किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

’’مسٹری باکس‘‘ جیسے گیمس سے حاصل شدہ آمدنی کا شرعی تجزیہ

ازقلم:عبدالرافع خان قاسمی
ناندیڑ (مہاراشٹر)

آج کے ڈیجیٹل دور میں نت نئی چیزیں مارکیٹ میں لاؤنچ ہو رہی ہیں۔ ان میں سے ایک جدید طرز کی "خفیہ تجارت” جسے "مسٹری باکس” یا "لوٹ باکس” کہا جاتا ہے، نوجوانوں میں بہت مقبول ہو چکی ہے۔ صارف ایک مخصوص رقم ادا کرتا ہے اور اس کے بدلے میں کوئی نامعلوم چیز حاصل کرتا ہے جو سستی بھی ہو سکتی ہے اور قیمتی بھی اس خرید و فروخت سے کئی لوگ پیسہ کماتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ پیسہ شرعی اعتبار سے حلال ہے۔۔۔؟
غرر (غیریقینی) کا پہلو:
اسلامی شریعت تجارت میں شفافیت، عدل اور رضامندی کو لازمی قرار دیتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے "بیع الغرر” یعنی غیریقینی اور دھوکہ دہی پر مبنی تجارت کو سراسر ناجائز فرمایا ہے۔
مسٹری باکس،🎁 کی خریداری میں یہ پہلو پوری طرح موجود ہے، کیونکہ خریدار کو معلوم نہیں ہوتا کہ اس نے جو قیمت ادا کی ہے، اس کے بدلے میں وہ کیا حاصل کرے گا۔ یہ جہالت اور غیر واضح معاہدہ، شریعت کے اصولوں سے ٹکراتا ہے۔
قمار (جوا) کی مشابہتـ:
مسٹری باکس کی بنیاد ہی چانس اور قسمت پر رکھی گئی ہے۔ خریدار کے دل میں یہ خواہش ہوتی ہے کہ شاید کوئی قیمتی چیز نکل آئے، لیکن زیادہ اکثر اوقات ایسا نہیں ہوتا۔
یہی کیفیت قمار (جوا) کی ہے، جسے قرآن مجید میں صراحت کے ساتھ حرام قرار دیا گیا ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ”
(سورۃ المائدہ، آیت 90)
اے ایمان والو! شراب، جوا، بت اور پانسے — یہ سب شیطانی کام ہیں، ان سے بچو تاکہ تم فلاح پاؤ۔”۔
اسلامی فقہ کی معروف کتاب "الدر المختار” میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے:
البيع المجهول لا يجوز، لوجود الغرر”
(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب البیوع)
مجہول چیز کا بیچنا جائز نہیں، کیونکہ اس میں غرر (غیریقینی) موجود ہے۔”
یہی اصول تمام مکاتبِ فکر میں بیع فاسد کے باب میں شامل ہے۔ چنانچہ فقہاء کے نزدیک ہر ایسی خرید و فروخت جس میں خریدار کو یہ معلوم نہ ہو کہ وہ کیا چیز خرید رہا ہے، وہ ناجائز ہے۔ مسٹری باکس اسی قبیل سے ہے۔
حرام مال کی کمائی:
جب کسی عمل کا طریقہ کار شرعی اصولوں سے ٹکرا رہا ہو، تو اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حرام قرار دی جاتی ہے۔
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"كل لحم نبت من سحت فالنار أولى به”
حضرت جابر (رض) راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ گوشت (کسی بھی عمر کا انسان) جس نے حرام مال سے پرورش پائی ہے (حرام مال سے کھایا پیا ، تیار ہوا) جنت میں داخل نہیں ہوگا اور جو گوشت یعنی جو جسم حرام مال سے نشوونما پائے وہ دوزخ کی آگ ہی کے لائق ہے (احمد دارمی بیہقی)
خلاصہ:
اسلام نے حق حلال اور محنت کی کمائی کو ہی درست قرار دیا ہے اور چونکہ مسٹری باکس🎁 جیسے چاہئے جتنے بھی ایپل ہو یا آئندہ فیوچر میں لانچ ہو سب ہی حرام ہونگے اس میں کوئی حلال کی گنجائش نہیں اس کی اور ایک وجہ نوجوانوں کو کاہل اور نسل نو کو پیدائشی حرام بنانا بھی ہے یہ ایک دور رس سازش اور سوچی سمجھی پلاننگ ہے اس کی بڑی خرابی آپسی معاملات میں حرام رقم کے سودے اور ایک دوسرے پر خرچ کرنا بھی ہے جس سے ایک وہ بڑا طبقہ زد میں آراہا ہے حق حلال کماتا اور اپنوں کو ہمیشہ روزی کھلاتا ہے جو اس میں دور تک ملوث نہیں مگر گناہ تو حرام معاملہ کرنے اور خرچ کرنے والے پر ہی آیئگا۔۔۔۔!!!
کرو محنت کھاؤ روزی حلال کی..!!
مت کھاؤ اور نا کھلاؤ کمائی حرام کی
*اللھم حفظنا من کسب حرام*

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے