किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

مہاراشٹر جن سیکیورٹی قانون کے خلاف ناندیڑ میں اہم میٹنگ: سماجی تنظیموں نے کھولا مورچہ!

ناندیڑ: 23 مارچ (پریس ریلیز)مہاراشٹر حکومت کے مجوزہ "جن سیکیورٹی قانون” نے عوام اور سماجی تنظیموں میں زبردست غم و غصہ بھڑکا دیا ہے۔ اس متنازع قانون کے خلاف ناندیڑ میں "موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس (MPJ)” سمیت کئی تنظیموں نے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا، جس میں اسے "غیر آئینی” اور "جمہوریت کے لیے زہر” قرار دیا گیا۔ اجلاس میں 20 سے زائد تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی اور اس قانون کو فوری طور پر منسوخ کرنے کے لئے دھرنے آندولن اور بیداری مہمات کا منصوبہ تیار کیا۔
یہ قانون شہری آزادیوں کا قاتل ہے!
اجلاس کی صدارت کرنے والے جناب اننت راؤت سر نے کہا، "یہ قانون مہاراشٹر کو پولیس اسٹیٹ بنانے کی تیاری ہے۔” MPJ ناندیڑ کے ضلع صدر ایس ایم صمیم نے تنقید کرتے ہوئے کہا، "بغیر مقدمے کے گرفتاری، جائیداد کی ضبطی اور من مانی کارروائی کا اختیار دینا آئین کے بنیادی اصولوں کی توہین ہے۔” ریاستی نائب صدر الطاف حسین نے مزید کہا کہ یہ قانون کسانوں، مزدوروں اور سماجی کارکنان کی آواز دبانے کا ہتھیار بن سکتا ہے۔
ہم خاموش نہیں رہیں گے!
اجلاس میں شریک تنظیموں نے اعلان کیا کہ وہ اس قانون کے خلاف ایک بھرپور تحریک چلائیں گی۔ دستخطی مہم سے لے کر انسانی حقوق کمیشن اور اسمبلی سیکریٹریٹ تک اپنی بات پہنچانے کا منصوبہ بنایا گیا۔ "ہم مہاراشٹر کے ہر شہری سے کہتے ہیں کہ اس قانون کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، ورنہ ہماری آزادیاں چھین لی جائیں گی،” MPJ ناندیڑ نے اپنے بیان میں کہا۔
مطالبات نے حکومت کو گھیرا
تنظیموں نے واضح مطالبات رکھے:
– قانون کو فوری منسوخ کیا جائے۔
– نئے قوانین سے پہلے عوام کے ساتھ کھلی بحث ہو۔
– موجودہ قوانین سے ہی سیکیورٹی کو مضبوط کیا جائے۔
– شہریوں کی آزادی اور جمہوری حقوق کی حفاظت ہو۔
آگے کیا؟
یہ میٹنگ صرف ایک آغاز ہے۔ سماجی تنظیموں نے اعلان کیا کہ جلد ہی بڑے پیمانے پر احتجاج اور بیداری مہم شروع کی جائے گی۔ ناندیڑ سے اٹھنے والی یہ آواز اب پورے مہاراشٹر میں گونجنے کی تیاری میں ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ اس تحریک کا حصہ بنیں اور اپنے حقوق کے لیے لڑیں۔
تنازعہ کیوں؟
حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ قانون نکسلزم اور جرائم سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے، لیکن ناقدین کہتے ہیں کہ یہ شہریوں کو دبانے اور سیاسی مخالفین کو خاموش کرنے کا ہتھکنڈہ ہے۔ اب سب کی نظریں اس بات پر ہیں کہ کیا حکومت اس عوامی دباؤ کے سامنے جھکے گی یا پھر اپنی ضد پر قائم رہے گی۔
کیا آپ اس تحریک کا حصہ بنیں گے؟
یہ لڑائی صرف سماجی تنظیموں کی نہیں، بلکہ ہر اس شہری کی ہے جو جمہوریت اور آزادی کو عزیز رکھتا ہے۔ آگے آنے والے دنوں میں مہاراشٹر کی سڑکوں پر اس قانون کے خلاف زبردست ہنگامہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے