किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

منصوبہ بندی اور اس کی اہمیت و ضرورت

تحریر: مولانا میر ذاکر علی محمدی، پربھنی
موبائل 9881836729
بذریعہ ضلع نامہ نگار اعتبار نیوز محمد سرور شریف

ایک ہوجائے تو بن سکتے ہیں خرشید و مبین
ورنہ ان بکھرے تاروں سے کیا کام بنے
یقینا منصوبہ بندی میں وہ تمام امور شامل ہیں جو ہماری زندگی سے وابستہ ہیں جنہیں ہم روز مرہ کی زندگی میں انجام دیتے ہیں۔ لیکن قوم و ملت کے بقاء اور اس کے فلاح و بہبود کا کوئ ضامن ہے تو وہ قوم وملت کو مستحکم اور کامیاب بنانے کے لیے منصوبہ بندی ہے۔ جو ہم میں اسکا فقدان ہے۔ جب یہ قوم وملت میں جاگیگا اور منصوبہ بندی کا شعور پیدا ہوگا تو قوم کامیابی کی طرف کوچ کریگی۔ جنگ بدر میں تین سو تیرہ صحابہ تھے ۔ لیکن ہزاروں پر غالب ہوے اور دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑی۔ ایمان کی طاقت اور مستحکم منصوبہ بندی ہو تو ہھر کوئ بھی طاقت آپ کو زیر کرنے سے قاصر ہے۔ منصوبہ بندی یہ کہ قوم کے ہر شخص اور ہر فر کو علم سے آراستہ ہونا ضروری ہے۔ قوم کے ہر فرد اور شخص و سیاسی بصیرت اور سماج کی ممکن تعمیر و ترقی کا جذبہ دلوں موجزن ہونا ضروری ہے۔ قوم کے ہر فرد کو یہ کوشش کرنا چاہیے کہ وہ قوم و ملت کا درد رکھے اور کما حقہ خدمات انجام دیں ۔ حدیث میں ہے۔ تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے۔ اور اپنی ذمہ داری کےتئیں اللہ کے پاس مسئول ہے ۔ یعنی پوچھا جانیوالا ہے۔ اللہ کا ارشادہے اپنے ہدف اورمقصد کے لیے اچھے سامان کوتیار رکھو , اور سب سے اچھا تقوی ہے۔ یہ کامیابی کی بنیاد صحیح اوردرست لائحہ عمل اور بہتر منصوبہ بندی ہے۔ جس پر قوم کی ترقی کی بنیاد ہے. اور ایک حدیث میں ذکرہے آپ ﷺ نے فرمایا۔ خداے برتر اس شخص سے محبت کرتا ہے جو اپنا لائحہ عمل اور منصوبہ سے کام لیتا ہے۔ آپ ﷺ فرمایا اپنے کام کی شروعات ایک اچھے منصوبہ بندی سے کرو۔ کیونکہ اللہ اس وقت تک اپنے بندوں کو مصیبت میں نہیں ڈالتا جب تک وہ اللہ پر بھروسہ کرتا ہے۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ جس دین الاہی میں زندگی کو خوبصورت اور کامیابی سے گذارنے کا system اور ایک مکمل لائحہ عمل ہے۔ ہم اس کو فالو کرنے سے ( Negligence) تغافل کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہم ہر فلڈ میں بہت پیچھے ہیں۔ ہم نہ ایک ہوتے ہیں اور نہ ہمارے سسٹم کو بہتر کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔زندگی میں کامیابی کے لیے (planing ) تدبیر اور منصوبہ بند طریقے سے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ موقع محل کو سمجھنے کی ضرورت، صحیح اور درست فیصلے لینے کی صلاحیت ۔ چیلینجوں کا سامنا کرنے کی ضرورت، جدید وسائل سے اورں کو نفع رسانی جو آج کے اس پر فتن دور میں اشد ضروری ہے۔ کیونکہ مومن ایک بل سے دوبارہ ڈسا نہیں جاتا۔ اگر دنیا میں کسی چیز کے حصول یا جنگوں میں فتح اور کامرانی اور کھیل کے میدانوں جیت کے لیے صرف دعا کافی ہوتی تو آپ ﷺ جنگ خندق میں دشمنوں سے بچنے کے صرف دعا ہی کر لیتے۔ خندق کھودنے کا حکم صادر نہیں کرتے۔ اس سے یی ثابت ہوتا ہے کہ زندگی میں کسی بھی چیز کے حصول کے لیے منصوبہ بند پالیسی کا ہونا از حد ضروری ہے۔ اور یہ اسلام نے ہی ہم پر آشکارا کیا یے۔ عربی کی ایک کہاوت ہے۔ من جد وجد جس نے کوشش کی اس نے پایا۔ اب پڑھنے اور اسٹڈی کو لیجے۔ من طلب العلی سھر اللیالی۔ جو تعلیم کے افق تک پہونچنا چاہتا یے ۔ وہ راتوں کو جاگ کر حاصل کرتاہے۔ کوئ چیز یوں ہی نہیں مل جاتی. لیکن افسوس کہ ہماری قوم کے آبادی کا ( Ratio) تناسب 30 فیصد ہونے کے باوجود ۔ ہم سیاسی میدان میں سب سے پیچھے ہیں۔ نہ ہمارا کوئ (Leader) رہنما ہے نہ ہی کوئ قائد۔ اور اگر ہے تو ہماری قوم اس کو نشانہ ملامت بناتی یے۔ منصوبہ بندی اور لائحہ عمل سے بیگانے ہیں ۔ نہ تعلیمی educational consciousness شعور ہے اور نہ ہی یکجہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ہر میدان میں نہیں کہ برابر ہیں۔ وہیں آپ اگر جائزہ لیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ملک عزیز میں برہمنوں کی تعداد اور ان کے آبادی کا تناسب 3 یا 4 فیصد ہے۔ یعنی مسلمانوں کی (senses ) آبادی کے لحاظ سے کم و بیش 26 فیصد کم ہے۔ ا س کے باوجود وہ ہندوستان میں ہر قوم سے سبقت لیے ہوے ہیں۔ تعلیم ، سیاسی بصیرت، اور اقتصادی میدان میں سب سے آگے ہیں۔ کیونکہ ان کے پاس ایک لائحہ عمل اور ایک کامیاب سسٹم منصوبہ بندی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ہر شعبہ جات پر اور سیاسی اعتبار سے حاکم بنے ہوے ہوے ہیں۔ وہیں ہماری قوم کے پاس نہ (political insight ) سیاسی شعور ہے نہ سیاسی بصیرت۔ اور نہ ہی ( unity) اتحاد . کسی نے خوب کہا ہے کہ مسلمان صرف حشر میں ہی ایک جگہ جمع ہوں گے۔ باقی کسی بھی جگہ متحد نہ ہونے کی قسم کھا رکھی ہے۔ کسی چیز کے حصول کے لیے ہماری قوم قبل از وقت اتنا (turmoil ) شور شرابہ، ایک دوسرے پر انگشت زنائ اور (character less) اخلاق سے گری ہوئ حرکت کے مرتکب ہوتے ہیں۔ شاید اور کوئ قوم کرتی ہو۔ ہمارا مذہب اور تعلمیات رسول اس کی قطعا اجازت نہیں دیتا۔ مذہب اسلام کی زرین تعلیمات ساری دنیا کے لیے ہے۔ اور ساری دنیا ہر محیط ہے ۔ لیکن افسوس کہ ہم ہی نے اس کو اپنے اعمال سئیہ کے ذریعہ سکڑ کر رکھ دیا ہے۔ اور ہم نے ہی اسکی قدر نہیں جیسا کہ اس کی قدر کرنا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جس کا (downside ) خمیازہ آج ہم پر آن پڑا ہے۔ اور (Degredation) ہمارا مقدر بنی ہوئ ہے۔
نہ سمجھوگے تو مٹ جاو گے اے مسلمانوں
تمہاری داستاں تک نہ رہیگی داستانوں میں۔ ہمارے ترقی کی راہیں مسدود ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم اہل علم سے بغض و عناد پالے ہوے ہیں۔ اہل علم اور علماء قوم و ملت کے معمار بھی ہوتے ہیں۔ اور انبیاء کے وارث بھی ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کا باہمی تعاون کرنا چاہیے اور مل کر رہنا چاہیے ۔ جس طرح دیوار کی بنیاد اینٹوں پر منحصر ہوتی ہے۔ چنانچہ آپ ﷺ نے اپنی پانچوں انگلیاں ایک دوسرے میں پیوست کی، اور فرمایا مسلمان امت کو اسی طرح اتحاد و اتفاق کا مظہر ہونا چاہیے۔ جس طرح یہ انگلیاں ہیں۔ اللہ کا ارشاد ہے ۔ فرمایا اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت اور ان کے حکم کی پیروی کرو، اور آپس میں اختلاف نہ کرو کہ تم پست ہمت ہوجاو اور تمہاری ہوا اکھڑ جاے۔ اور تمہاری ساکھ خراب ہوجاے۔ ثابت قدم رہو ۔اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے