किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

معاشرہ کی اصلاح کیسے ہو؟

تحریر:محمد بسام خاں ندوی

الحمد لله رب العالمين والصلوٰة والسلام على سيد الأولين والآخرين محمد بن عبدالله الأمين وعلى آله وصحبه أجمعين أما بعد!
جہاں تک تعلق ہے معاشرہ کی اصلاح اور سماج کے سدھار کی تو یہ اسی وقت ہو سکتی ہے جب افراد کی اصلاح کی کوشش کی جائے کیونکہ ایک معاشرہ چند افراد اور چند فیملیز( families ) اور چند خاندانوں کے تجمع سے تشکیل پاتا ہے ، ہر فرد معاشرہ کی ایک یونٹ (unit) اور ایک اکائی ہے، معاشرہ افراد کے مجموعہ کا نام ہے، اور ہر فرد اس بات کا ذمہ دار ہے کہ وہ اپنے معاشرہ کو ہر طرح کی خرابیوں اور گندگیوں سے پاک و صاف رکھے، ظاہری نجاست اور باطنی ہلاکت والی چیزوں کو معاشرہ سے نکالنے کی کوشش کرے۔
عزیزو!
اسلام نے مسلمانوں کو اس بات کی بطور خاص تعلیم دی ہے کہ وہ اپنے گردوپیش کا جائزہ لیتے رہیں اور جو خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں انکے سدّ باب کی کوشش کریں، جب افراد کی اصلاح اور سدھار کی کوششیں ہونگی تو پھر اس کے نتیجہ میں معاشرہ بھی پاکیزہ سانچہ میں ڈھلے گا،
عزیزو!
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت دنیا میں مبعوث ہوئے وہ دور انسانیت کی تباہی کا نہایت سنگین دور تھا، چنانچہ ارشادِ خداوندی ہے : وكنتم على شفا حفرة من النار فأنقذكم منها، اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے، اللہ نے تمہیں اس سے نجات عطا فرمائی، اور ایک دوسری جگہ پر قرآن پاک نے اس بگڑے ہوئے اور کرپشن زدہ ماحول کی زبردست تصویر کشی کی ہے، چنانچہ ارشادِ ربانی ہے : ظهر الفساد في البر والبحر بما كسرت أيدي الناس ليذيقهم بعض الذي عملوا لعلهم يرجعون. زمین میں خشکی میں اور تری میں کرپشن اور فساد غالب آگیا ہے اور یہ سب انسانوں کے کرتوتوں کا نتیجہ ہے، اور اللہ چاہتا ہے کہ انکے کرتوتوں کا مزہ انکو چکھا دے، تاکہ وہ پھر حق کی طرف پلٹ کر آئیں،
عزیزو!
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تعلیمات کے ذریعہ انسانوں کو تباہی کے دلدل سے نکالا اور قعر مذلت سے نکال کر اوج ثریا پر پہنچایا اور دنیا کے سامنے ایک ایسا پاکیزہ معاشرہ پیش فرمایا جس کی نظیر قیامت تک پیش نہیں کی جا سکتی اور اس معاشرہ کے افراد کو قیامت تک آنے والی انسانیت کے لیے نمونہ بنا دیا، کہ جن کے طریقوں پر چل کر لوگ راہِ ہدایت پا سکتے ہیں اور صلاح و فلاح سے ہمکنار ہو سکتے ہیں، وہ حضرات صحابہ کرام کا معاشرہ تھا، اور پھر اس امت کی یہ ذمہ داری بتائی کہ : كنتم خير أمة أخرجت للناس تأمرون بالمعروف وتنهون عن المنكر وتؤمنون بالله، اس امت کا کام یہ ہے کہ وہ اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے لوگوں کو اچھائیوں کی تلقین کرے اور برائیوں سے باز رکھنے کی کوشش کرے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاشرہ کو اچھا اور پاکیزہ بنانے کے کچھ اصول بھی بیان فرماۓ ہیں، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: من رأى منكم منكرا فليغيره بيده، فإن لم يستطع فبلسانه، فإن لم يستطع فبقلبه وذلك أضعف الإيمان. (مسلم) کہ تم میں سے جو شخص کسی برائی کو دیکھے تو چاہئیے کہ وہ اپنے زورِ بازو سے اس برائی کو روک دے اور اگر یہ نہ کر سکتا ہو تو زبان سے اسکو برا کہے اور اگر زبان سے کہنے کی بھی طاقت نہ ہو تو اپنے دل میں اس کام کو برا سمجھے، یہ ایمان کا بہت ضعیف اور کمزور درجہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ ارشاد میں معاشرہ کو پاکیزہ بنانے اور برائیوں سے صاف کرنے کی ایک اہم تعلیم دی گئی ہے اور اس کے ساتھ اس کام کو انجام دینے کا طریقہ بھی بتایا ہے، جب تک انسان برائیوں پر روک تھام نہیں لگاۓ گا اور منکرات سے سے باز رکھنے کی کوشش نہیں کرے گا تب تک کسی بھی معاشرہ کا پاکیزہ بننا مشکل ہے، اس وقت ہمارے معاشرہ میں بہت سی خرابیاں پائی جاتی ہیں اور بہت سے گناہوں میں مسلم معاشرہ مبتلا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم زبانی دعوؤں کے بجائے عملی طور پر شریعت پر عمل پیرا ہو جائیں، اسلام کے جو احکام ہیں ان سے زندگیوں کو آراستہ کریں، ہمیں تمام خرابیوں اور برائیوں کے خاتمہ کے لیے کوشش اور محنت کرنی ہوگی اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضہ کو انجام دیتے ہوئے ایک پاکیزہ معاشرہ کی تعمیر وترقی میں جدوجہد کرنا ضروری ہے ۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے