किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

میں اور میرا رب (قسط: پہلی )

از قلم: ظفر ھاشمی ندوی
بذریعہ ضلع نامہ نگار اعتبار نیوز محمد سرور شریف پربھنی

دوپہر کا وقت تھا۔میں اپنی دکان میں بیٹھا اپنی تجارت کا جائزہ لے رہا تھا کہ اذان کی آواز سنی ۔ حی علی الصلاۃ، حی علی الفلاح: نماز کی طرف آو، کامیابی کی طرف آو۔ تھوڑی دیر تو شیطانی وسوسوں نے غافل کیا لیکن پھر میرے قدم خود بخود مسجد کی طرف چل پڑے۔ قریب پہونچتے ہی غیبی آواز سنی۔ تو ناپاک ہے۔ پہلے وضو کر کے مسجد میں جانے کے لائق بن۔ وضو خانہ میں وضو کیا تو پورے بدن میں عجیب سی چستی اور پھرتی محسوس ہوئی۔ مسجد کے اندرونی حصہ تک پہونچ گیا مگر وہاں کوئی روکنے والا یا تلاشی لینے والا نہ تھا جبکہ میں اس پوری دنیا کے مالک کے دربار میں جا رہاتھا۔ غیبی آواز محسوس ہوئی: نادان، تیرے ساتھ ہر وقت دو فرشتے ہیں۔ کراما کاتبین ایک تیری نیکیاں لکھنے والا تو دوسرا تیری برائیاں۔ تجھے فیصلہ کرنا ہے کہ نیکیاں زیادہ لکھواتا ہے یا برائیاں۔ اندر قدم رکھنا چاہا تو دل نے کہا نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے سکھلائے ہوے طریقہ کے مطابق سیدہا قدم پہلے رکھ درود شریف پڑھ پھر دعا پڑھ کیونک تو قدم قدم پر دعاؤوں کا محتاج ہے۔ اللہم افتح لی ابواب رحمتک اے اللہ میرے لئے تیری رحمت کے دروازے کھول دے۔ کونسی رحمت اور کس طرح کی اور کب؟ مال کے لئے اولاد ، دنیا کی شہرت اور ۔۔۔۔۔ اور اور ۔۔۔۔ غیبی آواز محسوس ہوئی ارے نادان یہ سب تو فانی ہیں مگر تیری جو بے شمار نا فرمانیاں ہیں پہلے وہ سب تو معاف کرالے۔ رحمت کے دروازے یعنی یعنی اللہ تجھے معاف کرے پکڑ نہ فرمائے، تیری طرف رحمت و محبت کی نظر سے دیکھے پھر تو سب کچھ خود ہی مل جائے گا۔ بہر حال سیدھا قدم اندر اور زبان پر پوری توجہ کے ساتھ ( نہ کہ بے خیالی کے ساتھ داخل ہوا ۔ )مسجد میں داخل ہوتے ہوے پیر کانپنے لگے۔ بھلا کوئی شخص حکومت کا قانون توڑے اور پولیس کو پتہ بھی چل جائے، اللہ تو دلوں کا حال بھی جانتا ہے۔روزانہ ہر مسلمان کے کرتوت اسے معلوم ہیں۔اب اگر کوئی مسلمان نماز کے لئے پوری ڈھٹائی سے اللہ کے سامنے کھڑا ہو جبکہ وہ پولیس کے سامنے تو ڈر جائے کانپے اور ادب سے کھڑا رہے مگر مسجد میں اللہ کے سامنے دل ودماغ کی مکمل بے خیالی کے ساتھ کھڑا ہو جائے ،اپنے گناہوں پر شرمندگی بھی نہ ہو نہ سچی توبہ کی خواہش ۔ مگر میرا حال الگ تھا۔ مسجد میں آکر سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ کس طرح اپنے جرم کا اعتراف کروں غیبی آواز نے سہارہ دیا نادان جا اور چپ چاپ پہلی صف میں کھڑا ہو کر جلدی سے نیت کر اور اللہ اکبر بول کر کائنات کے مالک کے سامنے کھڑا ہو جا اور جو کچھ الفاظ قرآن کے سکھائے گئے ہیں اس کا کلام پاک پڑھنا شروع کردے۔
پہلی صف میں صرف پانچ ساتھ نمازی نظر آئے۔ افسوس ہوا کیا اکثر مسلمان اپنے فرض سے غافل ہیں۔ بہر حال مسجد کے ایک کونے کی طرف بڑھا۔ غیبی آواز آئی نادان ، پہلی صف VIP کی صف ہے مگر اس کا کوئی ٹکٹ نہیں ہے فری انٹری ہے۔ اور تیرے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے ( اگر تمہیں پہلی صف کا ثواب معلوم ہو جائے تو پہلی صف میں جگہ کے لئے آپس میں مقابلہ کرو گے۔ خوش ہو کر پہلی صف کی طرف چلا۔بیٹھنا ہی چاھتا تھا کہ دل کے کسی گوشہ سے آواز آئی کیوں؟ کیا تجھے یاد نہیں کہ تیرے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے کیا ہدایت کی ہے؟ آپ نے فرمایا ہے ( جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو جب تک دو رکعت تحیۃ المسجد نہ پڑھے تو نہ بیٹھے۔ خوش ہو کر دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھنا چاہا ، اذان ہو چکی تھی۔ یاد آیا کہ اگر ظہر کی چار رکعت سنت پڑھ لوں تو دونوں ثواب مل جائیں گے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے