किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

پہاڑ

تحریر: ایمن فردوس بنت عبدالقدیر

پہاڑ کو ۔۔کوہ۔۔طور۔۔ پربت۔۔جبل۔۔ہل۔ بھی کہا جاتا ہے۔ پہاڑ ایک زمین کا وہ حصہ ہوتا ہے جو زمین سے اوپر ابھرا ہوا ہوتا ہے۔ اس کی اونچائی بہت زیادہ بھی ہوسکتی ہے یا کم بھی ۔ لیکن بہت سارے مقامات پر ایک جیسے پہاڑ وجود میں آتے ہیں انھیں پہاڑی سلسلہ کہا جاتاہے ۔ پہاڑوں میں ہمالیہ کا سب سے بلند پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ مشہور ہے۔ اس کے ساتھ کے ٹو کا پہاڑی سلسلہ بھی مشہور ہے۔ ان ہمالیہ کے پہاڑوں پر برف باری ہوتی ہے،اور وہ خوبصورت سے مناظر کافی حسیٖن ہوتے ہیں۔ ان ہی برف باری کے سبب یہاں سے دنیا کے بڑے بڑے دریا جیسے، سندھ ،برہمہتر، گنگا، دریائے زرد، سیر دریا، جیحوں اور میکانگ بہتے ہیں۔ یا کبھی یہ گرم سورج کی مانند ہو تے ہیں۔
پہاڑ زمین کی سالوں سال سست رفتار حرکت کی وجہ سے وجود میں آتے ہیں پہاڑ بہت مضبوط ہوتے ہیں ۔ان پر پتھر ریگستانی مٹی، اور کچھ مقدار میں لوہا بھی پایا جاتا ہے۔ پہاڑ بلندی کا استعارہ ہیں۔ ان کا کام زمین کو مستحکم کرنا ہے ۔ اور یہ زلزلوں کے لیے رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔ یہ معدنیات کا بہترین ذریعہ ہیں۔ پہاڑوں پر مختلف قسم کی جڑی بوٹیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ پہاڑوں کا رنگ معدنیات اور ان جڑی بوٹیوں کے سبب بہت ہی خوبصورت اور دلکش محسوس ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پہاڑوں پر اونچے اونچے درخت بھی پائے جاتے ہیں۔۔ ان پہاڑوں کی موجودگی موسم کی تبدیلی بھی لاتی ہے۔۔
پہاڑ کو بلندی، اعلیٰ ذوقی،اور پر ہمتی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان پہاڑوں کا ذکر قرآن مجید میں بھی ہے ۔ اور ان کا ذکر انبیاء علیہ السلام کے ساتھ بھی کیا گیا ہے۔ جیسے جبل ثور،کوہ طور، جبل رحمت، وغیرہ۔۔
آدم علیہ السلام کے لیے جبل رحمت کا ذکر کیا گیا۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ کا ذکر بھی پہاڑوں کے ساتھ کیا گیا، انھوں نے صفا اور مروہ کے چکر کاٹے۔ موسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے کوہ طور پر اپنا دیدار کرایا ۔ اور ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت بھی جبل رحمت پر غار حرا میں ملی ۔ اس کے علاوہ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے پہاڑ اور کوہ ثور میں بھی قیام فرمایا۔
اس قابل ذکر پہاڑ کے لیے تو محاورے اور کہاوتیں بھی کہی گئی ہیں۔
۔  آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل
۔    الٹے بانس پہاڑ چڑھے۔
۔ کھودا پہاڑ نکلا چوہا
۔   اب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے۔
۔   مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹنا۔
۔   پانچ پہاڑ کاٹنا۔
اس کے علاوہ پہاڑ سے تشبیہ دی جاتی ہے کہ پہاڑ جیسا مضبوط بدن ہے،
وہ بالکل پہاڑ جیسا ہی ہے، ٹس سے مس نہ ہوا،
وہ پہاڑ جتنا اونچا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ پہاڑوں جتنے بھی نیک اعمال کر لیں ، لیکن غرور اور گھمنڈ نہیں کرنا چاہیے۔
بہت سے لوگ مشکل وقت سے نہ گھبراتے ہوئے اس وقت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ تو پہاڑوں کو ہلا سکتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ اچھائی کا راستہ اختیار کرنا پہاڑوں پر چڑھنے جتنا مشکل ہے۔
محنت کرنے والے کو پہاڑ بھی کنکر کی مانند دکھائی دیتا ہے، لیکن کاہل کنکر کو بھی پہاڑ ہی سمجھ لیتے ہیں۔
اگر انسان مشکلات سے گذر رہا ہو تو کہتے ہیں کہ ایک ایک دن پہاڑ کی مانند سخت ہے۔
بہت سے سنیاسی لوگ ،سکھ اور امن کے لیے پہاڑوں پر چلے جاتے ہیں۔ اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔ بعض لوگوں کی آخری خواہش اور آخری رسومات بھی پہاڑ سے منسلک ہو کرہوتی ہیں،
یہی پہاڑ پرندہ کی قیام گاہ ہوا کرتی ہے۔
۔۔۔
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
پہاڑ کے اس مشکل سے موضوع پر مضمون لکھنا بھی پہاڑوں پر سفر کرنے جیسا ہی مشکل ترین تھا ا ور اس کے لیے مجھ پر مصیبت کے پہاڑ ٹوٹ پڑے تھے۔۔۔۔۔۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے