किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

مجھے بہت رسوا کیا گیا، دنیا میری رہائی کے لیے کردار ادا کرے:ڈاکٹر ابو صفیہ

تل ابیب:غزہ:9؍جنوری:قابض اسرائیلی فوج کے بدنام زمانہ سدی تیمان حراستی کیمپ سیرہائی پانے والے دو قیدیوں نے ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کو قابض فوج نے شمالی غزہ کی پٹی میں کمال عدوان ہسپتال پر دھاوا بولنے کے بعد گرفتاری کے لمحے سے ہی سنگین خلاف ورزیوں کا نشانہ بنایا۔الجزیرہ نے بدنام زمانہ سدی تیمان کیمپ سے نکلنے والے دو قیدیوں سے براہ راست اطلاع دی کہ وہ رہائی سے قبل ابو صفیہ سے ملے تھے۔ انہوں نے جیل کے اندر کیا تکلیفیں اٹھائیں اس کے بارے میں بہت کچھ بتایا۔قیدی محمد الرملاوی نے وضاحت کی کہ رہائی سے قبل اس نے حراستی کیمپ کے اندر ابو صفیہ سے ملاقات کی اور رہائی سے دو دن قبل ان سے مل کر حیران رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ "میرے جیل سے نکلنے سے دو دن پہلے جب میں ڈاکٹر ابو صفیہ سے ملا تو ہم حیران رہ گئے۔ یہ رات کا وقت تھا۔ جب میں نے انہیں دیکھا تو میں حیران رہ گیا کیونکہ اس سے پہلے اس نے کمال عدوان ہسپتال میں میری بہت مدد کی تھی۔ ہم ان کی حالت دیکھ کر بے ساختہ رو پڑے، کیونکہ وہ ایک قومی شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔رملاوی نے بتایا کہ ڈاکٹر ابو صفیہ نے انہیں بتایا کہ ان کی گرفتاری کے دوران قابض فوج کی طرف سے مجھ س بدسلوکی گئی۔ مجھ پر بدترین ظلم کیا گیا، خدا کی قسم مجھے بہت ذلیل اور رسوا کیا گیا۔ جب فوج نے مجھے پکڑا تو انہوں نے مجھے ذلیل اور رسوا کیا۔ بہت مارا کیا۔الرملاوی نے بتایا کہ ڈاکٹرنے انہیں بتایا تھا کہ ان کی گرفتاری سے قبل کمال عدوان ہسپتال میں ان کے ساتھ کیا ہوا تھا۔انہوں نے ہمیں بتایا کہ انہیں گرفتار کرنے سے پہلے ہسپتال میں موجود پانچ ڈاکٹروں گولیاں مار کر قتل کردیا۔ میں نے رونا شروع کر دیا اور کہا کہ فوج نے اس کے سامنے ہسپتال کو جلا دیا۔ اور جب انہوں نے اسے گرفتار کیا تو اسے مارا پیٹا گیا اور ان کی توہین کی گئی۔محمد نے نشاندہی کی کہ ابو صفیہ اپنی گرفتاری سے نفسیاتی اور جسمانی طور پر بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ سرائیلی فوجیوں کی جانب سے یہ دعوی کہ ڈاکٹر ابو صفیہ سدی تیمان میں نہیں درست نہیں۔ اس نے رہائی سے پہلے اس کے ساتھ پورے دو دن گزارے۔اس نیکہا کہڈاکٹر حسام نے مجھے اپنی اہلیہ کا نمبر دیا اور مجھ سے کہا کہ میں ان کے گھر والوں کو بتاں کہ میں جیل میں ہوں اور وہ زندہ ہوں، لیکن وہ مجاز حکام سے فوری مداخلت کا مطالبہ کر رہا ہے تاکہ اسے رہا کیا جا سکے۔اسی جیل سے رہا ہونے والے سابق قیدی مصطفی حسونہ نے کہا کہ قابض فوج کی جانب سے ابو صفیہ سے کی جانے والی تحقیقات کا تعلق غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قیدیوں سے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر نے قابض کو یقین دلایا کہ وہ ایک ماہر اطفال کی حیثیت سے ہسپتال میں کام کرتے تھے۔ انہیں کسی اسرائیلی قیدی کے بارے میں کوئی معلومات نہیں۔حسونہ نے نشاندہی کی کہ ابو صفیہ اس وقت قابض فوج کے شدید دبا میں رہ رہے ہیں۔قابض فوج نے ابو صفیہ کو گذشتہ ماہ کے آخر میں شمالی غزہ کی پٹی کے کمال عدوان ہسپتال سے گرفتار کیا تھا اور اس کے بعد قابض فوج نے اپنے حراستی مراکز میں موجودگی سے انکار کیا تھا۔واضح رہے کہ حسام ابو صفیہ کا ایک بیٹا ابراہیم 26 اکتوبر کو ہسپتال پر اسرائیلی بمباری میں شہید ہوگیا تھا۔24 نومبر کو ابو صفیہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں خود بھی زخمی ہوگئے تھے۔ اسرائیلی فوج نے انہیں ہسپتال خالی کرنے کا حکم دیا مگر انہوں نے جانے سے انکار کر دیا اور بیماروں اور زخمیوں کا علاج جاری رکھا۔وزارت صحت کے ایک بیان کے مطابق قابض فوج کے حملے کی وجہ سے شمالی گورنری کا آخری بڑا ہسپتال مکمل طور پر بند ہو گیا۔قابض فوج دو ماہ سے زائد عرصے سے شمالی گورنری میں نسل کشی اور نسلی تطہیر کے اقدامات کر رہی ہے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے