किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

ہر دن غزہ پر ایک نیاماتم!

تحریر: محمد رضوان الدین الحسینی

آج فلسطین جل رہا ہے…
غزہ کی فضائیں آج بھی بارود کی بو سے بھری ہوئی ہیں، مسجد اقصیٰ کے سائے تلے پھر خون بہایا گیا، اور زمینِ مظلوم پر ایک بار پھر انسانیت روندی گئی۔
خبر آئی ہے کہ آج قابض اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے مزید کئ ہزار فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں بڑی تعداد معصوم بچوں، شیر خواروں اور ماؤں کی ہے —وہ جن کی گودیں اب قبرستانوں سے آباد ہو رہی ہیں۔
یہ ظلم کوئی نیا نہیں…
یہ ایک مسلسل چیخ ہے جو تقریبا ایک سال سے زائد عرصہ سےاٹھ رہی ہے…
لیکن آج یہ چیخ دل چیر کر آسمان تک جا پہنچی ہے،
کیوں کہ اب نہ صرف مسلم دنیا، بلکہ خود انسانیت کی روح بھی خاموش ہے!
عرب حکمرانوں کی خاموشی:
جو خود کو "عرب امت” کہتی ہے، جس کے پرچموں پر آیاتِ قرآن رقم ہیں،
آج وہ دنیا مکمل طور پر خاموش ہے۔
قاہرہ کی فضائیں ساکت ہیں،
ریاض کے محلات میں سکوت طاری ہے،
ابوظہبی کی گلیوں میں عید کی رونق تو ہے، مگر غزہ کا سوگ نہیں،
اور مراکش سے کویت تک صرف بیانات اور افسوس کی جھوٹی چادر اوڑھ لی گئی ہے۔
آج فلسطینی خون کے پیاسے صرف اسرائیلی نہیں،
بلکہ وہ بھی ہیں جو اس خون کی بہنے پر محض "افسوس” کر کے نیند میں چلے جاتے ہیں۔
یہ وہی عرب دنیا ہے جس کے لیے مسجد اقصیٰ قبلہ اول ہے،
جس کے نقشے میں فلسطین دل کی مانند ہے…
مگر آج وہ دل بے حس ہو چکا ہے۔
تاریخ حیرت زدہ ہے کہ عربوں نے اپنی سرزمین پر ظلم کے خلاف تو بغاوت کی،
لیکن مسجد اقصیٰ کے مینار جب ٹوٹے،
غزہ کے بازار جب خون سے تر ہوئے اور ہورہے ہیں ،
اور نبی کی امت پر آگ برسی جارہی ہے ،
تو ان کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔
امتِ مسلمہ کی اجتماعی بےحسی:
امت مسلمہ 57 ممالک پر مشتمل ہے — دوبلین سے زیادہ افراد،
لاکھوں افواج، اربوں ڈالرز کا بجٹ، جدید ہتھیار…
لیکن ایک زخمی فلسطینی بچے کے لیے دوا نہیں،
ایک دھماکے میں دبے غزہ کے شہری کے لیے کرین نہیں،
اور ایک بھوکے فلسطینی کے لیے روٹی نہیں۔
کیا یہی امتِ محمدیہ ہے؟:
جس کے لیے اللہ نے فرمایا تھا:
"كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ”؟
(تم بہترین امت ہو، جو لوگوں کے لیے نکالی گئی ہے)
تو پھر کہاں ہے وہ خیر؟
کیا وہ تیل کے کنوؤں میں دفن ہو گئی؟
کیا وہ فائیو اسٹار کانفرنسوں میں مٹ چکی؟
یا امریکی دستخطوں میں بک چکی ہے؟
انسانیت مر رہی ہے:
فلسطین اب صرف ایک زمینی جھگڑا نہیں،
یہ ایک عالمی ضمیر کا جنازہ ہے۔
اقوامِ متحدہ صرف پریس ریلیز جاری کر رہی ہے،
یورپ انسانی حقوق کی مالا تو جپتا ہے، لیکن غزہ کا لہو اس کی غیرت نہیں جگاتا۔
امریکہ اسرائیل کا سب سے بڑا ہتھیار بن چکا ہے،
اور روس، چین صرف شطرنج کی بساط پر اپنے مہرے چل رہے ہیں۔
دنیا نے ظلم کی تقسیم کر دی ہے —
اگر یوکرین پر حملہ ہو، تو یہ ظلم ہے…
لیکن فلسطین پر حملہ ہو، تو یہ "دفاعی کارروائی” ہے؟
یہ کیسی انسانیت ہے جو نسل، زبان، مذہب کے پیمانوں میں بٹ چکی ہے؟
اےامت جاگو، ورنہ کل تمھاری باری ہے!:
آج اگر فلسطین جل رہا ہے، تو کل تمھارا ملک بھی ہو سکتا ہے۔
اگر غزہ کا بچہ چیخ رہا ہے، تو وہ چیخ قیامت کے دن تمھارے گریبان پر بھی سوال بن کر آئے گی۔
آج ہمارے کلمہ گو بھائی ہمیں پکار رہے ہیں:
یا مسلمون!
یا عرب!
یا امة محمد ﷺ!
اور ہماری طرف سے صرف سناٹا ہے…
فلسطین میں ہر دن قیامت ہے،
اور امت میں ہر رات بےحسی کی گہری نیند۔
اب بھی وقت ہے کہ ہم جاگ جائیں…
ورنہ کل تاریخ ہمارے ایمان پر ایسی تہمت لگائے گی،
جسے ہم صدیوں دھونے کے باوجود نہ اتار سکیں گے۔
اللھم انصر اخواننا فی فلسطین
اللھم اجعل لنا من امرنا رشدا-آمین

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے