किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

مسلم پرسنل لا بورڈ کو مفید مشورے

از مولانا ظفر ھاشمی ندوی
سابق فیملی کونسلر دبئی کورٹ
بذریعہ ضلع نامہ نگار اعتبار نیوز محمد سرور شریف

قارئین وقف کے خلاف موجودہ وقف ترمیمی بل کو منسوخ کرنے کے لئے آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ روایتی دفاعی انداز اختیار کر رہا ہے۔اگر دھرنا دینا ہر دیہات وشہر میں بھی ہو جائے اور احتجاجی جلوس ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں کیے جائیں تو حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔لیکن یہ راقم کچھ مفید مشورے بورڈ کی خدمت میں پیش کرتا ہے:
شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات
1۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کو چاہیے کے ملک ہندوستان کے تمام اقلیتی فرقوں کے قائدین کے ساتھ ایک میٹنگ بلائی جائے۔جس میں ہر اقلیتی فرقہ دلت ، شودر ، جین ، عیسائی ، سکھ بدھ مذہب اور دوسرے اقلیتی فرقوں کے ذمداروں کو ملا کر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔پھر ہر احتجاجی اور ڈیفنسیو مہم اس کمیٹی کے تمام ممبران کی طرف سے کی جائے۔ وقف کا مسئلہ مسلمانوں کا مسئلہ بنانے کی بجائے ، بھارت کی تمام اقلیتوں کا مسئلہ بنا دیا جائے۔اس صورت میں ملک کی اکثریت ساتھ دے گی اور جیت ان شاءاللہ تمام اقلیتوں کی ہو جائے گی۔
2۔ وقف ادارہ کے تمام اہم اور بڑے سابق اور موجودہ ملازمین کی ایک خصوصی میٹنگ رکھی جائے اور ان سے مشورہ اور معلومات لیے جائیں کہ اس وقت وقف کی کونسی جائیداد موجودہ قانون کی زد میں آتی ہے اور اس کو بچانے کے لئے کونسا قدم اٹھایا جا سکتا ہے ۔ اس سلسلہ میں ان ذمہ داروں کا مشورہ زیادہ فائدہ مند ثابت ہو گا۔
3۔ سوشل میڈیا کے تمام ذرائع پر موجودہ متنازعہ وقف ترمیمی بل سے پہلے کہ وہ تمام قوانین جو موجودہ وقف ترمیمی بل کو کنڈم اور کالعدم کرتے ہیں،ان کی مکمل قانونی تشریح ہر زبان میں نشر کی جائے تاکہ ملک کے تمام سمجھدار اور انصاف پسند شہری بھی اس سازش کو سمجھ سکیں اور ہماری مہم میں شریک ہو جائیں۔
4- ملک کے تمام بڑے شہروں سے ایک مشہور غیر مسلم قانون داں کو منتخب کیا جائے اور ان سب کے ساتھ ایک کھلے عام جلسہ کیا جائے جس میں عوام کے سامنے کھلے عام اس ایک طرفہ ظالمانہ وقف ترمیمی بل پر بحث کی جائے۔ خیال رہے کہ ایسی کسی میٹنگ میں بورڈ کی طرف سے ایسا عالم و مفتی شریک ہو جسے وقف کے تمام شرعی مسائل کا گہرا علم ہواور وہ اس میٹنگ میں وضاحت کے ساتھ وقف کے مسائل کو پیش کرے۔ساتھ ہی کوئی مخلص مسلم قانون داں بھی شرکت کرے تاکہ سابق اور حال کے اس وقف ترمیمی بل کی قانونی حقیقت پیش کرے۔
5۔ ملک و بیرونی ملک کی تمام انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطہ قائم کیا جائے اور بورڈ کی طرف سے مکمل قانونی بیان بھیجا جائے۔ اگر ممکن ہو تو
World humen rights organization کو بھی ایسا بیان بھیجا جائے۔
6-ملک سے باہر کی تمام سیاسی اور سوشل تنظیموں سے رابطہ قائم کیا جائے اور ان سے قانونی اور انسانی بنیادوں پر مدد طلب کی جائے۔
7۔ تمام دینی مدرسوں بشمول جامعہ ملیہ اور مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں اعلی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لئے وقف کے شرعی اور قانونی مسائل پر خصوصی محاضرات اور لکچرس کا انتظام کیا جائے تاکہ مستقبل قریب و بعید میں ہماری نئی نسل اپنی ذمہ داری اچھی طرح نبھا سکے۔
یہ اور اس طرح کے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس مسئلہ کا صحیح حل ہے۔ یاد رہے کہ ہماری یہ مہم ایک مہینہ اور ایک سال میں کامیاب نہیں ہوگی بلکہ اگلے الیکشن تک ایسی زمین ہموار کی جائے کہ اسکی بنیاد پر اگلے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں کسی بھی سیاسی پارٹی کی جیت و ہار کی وجہ بن جائے۔ انڈیا جیسے ملک میں جس کے ہاتھ میں اکثریت کی لاٹھی ہوگی قانون پاس کرانے کی بھینس بھی اسی کی ہو گی۔ علامہ اقبال نے صحیح کہا ہے:
جمہوریت ایک طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے