باوجود اس کے یوراج سنگھ نے ہمت نہیں ہاری۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس مرض سے زندگی کی آخری سانس تک لڑیں گے اور اس کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں گے۔ ماضی میں بھی کئی کرکٹر کینسر جیسے مہلک مرض ( خطرناک؍جان لیوا) میں مبتلا ہوکر روبہ صحت ہوچکے ہیں۔ جن میں جنوبی افریقہ کے ڈیو کلیہن اور آسٹریلیا کے سائن اوڈئینل بھی کینسر میں مبتلا ہوکر نہ صرف چاق و چوبند ہوئے بلکہ کرکٹ میں واپسی کرتے ہوئے اپنا نام کمایا۔ اس کے علاوہ ۷؍ بار سائیکلنگ کی ٹور دی فرانس کے امریکی رایڈر لانس آرم اسٹرانگ بھی کینسر سے چھٹکارا پاکر سائیکل دوڑ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں۔
( روزنامہ منصف، ۱۱؍فروری ۲۰۱۲ء)
٭٭٭٭٭٭

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے