किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

واجد اختر صدیقی کی ’’نقشِ تحریر‘‘ :گلبرگہ کی ادبی تاریخ کا زندہ نقش

از : فہیم خاتون مسرت
مدیرہ ماہنامہ ندائے نسواں ناندیڑ(مہاراشٹر)
7774905558

اردو زبان کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی مقبول و معیاری زبانوں میں ہوتا ہے۔ اس زبان کی مٹھاس، نرمی، شگفتگی، اور شائستگی ایسی ہے کہ سننے والا بے ساختہ اس کا گرویدہ ہو جاتا ہے۔
وہ کرے بات تو ہر لفظ سے خوشبو آئے
ایسی بولی وہی بولے جسے اردو آئے۔۔۔!!
اردو آج نہ صرف برصغیر بلکہ مشرق وسطیٰ، خلیجی ممالک، یورپ، امریکا، کینیڈا جیسے ملکوں میں بولی، سمجھی اور لکھی جا رہی ہے۔ اس عالمی کاروانِ اردو میں دکن، خصوصاً ’گلبرگہ‘ کی ادبی خدمات کو کسی طور نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
گلبرگہ، جو ایک زمانے میں دکنی سلطنتوں کا ثقافتی اور روحانی مرکز رہا، یہاں کے باسیوں کے لہجے، بول چال، تہذیب، ادب اور سلیقے میں آج بھی دکن کی خوشبو رچی بسی ہے۔ فارسی میں ’گل‘ کے معنی پھول کے ہیں اور’برگہ‘ کہتے ہیں باغ کو۔ مطلب گلبرگہ ’پھولوں کے باغ‘ کوکہتے ہیں. سرزمین گلبرگہ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو درازؒ کی جائے قیام و تعلیم ہے، جنہوں نے یہاں علم و حکمت کی شمع روشن کی اور اردو نثر کی بنیاد رکھی۔
اسی علمی و روحانی فضا میں جنم لینے والی ایک ممتاز ادبی شخصیت واجد اختر صدیقی ہیں، جن کا شمار گلبرگہ کے معتبر اور کہنہ مشق اساتذہ، ادباء و نقادوں میں ہوتا ہے۔ واجد صاحب نہ صرف استاد ہیں بلکہ ایک حساس شاعر، باریک بین نقاد، سلیقہ مند مبصر اور گلبرگہ کے ادبی تشخص کے نمائندہ بھی ہیں۔ ان کی گفتگو میں دکن کی مٹھاس اور تحریر میں تحقیق کی گہرائی و گیرائی نظر آتی ہے۔ اُن کی باتوں میں جو اپنائیت، شرافت اور دکنی تہذیب کی چھاپ ہے، وہ کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔
ان کی کتاب ’نقشِ تحریر‘ ایک ایسا ادبی ذخیرہ ہےاس کتاب میں حسنِ ترتیب، احاطہٴ مضامین، طرز ِاستدلال، اہتمام ِادلہ، ادبی الفاظ، علمی موشگافیاں، مقالہ نگاری کا انوکھا طریقہٴ کار، طرز تحریر میں اکابر کا حددرجہ احترام، قلم کے استعمال میں احتیاط، عبارتوں کو اردو قالب میں ڈھالنے کا نرالا انداز خوب تر خوب پنہاں ہے۔
کتاب جاذب نظر اوربڑی اہمیت کی حامل ہے۔ کتاب کی مقبولیت کا اندازہ اس سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ انجمن ترقئ اردو ہند شاخ گلبرگہ میں اجراء ہونے والی واجد اختر صدیقی صاحب کی تخلیق ’نقش تحریر‘ پر کئیں معروف مبصرین نے بہترین اور حقیقت پسندانہ تبصرہ کیا ہے ۔۔۔۔۔فہرست کتاب بھی قابلِ ستائش ہے؛ کیوں کہ ہر عنوان کو مناسب مقام پر فٹ کیاگیا ہے، نیز ہر مضمون اچھوتا اور نیا معلوم ہوتا ہے جس کی وجہ سے صاحبِ مطالعہ میں ہر عنوان کو پڑھنے کی البیلی رغبت پیدا ہوتی ہے۔ اپنی تخلیق میں واجد اختر صدیقی نے اپنے تقریباً 68 مضامین، تجزیے اور تبصرے جمع کئے ہیں ۔ یہ مضامین صرف ادبی تنقید یا تعارف ہی نہیں بلکہ گلبرگہ کے ادبی ورثے کی زندہ شہادت بھی ہیں۔ واجد صاحب نے اس کتاب میں گلبرگہ کے تقریباً پانچ درجن ادیبوں، شاعروں، فکشن نگاروں اور نقادوں کی حیات و خدمات پر نہایت خلوص، تحقیق اور دیانت کے ساتھ لکھا ہے۔ان مضامین کے ذریعے گلبرگہ کی وہ ادبی گلیاں روشن ہو جاتی ہیں جن پر ابھی تک اردو ادب کی مرکزی آنکھ نہیں پڑی تھی۔ انہوں نے اردو کے قارئین کو باور کرایا کہ گلبرگہ صرف خانقاہی مرکز نہیں، بلکہ یہاں علم و ادب کی ندیاں بھی بہتی ہیں۔ واجد اختر صدیقی نے اردو دنیا میں گلبرگہ کو ادب کی ایک زندہ اور بیدار بستی کی صورت میں پیش کیا ہے۔
’نقشِ تحریر‘ میں جن بزرگوں اور معاصرین پر مضامین شامل ہیں، ان میں پروفیسر حمید سہروردی، خمار قریشی، نصیر احمد نصیر، حامد اکمل، جوہر تمہ پوری، تنہا تمہ پوری، ڈاکٹر وحید انجم، ڈاکٹر غضنفر اقبال، اظہر افسر، ڈاکٹر فرزانہ فرح، منظور وقار، اکرم نقاش اور دیگر اہم نام شامل ہیں۔
یہ تمام ادیب اور شاعر اپنی شناخت کے حامل ہیں، مگر واجد اختر صدیقی نے ان کے فن، شخصیت، اور خدمات کو اس انداز سے پیش کیا کہ پڑھنے والے کو نہ صرف ان کے فن کا ادراک حاصل ہوتا ہے بلکہ گلبرگہ کے ادبی منظرنامے کی جھلک بھی صاف نظر آتی ہے۔
کتاب کی خاص بات اس کی تنظیم ہے۔ اسے سات ابواب میں ترتیب دیا گیا ہے۔ ہر باب ایک مخصوص موضوع یا صنفِ ادب سے متعلق ہے۔ مقدمے میں جن شخصیات نے اظہارِ خیال کیا ہے ان میں پروفیسر مجید بیدار، ڈاکٹر شفیع ایوب، عزیز بلگامی اور دیگر شامل ہیں، جن کے خیالات کتاب کے وقار میں اضافہ کرتے ہیں۔
واجد اختر صدیقی کا اسلوب دکنی مزاج سے متاثر ہے—یعنی شائستہ، نرماہٹ بھرا، صاف گو اور ادب آشنا۔ ان کے قلم میں وہ اپنائیت ہے جو گلبرگہ کے بزرگوں کی محفلوں میں پائی جاتی تھی۔ ہر مضمون میں ایک فکری توازن، زبانی چاشنی اور تحقیقی جستجو کا امتزاج ملتا ہے۔ وہ تنقید کرتے ہیں تو شفقت کے ساتھ، تعارف لکھتے ہیں تو خلوص کے ساتھ، اور گفتگو کرتے ہیں تو دکنی تہذیب کی نزاکت کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔
نقشِ تحریر” صرف مضامین کا مجموعہ نہیں، بلکہ یہ گلبرگہ کی ادبی تاریخ کا زندہ نقش ہے۔ یہ کتاب اردو ادب میں دکن کی شمولیت کی ایک مؤثر اور باوقار کوشش ہے۔ واجد اختر صدیقی نے اس تصنیف کے ذریعے نہ صرف اپنے فن کا لوہا منوایا بلکہ دکن کے علمی ورثے کو محفوظ کر دیا۔
ایسی کتابیں ہماری ادبی روایت میں مقام رکھتی ہیں۔ ’نقش تحریر‘ ادب میں گراں قدر اضافہ ہے ہم واجد اختر صدیقی کو اس شاہکار تصنیف پر دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ ان کا قلم اسی طرح خوشبو بکھیرتا رہے،۔۔اللہ پاک واجد اختر صدیقی صاحب کے وقت اور کام میں برکت عطا فرمائے آمین یارب العالمین

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے