किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

کربلا کا درد بھرا واقعہ

از قلم محمد خواجہ پاشاہ حسامی خادم منبر ومحراب فاؤنڈیشن حیدرآباد

اسلام کی تاریخ میں کئی ایسے واقعات ہیں جو انسانیت، قربانی، حق و صداقت اور ظلم کے خلاف استقامت کی مثال بن گئے، لیکن کربلا کا واقعہ سب سے جدا، سب سے عظیم اور سب سے دل سوز ہے۔ یہ صرف ایک جنگ نہیں تھی بلکہ حق اور باطل کے درمیان ایسی تاریخی جدوجہد تھی جس نے رہتی دنیا تک سچائی اور قربانی کا چراغ روشن کر دیا۔
پس منظر:
نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد خلافت کا نظام قائم ہوا۔ وقت گزرتا گیا اور خلافت ملوکیت میں بدلنے لگی۔ یزید بن معاویہ خلافت پر قابض ہوا اور اس نے سب سے پہلے حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے بیعت کا مطالبہ کیا، جو حق و باطل کے فرق کو جانتے تھے، اور ظلم کی حکومت کو قبول کرنا ان کے ضمیر اور تربیتِ نبوی کے خلاف تھا۔
کوفیوں کی دعوت:
کوفہ کے لوگوں نے حضرت حسینؓ کو خطوط لکھے کہ "آئیے، ہم آپ کے ساتھ ہیں، ہم یزید کی حکومت نہیں چاہتے۔” حضرت حسینؓ نے پہلے حضرت مسلم بن عقیل کو کوفہ بھیجا تاکہ صورت حال کا جائزہ لیں۔ مگر حالات بدلتے گئے، اور مسلم بن عقیل شہید کر دیے گئے۔
سفرِ کربلا:
حضرت حسینؓ اپنے اہلِ بیت اور قریبی ساتھیوں کے ساتھ کوفہ کی جانب روانہ ہوئے۔ راستے میں انہیں مسلم بن عقیل کی شہادت کی خبر ملی، مگر وہ واپس نہ لوٹے، کیونکہ اب یہ مسئلہ صرف سیاسی نہیں، بلکہ دین کی بقا کا مسئلہ بن چکا تھا۔
2 محرم الحرام 61 ہجری کو حضرت حسینؓ کا قافلہ کربلا کے میدان میں اترا، جہاں یزید کی فوج پہلے ہی موجود تھی۔
یوم عاشورہ کا دردناک دن (10 محرم):
کربلا میں امام حسینؓ اور ان کے خاندان کو پانی بند کر دیا گیا۔ تین دن کی پیاس، چھوٹے بچے، بوڑھے، خواتین، سب میدان میں موجود تھے۔ امام حسینؓ نے بار بار یزیدی لشکر کو سمجھایا، مگر ان کے دلوں پر مہر لگ چکی تھی۔
شہادتیں:
حضرت علی اکبرؓ (حسینؓ کے جوان بیٹے) نے سب سے پہلے جان دی۔
حضرت قاسمؓ بن حسنؓ (13 سالہ نوجوان) نے میدان میں جا کر لڑائی کی اور شہید ہو گئے۔
6 ماہ کے علی اصغرؓ کو جب پیاس سے بلکتے دیکھا تو امام حسینؓ نے فرمایا: "اگر مجھے مارنا ہے تو مارو، اس بچے کو پانی دے دو!”
حرملہ نے تیر چلایا، اور ننھا علی اصغرؓ امام کے ہاتھوں پر شہید ہو گیا۔
آخر میں امام حسینؓ خود میدان میں اترے، بے مثال شجاعت دکھائی، مگر ظلم کا نشہ ایسا تھا کہ نواسۂ رسول ﷺ کو شہید کر دیا گیا۔
شہادت کے بعد:
امام حسینؓ کا سر قلم کیا گیا، جسم کو پامال کیا گیا۔
اہلِ بیت کو قیدی بنا کر کوفہ و شام کی گلیوں میں گھمایا گیا۔
بی بی زینبؓ اور امام سجادؓ نے خطبے دے کر ظلم کو بے نقاب کیا۔
کربلا کا واقعہ پیغام دیتا ہے:
کربلا ہمیں سکھاتا ہے:
حق کے لیے قربانی دینا پڑتی ہے۔
ظالم کے آگے جھکنا بزدلی ہے۔
دین بچانے کے لیے جان، مال، حتیٰ کہ خاندان بھی قربان کرنا پڑتا ہے۔
امام حسینؓ نے دنیا کو دکھایا کہ "سر دے دو، مگر ظلم کے آگے جھکو نہیں!”
آج کا مسلمان اور کربلا:
کربلا کا ذکر صرف آنسو بہانے کے لیے نہیں، بلکہ اپنے اندر حسینی کردار پیدا کرنے کے لیے ہے۔ ظلم، فریب، بدعنوانی کے خلاف آواز بلند کرنا، سچ کا ساتھ دینا، اور حق کے لیے ڈٹ جانا – یہی اصل پیغام ہے۔
اللهم اجعلنا من أنصار الحسين في كل زمان ومكان
(اے اللہ! ہمیں ہر زمانے اور جگہ پر حسینؓ کے مددگاروں میں شمار فرما)

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے