किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

متحد ہوتو بدل ڈالو نظام گلشن

از قلم:مدثر جمیل قاسمی
9823234064
بذریعہ محمد سرور شریف پربھنی
9960451708
ضلع نامہ نگار اعتبار نیوز

ملک میں مذہب کی بنیاد پر بڑھتی جارہی نفرت انگریزی اور شر انگیزی کو ختم کرنے اور ہندو مسلم آپسی بھائی چارہ بڑھانے کیلئے جہاں اکابرین علماء کرام اور کچھ سنجیدہ مزاج افراد کی کوششیں چالو ہیں وہیں یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ مسلمانوں میں کچھ ایسے بھی لوگ موجود ہیں جو دن بدن اپنی ناپاک حرکتوں سے مسلمانوں میں آپسی انتشار پھیلانے کی لگاتار کوششیں کرتے جارہے ہیں – سیاسی پارٹیوں کی آڑ میں ایک دوسرے پر نکتہ چینی چل رہی ہے تو کہیں گلی محلے کے مسائل کو لیکر اور بات کا بتنگڑ بناکر پیش کرکے انتشار پھیلایا جارہا ہے – کہیں مسلکی اختلافات چل رہے ہیں تو کہیں خانقاہوں میں اختلافات ہورہا ہے – ایسے وقت میں جبکہ بھارت میں رہنے والے مسلمان آپسی میل ملاپ کے اور آپسی محبت کے محتاج ہیں – اس ماحول میں یہ ناپاک کوششیں سراسر باطل طاقتوں اور اسلام دشمن لوگوں کی بنائی ہوئی سازشیں ہیں – مسلمانوں کو اس وقت یہ دیکھنا چاہئے کہ اکابرین علماء کرام اپنی مصروفیات کے باوجود اپنے اسفار اور اپنی تقاریر سے غیروں کو اپنی جانب متاثر کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اپنے اخلاق کو بنانے کی تعلیم دے رہے ہیں اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور انکے اخلاق کا نمونہ غیروں کے سامنے پیش کررہے ہیں تاکہ ملک میں امن و امان قائم رہے لیکن ان سب کےباوجود ہماری قوم ہی میں جب آپسی انتشار اور اختلاف ہوگا تو اکابرین کی یہ کوششیں کیسے کامیاب ہوگی؟ اور جب مسلمان ہی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو نہیں اپنائیگا تو پھر غیر ہماری جانب کیسے متاثر ہوگے؟ ہم نے اپنے اندر وہ جذبات پیدا ہی نہیں کئے جو کرنے تھے تو پھر بدلاؤ کہاں سے آئیگا؟ آخر سونچنے والی بات ہے کہ ملک میں اتنی بڑی آبادی والے مسلمان ہیں لیکن سیاست میں تعلیم میں کاروبار میں طور طریقے میں ہر جگہ ہمیشہ سے پیچھے ہیں – ہمارے لیڈران نے قوم کے مستقبل اور قوم کے حالات پر اسوقت سونچنا چاہیے اور فکر کرنی چاہئے لیکن ہمارے لیڈران کو ایک دوسرے پر تنقید کرنے سے ہی فرصت نہیں – افسوس کچھ بڑے اور مخلص علماء کرام کے علاوہ دیگر علماء کرام کو ایک دوسرے پر تنقید کرنے سے فرصت نہیں – ایک مسلم لیڈر کوئی اچھا کام کرے تو دوسرے مسلم لیڈران ہی سب سے پہلے اسکی کاٹ کرتے ہیں – اسطرح سے کہاں تک قوم کو نقصان ہوتا آرہا ہے اور ہوتا آئیگا اسکا اندازہ لگایا نہیں جاسکتا – ہاں لیکن یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ اس آپسی انتشار اور اختلافات کہ وجہ سے بھگوا طاقتوں اور اسلام دشمنوں کو ضرور فائدہ ہوگا – جہاں الیکشن آگیا وہاں ہماری قوم کا اتنا برا حال ہوجاتا ہے کہ پانچ سو اور ہزار روپیوں میں اپنے مستقبل کو بیچ دیتے ہیں اور آپسی انتشار کی وجہ سے مسلم دشمن کو اور کٹر ذہنیت رکھنے والے لیڈران کو ہم خود جتاکر لاتے ہیں اور پھر جب مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو پھر ہم روتے ہیں، یہ کونسی عقلمندی اور سمجھداری ہے؟ گلی محلوں کے مسائل کو اور جھگڑوں کو ہم کورٹ تک لیکر چلے جاتے ہیں یہ ان لیڈران کی عدم توجہی کی وجہ سے ہوتا ہے جنہیں اپنے علاقے کے مسلمانوں کی فکر تک نہیں ہوتی اور پھر اسکی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے – کئی مرتبہ یہ تک دیکھا گیا کہ صرف ایک دوسرے سے جلن اور حسد کی وجہ سے مساجد و مدارس کے تحفظ کیلئے تک اقدامات کرنے ہم اور ہمارے سیاسی رہنما تیار نہیں – ہماری قوم پانچ وقت کی نماز کیلئے ہی مسجد کا رخ نہیں کرتی تو یہ تو دور کی بات ہے – ابھی حال ہی میں ناموس رسالت پر مہاراشٹر کے ایک مہاراج نے بدزبانی کی اور ایک بی جے پی کے ایم ایل اے نے مسلمانوں کو کھلی دھمکی دی لیکن اس حساس مسئلے میں بھی مسلمان سیاست کرتے نظر آئے – کسی نے آواز اٹھائی اور کوشش کی تو اسے الیکشن اور ووٹ کی تیاری کہا گیا – اور مخالفت میں بیانات پر بیانات کی بارشیں شروع ہوگئی – کہاں تک ہماری سونچ پہنچ گئی اور یہ کیا کررہے ہیں ہم، ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہماری ان حرکتوں کی وجہ سے ہمارے آنے والے مستقبل کا کیا حال ہوگا اور کس طرح کے حالات آئندہ رہینگے – بہت سونچ سمجھ کر اور فکر کرکے فرقوں اور پارٹیوں میں بٹنے کی بجائے ایک ساتھ مل کر اور اتحاد کا ثبوت دینا ہوگا تو ہم ہماری پہچان بنائے رکھیں گے ورنہ وہ دن دور نہیں جب اس ملک سے مسلمانوں کا وجود ختم ہوجائے گا اور پھر نہ ہمیں ووٹ دینے کا حق ہوگا اور نہ یہاں رہنے کا –
اللہ امت میں اتحاد پیدا فرمائے اور صحیح سمجھ عطا فرمائے آمین –
متحد ہو تو بدل ڈالو نظام گلشن
منتشر ہو تو مرو چلاتے کیوں ہو

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے