किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

محبت اور انسیت کے دو بول

تحریر: مولانا میر ذاکر علی محمدی 9881836729
( بذریعہ ضلع نامہ نگار اعتبار نیوز محمد سرور شریف )

حدیث شریف کے یہ الفاظ الکلمة الطیبة صدقة بھلے سے یہ مختصر ہیں۔ لیکن معنویت اور حقیقت کے اعتبار سے ساری انسانیت کی محبت اور رشتوں کو مربوط کیے ہوے ہیں۔ جس سے اس کی اہمیت اور افادیت دوبالہ ہوجاتی ہے۔ گویا کہ پیغمبر اسلام کی اس حدیث نے سمندر کو کوزہ میں سمودیا ہے۔ مذہب اسلام میں انسانیت اور انس کو بڑی اہمیت ہے۔ پیغمبر اسلام نے کہا ہے کہ لوگوں سے محبت سے پیش آنا اور انسیت سے بات کرنا نیکی ہے ۔ ایک شخص آپ ﷺ سے ملنا چاہتا تھا ، آپ نے اس کو آنے کی اجازت دی۔ اور کہا کہ یہ اپنے خاندان میں برا آدمی ہے۔ آپ ﷺ نے اس سے محبت بھرے انداز میں گفت و شنید کی۔ اور جب وہ لوٹا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ سے کہا ۔ آپ نے تو کہا تھا کہ یہ اپنے خاندان میں برا آدمی ہے ۔ آپ نے تو اس سے محبت و الفت سے بات کیا۔ جس پر آپ ﷺ نے فرمایا۔ اے عائشہ سب سے بد ترین وہ شخص ہے جو برے لوگوں سے اخلاق اور ہمدردی سے بات نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ پیغمبر اسلام نے فرمایامنہ کے اندر دو انچ کی زبان ہے۔ وہ جسم کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ آپ نے فرمایا زبان اگر صحیح چلتی ہے تو بدن کو بھی راحت ملتی ہے۔ اور اگر زبان غلط چلتی ہے تو بیچارے جسم پر آفت آتی ہے کتنی پیاری بات پیغمبر اسلام نے بتائ ہے کہ اچھی بات کرنا نیکی ہے۔ اللہ نے انسان کو قوت گویائ عطا کی ہے۔ قوت سماعت اور قوت بصارت عطا کی ہے۔ جس کی وجہ سے انسان روے زمین کی تمام مخلوقات میں افضل۔ ہے۔ یہی زبان سے آدمی غلط بھی بولتا ہے ، اور صحیح بھی بولتا ہے۔ اللہ کا شکر بھی کرتا ہے، اور ناشکری بھی۔ اما شاکر و اما کفورا۔ یہی کان سے اچھا بھی سنتا ہے اور برا بھی ۔ آنکھوں سے غلط بھی دیکھتا ہے اور اور اچھا بھی۔ انسان کے اندر تین اوصاف ہیں قول، فکر اور عمل ۔مذکورہ بالا حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہم زبان سے کسی کو اچھی بات کہیں، اور دوسروں کے تعلق سے اچھی سوچ اور اچھی فکر رکھیں ، اور اسلامی تعلیمات پر پہلے ہم خود عمل کریں ۔ چنانچہ اسی ضمن میں ایک حدیث ہے۔ فرمایا کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان یا اور کوئ محفوظ رہے۔ اسی ضمن میں یہ حدیث بھی ہے، مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس کو قتل کرنا کفر کے مترادف ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں خداے برتر نے فرمایا۔ جو انسان کسی کا قتل کرتا ہے، تو ساری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے۔ اور اگر کوئ کسی کی عزت و آبرو کا تحفظ کرتا ہے ، تو ساری انسانیت کے تحفظ کے مترادف ہے۔ گویا کہ مذہب اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور امن و امان کا گہوارہ ہے۔ یہی وجہ تھی کہ شروع اسلام میں جب آپ ﷺ کو نبوت سے سرفراز کیا گیا۔ تو آپ ﷺ نے اشاعت دین اور توحید کی دعوت سب سے پہلے اہل عرب کو ہی دیا۔ مشرکین مکہ آپ ﷺ کی بات کو تسلیم کرنے میں پس و پیش کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے دین اور احکام خدا وندی کو نہایت ہی حکمت اور شفقت سے پیش کیا۔ جبکہ اطراف و اکناف کے لوگ آپ کے مشفقانہ اور محبت بھرے پیغام سے متاثر ہوکر دائرہ اسلام میں داخل ہونے لگے تو مشرکان مکہ نے اس کام میں مزاحمت کی ۔ جسکی بناء پر آپ ﷺ اور صحابہ کو نہ چاہتے ہوے ان سے جنگ کرنا پڑا ورنہ اسلام کی ترویج اور تبلیغ محض آپ کے اخلاق حسنہ اور بہترین کردار سے دنیا کے گوشہ گوشہ میں پھیلا ہے۔ اور یہی نہیں پیغمبر اسلام نے فرمایا۔ جو آپ اپنے لیے پسند کرتے ہو ، وہی اپنے بھائ کو پسند کریں ۔ اس ضمن میں حدیث میں ہے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے اتنی دیر تک کوئ مومن نہیں ہوسکتا، جب تک آپ اپنی پسند وہی دوسروں کے لیے پسند نہ کرے۔ یہ عالم اسلام اور ساری انسانیت کے لیے ایسا محبت بھرا پیغام ہے کہ اگر اس چھوٹے سے فارمولہ پر عمل کیا جاے تو تو ساری دنیا میں انسانیت کا انقلاب رونما ہوگا ۔ جس کی آج انسانوں کو سخت ضرورت ہے ۔ یہ بات نہیں کہ اس روے زمین پر عقلمندوں کی کمی نہیں۔ بلکہ یہ زمین عقلمندوں سے بھری ہڑی ہے ۔لیکن درمند اور ہمدرد لوگوں سے خالی ہے۔ خالق سے مخلوق کا رشتہ بہت مستحکم ہے۔ چنانچہ اہل علم نے لکھا ہے کہ انسانی خدمت خدائ خدمت ہے۔ ( Service to man is service to God) جب لوگوں کو یہ معلوم ہوجائیگا کہ مخلوق کی خدمت اور مخلوق کی محبت خالق تک لیجاتی ہے۔ اور انسانی خدمت خدائ خدمت ہے۔تو یہ سرزمین محبت و الفت سے سر سبز و شاداب ہوجائیگی۔ اور امن کا انقلاب ظہور پذیر ہوگا۔ چنانچہ شاعر نے اس ضمن میں بڑی خوش اسلوبی سے یہ شعر کہا ہے۔ یقین محکم عمل پہم محبت فاتح عالم جہاد زندگانی میں یہ مردوں کی شمشیریں درد دل کے واسطے پید کیا انسان کو ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں ۔ اور ویسے بھی اللہ نے ہمیں اشرف الخلوقات بناکر اس دنیا میں بھیجا ہے۔ ہمارے نبی پیغمبر اسلام نے یہ انسانیت کا پیغام دیا کہ ہماری ذات سے کسی کو اذیت نہ پہوبچے ۔ یہی اسلام کا اصل مقصد اور پیغام ہے۔ نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے ذرا نم ہوتو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے