किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

وقف کا تحفظ ہماری دینی غیرت کی علامت

تحریر: مولانا ارشد کبیر خاقان مظاہری
ناظم: مدرسہ نور المعارف، مولانا علی میاں نگر،دیا گنج،ضلع ارریہ
جنرل سکریٹری: ابوالحسن علی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر ٹرسٹ

اسلام ایک ایسا ہمہ گیر دین ہے جو نہ صرف انفرادی تزکیہ کا درس دیتا ہے بلکہ اجتماعی فلاح و بہبود کے ایسے مؤثر نظام بھی وضع کرتا ہے جو رہتی دنیا تک انسانیت کے لیے روشنی کا مینار ثابت ہوں۔ ان ہی عظیم الشان نظاموں میں سے ایک ”نظامِ وقف” ہے، جسے اسلامی تہذیب نے صرف فلاحی تصور تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے عبادت، خیرات اور معاشرتی انقلاب کا ذریعہ بنا دیا۔
قرآن کا پیغام ہے کہ مال خرچ کرو، مگر بہترین چیز سے!اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں انفاق فی سبیل اللہ کی نہایت پرجوش دعوت دی ہے۔ ارشاد ربانی ہے:
”تم ہرگز نیکی کے بلند مقام کو نہ پہنچ سکو گے جب تک وہ چیز نہ خرچ کرو جو تمہیں محبوب ہے۔” (آل عمران: 92)یہ آیت دلوں میں چھپی ہوئی مال و دولت کی محبت کو جھنجھوڑتی ہے، اور بندہ مومن کو اس بلندی پر پہنچنے کی دعوت دیتی ہے جہاں اللہ کی رضا ہی زندگی کا مرکز و محور بن جائے۔
اسلامی تاریخ میں سب سے پہلا وقف نبی کریم ﷺ کا مسجد قبا کے لیے زمین لینا ہے۔ پھر مخیریق نامی یہودی کا واقعہ آتا ہے جس نے اپنی وفات کے بعد سات باغ نبی ﷺ کے لیے وقف کر دیے۔ نبی کریم ﷺ نے ان باغات کو اللہ کے راستے میں وقف کر کے ایک عظیم مثال قائم کی۔
اسی مبارک سنت پر عمل کرتے ہوئے: حضرت عمرؓ نے خیبر کی زمین وقف کی۔ حضرت عثمانؓ نے بئر رومہ (کنواں) خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کیا۔ حضرت ابو طلحہؓ نے اپنا محبوب ترین باغ ’’بیر حا‘‘ اللہ کی راہ میں پیش کر دیا۔یہ تمام مثالیں وقف کی شرعی حیثیت اور فضیلت کو واضح کرتی ہیں۔
وقف کا مفہوم یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ملکیت کو اللہ کی ملکیت میں دے دے تاکہ اس کا نفع بندگانِ خدا کو پہنچے۔ وقف کی خاص بات یہ ہے کہ: اس کی ملکیت واقف سے نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت بن جاتی ہے۔ اس کی خرید و فروخت، وراثت یا ذاتی استعمال قطعاً ناجائز ہوتا ہے۔ اس کا مصرف صرف وہی ہوگا جو واقف نے متعین کیا ہو۔
فقہاء کا قول ہے کہ ”وقف نہ بیچا جا سکتا ہے، نہ وراثت میں جا سکتا ہے، نہ کسی کو ہبہ کیا جا سکتا ہے۔”وقف کا انتظام متولی کے سپرد ہوتا ہے، مگر وہ مالک نہیں، صرف امین ہوتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جس میں امانت داری نہیں، اس کا ایمان بھی معتبر نہیں۔” (مسند احمد)اگر متولی خیانت کرے، یا وقف کی آمدنی کو واقف کی نیت کے برخلاف استعمال کرے، تو وہ نہ صرف شرعی گناہگار بلکہ قانونی مجرم بھی ہوتا ہے۔
کبھی کبھی واقف اپنی جائیداد کو اپنی اولاد کے لیے وقف کرتا ہے جسے وقف علی الاولاد کہا جاتا ہے۔ یہ بھی شرعی طور پر جائز ہے، بشرطیکہ اس میں کچھ حصہ خیراتی مد میں بھی رکھا جائے۔
ہندوستان میں اوقاف پر خطرات اور تحفظ کی ضرورت:
بدقسمتی سے آج ہندوستان میں بہت سی وقف زمینیںیا تو وقف بورڈ میں درج نہیں، یا سروے میں بہار سرکار یا دیگر سرکاری اداروں کے نام کر دی گئی ہیں، یا استعمال میں تو وقف ہیں، مگر کاغذات موجود نہیں۔یہ صورت حال نہایت خطرناک ہے۔ جدید سروے کے نام پر قبرستان، مساجد، مدرسے، اور مسافر خانوں کی زمینوں پر سرکاری قبضہ ہو رہا ہے، جو شرعی، اخلاقی اور قانونی جرم ہے۔
تحفظ اوقاف کی موجودہ تحریک: اتحادِ ملت کا مظہر:
امارت شرعیہ پٹنہ نے وقت کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے ”وقف بچاؤ، دستور بچاؤ کانفرنس” کا اعلان کیا، جو 29 جون 2025 کو پٹنہ کے گاندھی میدان اپنی آن بان اور شان میں منعقد ہوئی۔جس میں امارت شرعیہ کے ساتھ دیگر ملی و سماجی تنظیمیں اس جدوجہد میں شریک تھیںیہ تحریک صرف وقف کا دفاع نہیں، بلکہ ملت کے تشخص، دینی شناخت اور آئینی حقوق کی حفاظت کی تحریک ہے۔
وقف، دراصل وہ چراغ ہے جو ایک انسان اپنی زندگی میں جلا کر جاتا ہے اور مرنے کے بعد بھی اس کا نور دنیا میں پھیلتا رہتا ہے۔ صدقہ جاریہ کی اس عظیم الشان سنت کو زندہ رکھنا ہم سب کا دینی، شرعی اور ملی فریضہ ہے۔
وقف کی زمین پر قابض ہونا، یا اس کے مصرف میں تبدیلی کرنا صرف قانون شکنی نہیں بلکہ دین میں مداخلت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ: اپنی بیداری کے ذریعے اس نظام کی حفاظت کریں، نئی نسل کو اس کے دینی و تاریخی شعور سے آراستہ کریں اور ہر سطح پر وقف کے تحفظ کے لیے ہم آواز ہوں۔
”امت کا اتحاد ہی ہمارے وجود کی ضمانت ہے، اور وقف کا تحفظ ہماری دینی غیرت کی علامت!”

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے