किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

مفتی سبیل احمد صاحب قاسمی کی دارالعلوم محمدیہ حمایت نگر آمد

طلباء دارالعلوم ،مہمانان رسول ﷺہوتے ہیں،ان کے پیر کے نیچے فرشتے پر بچھاتے ہیں

ناندیڑ:7 فروری(پریس ریلز)۷ ؍فروری ۲۰۲۴ مطابق ۲۶/ رجب ۱۴۴۵ بروز بدھ دارالعلوم محمدیہ حمایت نگر میں تمل ناڈو کے میل وشارم سے تعلق رکھنے والے مشہور عالمِ دین مفتی سبیل احمد صاحب قاسمی(مہتمم مدرسہ رفیق العلوم و ریاستی صدر جمعیۃ علماء )،مہتمم دارالعلوم محمد یہ حضرت مولانا مظہر الحق صاحب کامل قاسمی کے ساتھ تشریف لائے۔صبح ۱۰ ؍بجے مسجد رحمٰن میں ایک اصلاحی مجلس منعقد کی گئی۔تلاوت و نعت خود مفتی صاحب نے پڑھی۔ بعدازاں خود اپنا تعارف کرایا اور فرمایا کہ وہ مالدار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اسی وجہ سے جب دینی تعلیم کے لئے مدرسہ جانے کا عندیہ ظاہر کیا تو والد صاحب نے مخالفت کی،لیکن بمشکل والدہ کی سفارش کے بعد ۲ ؍سال علم دین حاصل کرنے کی اجازت مل گئی۔اور الحمدللہ ایک سال میں حفظ قرآن کریم کی دولت سے مالامال ہوئے ۔دوسرے سال فارسی اور عربی اول کی کتابیں علاقے کے مدرسہ میں پڑھیں اور تیسرے سال دارالعلوم دیوبند پہنچ گئے۔اور عربی دوم سے دورہ اور افتاء تک وہیں تعلیم حاصل کی اور حضرت شیخ مفتی محمود الحسن صاحب رحمہ اللہ کی آغوش تربیت میں رہے۔اور شیخ کے دم آخر تک انہیں سے روحانی تعلق قائم رہا،اور انہیں کے خلیفہ و مجاز ہوئے۔ایک مرتبہ کا واقعہ ذکرفرمایا کہ حضرت شیخ مفتی محمود الحسن صاحب رحمہ اللہ تعالی کی معیت میں جوہانسبرگ ساؤتھ افریقہ گئے اور وہاں کچھ حفاظ کے ساتھ ایک مسجد کے تہہ خانے میں ایک رکعت میں پورا قرآن مجید سنایا۔اس کے بعد ایسے مواقع بہت سے آئے ریاض الجنہ میں بھی اس طرح قرآن پڑھنے کی سعادت حاصل ہوئی اور ہر رمضان میں یہ معمول بن گیا۔مفتی صاحب نے طلباء دارالعلوم کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ مہمانان رسول ہو ،تمہارے پیر کے نیچے فرشتے پر بچھاتے ہیں۔نیز طلباء دارالعلوم اور محمدیہ کیرئیر اکیڈمی کے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ یہاں کے قیام کو غنیمت سمجھیں،قوم کی،انسانیت اور ملک کی حفاظت کریں۔ حدیث بیان کی "خیر الناس من ینفع الناس”لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچائے۔حمایت نگر میں زبیدہ گرلز اسکول اور کالج کے کیمپس کو دیکھ کر فرمایا؛ کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے بعد "حضرت مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتہ” نے فرمایا تھا کہ اس واقعہ کا سبق یہ ہیکہ ہمیں ہر تعلقہ میں ایک لڑکیوں کا اسکول (کیمپس) قائم کرنا چاہیے۔ جس میں مسلم لڑکیاں حجاب کے ساتھ آئے اور غیر مسلم لڑکیاں سندور اور بھگوے کپڑے پہن کر آئے تب بھی ہم ان کا استقبال کریں۔نیز حضرت نے فرمایاکہ اللہ والوں سے تعلق طلباء و علماء کی ایک الگ ضرورت ہے،صفات تقوی اور نفس کی پاکیزگی کے لیے شیخ کی تربیت ایک لازمی کام ہے۔ڈاکٹر کے پاس مریض مرض بتاکر دوا لیتا ہے ایسے ہی بزرگوں کو اپنے احوال سنا کر اصلاح کروانی چاہیے۔آپ نے فرمایا کہ اللہ کی محبت اور رسول خدا کی محبت میں ترقی اور کیفیت احسان پیدا کرنے کے لیے،صاحب نسبت بزرگوں سے تعلق اور ان کی اجازت سے ذکر کرنا چاہے۔مولانا انیس خان صاحب کا معمول ذکر کیا کہ وہ ایک دن میں ایک لاکھ مرتبہ اسم ذات "لفظ اللہ” کا ذکر کیا کرتے تھے۔مجلس کے اخیر میں (ایک تسبیح لاالہ الااللہ اور دو تسبیح اللہ اللہ کی) ذکر جہری کیا گیا۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے