किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

ماں دعا ہے جو سدا سایہ فگن رہتی ہے

تحریر: رغیب الرّحمٰن انعامدار
معاون معلم، بلال اردو پرائمری اسکول، گیورائی، ضلع بیڑ، مہاراشٹر
موبائل : 8766787156

اللہ، جو شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے، جس کی محبت ہر لمحے ہماری سانسوں میں گھلی ہوئی ہے، جیسے زمین کی رگوں میں زندگی کا پانی بہتا ہے۔ اس کی رحمت اس کائنات کی سب سے حسین حقیقت ہے، ایک نرم چادر کی مانند جو ہر درد و غم کو ڈھانپ لیتی ہے۔ وہی اللہ جو زمین و آسمان کا مالک ہے، جس کے حکم سے چمکتا سورج روشنی بکھیرتا ہے، جیسے صبح کی پہلی کرنیں تاریکی کو چیر کر نئی امید لے آتی ہیں۔ اسی کے اشارے سے بہتے دریا سمندر سے جا ملتے ہیں، جہاں ہر قطرہ اپنی منزل کی جانب بڑھتا ہے، جیسے ہم زندگی کی راہوں میں اپنی منزل کی تلاش میں ہیں۔
وہ اللہ، جو ماں کے نرم ہاتھوں میں شفقت رکھتا ہے، جیسے پہلو میں بسا ہوا کوئی خواب۔ جو باپ کی پیشانی پر ذمہ داری کی چمک سجاتا ہے، جیسے سورج کی روشنی زمین کو جلا بخشتی ہے، اور جو معصوم بچے کی مسکراہٹ میں امید کی کرن جگاتا ہے، جیسے بہار کی پہلی ہوا میں کھلتے پھولوں کی خوشبو ہر سو پھیلا دیتی ہے۔
وہی اللہ ہے جو دلوں کی اندھیری راتوں میں دعا کے چراغ روشن کرتا ہے، جیسے تاریک آسمان میں چمکتے ستارے ہماری راہنمائی کرتے ہیں۔ اس کے فضل سے دن کی روشنی میں زندگی کا ساز بجتا ہے، جیسے ہر صبح نئی امید کے ساتھ آتی ہے، اور رات کی تاریکی میں سکون کے سائے بچھتے ہیں، جیسے ایک مسافر کو تھکن بھلانے کی جگہ مل جائے۔ وہ بےقرار دلوں کو قرار دیتا ہے، جیسے ایک سرد رات میں گرم چادر کی آغوش، جو ٹوٹے ہوؤں کو جوڑتا ہے، جیسے درخت کی جڑیں زمین میں پیوست ہو کر ایک نئی زندگی کی نوید دیتی ہیں۔
وہ جو بھٹکے ہوؤں کو راستہ دکھاتا ہے، جیسے روشنی کی کرنیں اندھیرے میں منزل کی طرف رہنمائی کرتی ہیں، اور جو گناہگاروں کے لیے رحمت کے دروازے کھولے رکھتا ہے، جیسے بارش کے بعد زمین کو سیراب کرنے والی بوندیں۔ اللہ وہ ہے جس نے ہمیں ماں کی محبت عطا کرکے اس دنیا کی سب سے مقدس اور بےلوث محبت کا تحفہ دیا ہے، جس نے ہمیں ایک ایسا رشتہ عطا کیا ہے جو کسی بھی دنیاوی رشتے سے زیادہ پاکیزہ، زیادہ گہرا، اور زیادہ بےمثال ہے۔
اللہ کی محبت ایک سمندر کی مانند ہے، جو کبھی ختم نہیں ہوتی، ہر ایک کو اپنی آغوش میں سمیٹ لیتی ہے، جیسے زمین اپنے بوجھ کو سہارا دیتی ہے۔ اس کی رحمت ایک پھول کی مانند ہے، جو ہر موسم میں کھلتا ہے، اور ہر دل کی گہرائیوں میں امید کی خوشبو بکھیرتا ہے۔ وہی محبت ہے جو ہمیں سکھاتی ہے کہ ہم کس طرح ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آئیں، جیسے پھول ایک باغ میں ایک دوسرے کے ساتھ کھلتے ہیں، اور ہر خوشبو اپنی جگہ پر بکھرتی ہے۔
اللہ، جو ہمارا سب سے بڑا سہارا ہے، وہی ہمارے دل کی دھڑکنوں میں بسا ہوا ہے، ہماری زندگیوں کے ہر پل کو اپنی رحمت سے بھر دیتا ہے، اور ہمیں اپنی محبت کی چھاؤں میں رکھتا ہے، جیسے آسمان کی وسعتوں میں بکھرے ہوئے ستارے ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔ یہ سب کچھ اللہ کی محبت کی نشانیاں ہیں، جو ہمیں ہر لمحہ یاد دلاتی ہیں کہ ہم کبھی بھی اکیلے نہیں ہیں، ہمیشہ اس کی محبت اور رحمت ہمارے ساتھ ہے۔ اس کی محبت میں سچائی ہے، اور اس کی رحمت میں بے انتہا وسعت، جو ہر دل کو تسکین عطا کرتی ہے اور ہر آنکھ کو روشنی بخشتی ہے۔
اور بے شمار درود و سلام ہو نبی کریم، رحمتِ عالم، سید الانبیاء، حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر، جنہوں نے ہمیں محبت، ایثار اور رحمت کی وہ راہیں دکھائیں جن پر چل کر ہم اپنی دنیا اور آخرت سنوار سکتے ہیں۔ آپ ﷺ کی سیرت وہ نور ہے جو اندھیروں میں راستہ دکھاتا ہے، وہ چراغ ہے جس کی روشنی کبھی ماند نہیں پڑتی، اور وہ خوشبو ہے جو ہر دور میں دلوں کو معطر کرتی رہے گی۔ آپ ﷺ نے ہمیں سکھایا کہ ماں کے قدموں میں جنت ہے، کہ ماں کی خدمت دنیا کی سب سے بڑی سعادت ہے، اور کہ ماں کی دعا زندگی کے ہر دروازے کو کھولنے والی کنجی ہے۔
ماں۔۔۔۔۔ وہ ہستی جو اللہ کی رحمت کا سب سے حسین مظہر ہے! وہ جو اپنے وجود میں محبت کی تفسیر سموئے ہوئے ہے، جو اپنی آغوش میں جنت کی خوشبو رکھتی ہے۔ اگر اللہ کی محبت بے کنار سمندر ہے، تو ماں کی محبت وہ دریا ہے جو اپنی اولاد کے دلوں میں سکون کی لہریں پیدا کرتا ہے۔ اگر اللہ کی رحمت وہ بادل ہے جو ہر پیاسے پر برستا ہے، تو ماں کی محبت وہ چھاؤں ہے جو زندگی کی جھلستی دھوپ میں ٹھنڈک بخشتی ہے۔ماں وہ درخت ہے جس کی چھاؤں میں بچپن پلتا ہے، جس کے سائے میں جوانی سنورتی ہے، اور جس کی دعاؤں کے حصار میں زندگی پروان چڑھتی ہے۔ ماں وہ چراغ ہے جو خود جل کر ہماری راہوں کو روشن کرتا ہے، وہ دعا ہے جو سدا سایہ فگن رہتی ہے اور بنا مانگے بھی ہمارے حق میں قبول ہوتی ہے، اور وہ سایہ ہے جو ہمیں دنیا کی تپتی دھوپ میں ٹھنڈک پہنچاتا ہے۔
یہ ماں ہی ہے جو راتوں کو جاگ کر ہماری نیندوں کی حفاظت کرتی ہے، جو خود تکلیف سہہ کر بھی ہمیں آرام میں دیکھ کر خوش ہو جاتی ہے، جو خود بھوکی رہ کر بھی ہمارے لیے بہترین کھانے کا بندوبست کرتی ہے، اور جو اپنی ہڈیوں کا گودا جلا کر ہمیں زندگی کے اندھیروں سے روشنی تک پہنچاتی ہے۔
لیکن۔۔۔۔۔۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کے سروں پر ماں کی شفقت بھری چادر نہیں رہی، جن کے دلوں میں وہ پیار بھری سرگوشیاں اب سنائی نہیں دیتیں، جن کی راتیں ماں کی لوریوں کے بغیر سونی ہو چکی ہیں، اور جن کی دنیا سے وہ سایہ اٹھ چکا ہے جو ہر دکھ، ہر تکلیف، اور ہر خوف کو اپنے دامن میں چھپا لیتا تھا۔
وہ بچہ جو ابھی بولنا بھی نہیں جانتا، جس کی ننھی سی دنیا بس ماں کی آغوش تک محدود ہوتی ہے، جب اس سے ماں چھن جاتی ہے، تو اس کی بےقراری کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا۔ وہ راتوں کو جاگتا ہے، سسکیاں لیتا ہے، ماں کے لمس کی تلاش میں اپنے ننھے ہاتھ ہوا میں لہراتا ہے، مگر وہ نرم ہتھیلی، جو ہر تکلیف میں اس کی پیشانی پر سکون کا لمس رکھتی تھی، ہمیشہ کے لیے چھن چکی ہوتی ہے۔ وہ چہرہ، جو ہر وقت شفقت بھری مسکراہٹ سے اسے دیکھتا تھا، اب محض ایک دھندلا عکس بن چکا ہوتا ہے، جو وقت کے ساتھ یادوں میں تحلیل ہوتا جاتا ہے۔
وہ بچہ جو دنیا کی سختیوں سے بےخبر تھا، جو ہر تکلیف میں اپنی ماں کی گود میں پناہ ڈھونڈتا تھا، جب اسے وہ محفوظ پناہ گاہ نہیں ملتی، تو وہ ایک بےبس پرندے کی طرح ہر چہرے میں اپنی ماں کو تلاش کرنے لگتا ہے۔ جب اسے کوئی گود میں اٹھاتا ہے، تو وہ ایک پل کے لیے سکون محسوس کرتا ہے، مگر اگلے ہی لمحے اس کی معصوم آنکھیں کسی اور کو نہیں، اپنی ماں کو ڈھونڈ رہی ہوتی ہیں۔ وہ ہر نرم لمس کو ماں کے لمس کی طرح محسوس کرنا چاہتا ہے، مگر جلد ہی اسے احساس ہو جاتا ہے کہ یہ وہ لمس نہیں جو اسے سکون دے سکتا تھا، جو اسے دنیا کے ہر خوف سے محفوظ رکھتا تھا، جو اسے بھوک میں تسلی دیتا، نیند میں دعائیں دیتا، اور ہر لمحے اپنی محبت کی چھاؤں میں رکھتا۔
پھر ایک دن وہ بچہ بڑا ہو جاتا ہے۔ وقت اسے دنیا کے طور طریقے سکھا دیتا ہے، لیکن وہ خلا، جو ماں کی جدائی نے اس کے دل میں پیدا کیا تھا، کبھی نہیں بھرتا۔ وہ جتنا بھی آگے بڑھ جائے، جتنی بھی کامیابیاں حاصل کر لے، وہ ماں کی محبت کے بغیر ہمیشہ ادھورا ہی رہتا ہے۔ وہ کتنا ہی خوش نظر آئے، مگر اس کی خوشیوں کے بیچ ہمیشہ ایک کمی بسی رہتی ہے۔ وہ کتنا ہی مضبوط بننے کی کوشش کرے، مگر کبھی کبھار رات کے سناٹے میں، تنہائی کے عالم میں، وہ بچپن کی طرح سسکیاں لے کر روتا ہے، وہ تکیے میں منہ چھپا کر اپنی ماں کو پکارتا ہے، وہ ان لمحوں کو یاد کرتا ہے جب ماں کے نرم ہاتھ اس کے سر پر رکھے جاتے تھے، جب اس کے رونے پر ماں کی پریشان آنکھیں فوراً اسے چپ کرانے آ جاتی تھیں، جب اس کی چھوٹی سی تکلیف پر ماں کی دعائیں پہاڑوں کو بھی ہلا دینے والی ہوا کرتی تھیں۔
اور وہ جوان، جو دنیا کے ہر طوفان سے لڑ سکتا تھا، مگر جب اس کی ماں دنیا سے چلی جاتی ہے، تو وہ ایسا ٹوٹتا ہے کہ پھر کبھی مکمل نہیں ہو پاتا۔ وہ کتنا ہی بہادر ہو، مگر جب وہ بیمار ہوتا ہے، تو اسے کوئی ایسا نہیں ملتا جو اس کے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر کہے:
بیٹا، فکر نہ کر، میں ہوں نا!”
جب وہ کسی مشکل میں ہوتا ہے، تو اسے کوئی ایسا نہیں ملتا جو رات کی تاریکی میں اس کے لیے سجدے میں جا کر دعا کرے۔ جب وہ کسی کامیابی پر خوش ہوتا ہے، تو اسے وہ آنکھیں نظر نہیں آتیں جو فخر سے نم ہو جایا کرتی تھیں۔ جب وہ تھک ہار کر گھر آتا ہے، تو اسے وہ آواز نہیں سنائی دیتی جو ہر پریشانی کو لمحے بھر میں مٹا دیا کرتی تھی۔
ماں کے بغیر دنیا ایک ویران جنگل بن جاتی ہے، جہاں ہر راہ پر اندھیرا ہوتا ہے، ہر موڑ پر تنہائی کھڑی ہوتی ہے، ہر لمحہ ایک خلا سے بھرا ہوتا ہے۔ وہ گھر، جو کبھی جنت کی مانند تھا، ماں کے جانے کے بعد ایک خاموش قبرستان سا محسوس ہونے لگتا ہے۔ وہ دروازہ، جو ہر شام مسکراتی آنکھوں کے ساتھ کھلتا تھا، اب خاموشی کی تصویر بن چکا ہوتا ہے۔ وہ کچن، جہاں سے ماں کی محبت میں ڈوبی خوشبو آتی تھی، اب ایک خالی کمرہ بن چکا ہوتا ہے جہاں صرف یادوں کے سائے رہ گئے ہوتے ہیں۔
اور سب سے زیادہ تکلیف دہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب کوئی دوسرا اپنی ماں کو پکارتا ہے، اور وہ شخص جس کی ماں جا چکی ہے، بس خاموشی سے زمین کو گھورنے لگتا ہے۔ وہ اندر ہی اندر ٹوٹنے لگتا ہے، جیسے کسی نے اس کے دل کے سب سے نرم گوشے پر وار کر دیا ہو۔ وہ دنیا کے سامنے مسکرا سکتا ہے، مگر دل میں جو درد ہوتا ہے، وہ صرف وہی جانتا ہے۔
وقت گزر جاتا ہے، مگر یہ درد کبھی کم نہیں ہوتا۔ ماں کے بغیر ہر خوشی آدھی لگتی ہے، ہر دعا ادھوری محسوس ہوتی ہے، ہر کامیابی میں ایک خلش باقی رہ جاتی ہے۔ وہ شخص کتنا ہی کامیاب ہو، اگر اس کی ماں اس کے ساتھ نہیں، تو اس کی خوشیوں میں ایک نہ ختم ہونے والی اداسی بسی رہتی ہے۔
یہ دنیا ایک امتحان ہے، اور سب سے بڑی آزمائش ان لوگوں کی ہوتی ہے جن کی مائیں اس دنیا سے جا چکی ہیں۔ وہ لوگ جو اب کسی بھی خوشی میں اپنی ماں کے چہرے پر وہ چمک نہیں دیکھ سکتے، جو اب کسی پریشانی میں ماں کے بازوؤں میں پناہ نہیں لے سکتے، جو اب کسی بیماری میں ماں کی نرم انگلیوں کا لمس محسوس نہیں کر سکتے۔ وہ لوگ جو اب اپنے سب سے قیمتی خزانے سے محروم ہو چکے ہیں، جو اب زندگی کے ہر راستے پر ماں کی عدم موجودگی کا بوجھ اپنے دل میں لیے چل رہے ہیں۔
مگر یہ دنیا عارضی ہے، اور وہ ماں جو دنیا سے جا چکی ہے، وہ کہیں نہیں گئی، وہ اپنی دعاؤں میں ہمیشہ اپنے بچوں کے ساتھ رہتی ہے، وہ اپنی تربیت میں اپنی اولاد کے وجود میں زندہ رہتی ہے، وہ اپنی یادوں میں ہر لمحہ سانس لیتی ہے۔
اگر آپ کی ماں آج بھی آپ کے ساتھ ہے، تو یہ جان لیجیے کہ آپ خوش نصیب ہیں۔ اس کی موجودگی ایک ایسی دولت ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ اس کے لمس میں سکون، اس کی مسکراہٹ میں جنت کی جھلک، اور اس کی دعاؤں میں وہ تاثیر ہے جو مقدر بدل دیتی ہے۔ اس کے قدموں کے نیچے جنت کی بشارت ہے، اور اس کی رضا میں اللہ کی رضا۔ اس کے پاس بیٹھنا، اس کے ہاتھ تھامنا، اس کی آنکھوں میں خوشی دیکھنا—یہی وہ لمحات ہیں جو کل کو قیمتی ترین یادیں بن جائیں گے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جب آپ اسے پکاریں، تو صرف خاموشی آپ کا جواب دے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جب آپ اس کے لمس کو محسوس کرنا چاہیں، تو صرف یادوں کی مہک باقی رہ جائے۔ آج جب وہ آپ کے ساتھ ہے، تو اس کی قدر کیجیے، اس کی خدمت کو سعادت جانیے، اور اس کی رضا کو اپنی سب سے بڑی کامیابی سمجھیے۔
اور اگر وہ اس دنیا سے جا چکی ہے، تو جان لیجیے کہ وہ جو ہر لمحہ آپ کے لیے دعائیں مانگتی تھی، آج وہ خود آپ کی دعاؤں کی محتاج ہے۔ اس نے اپنی ساری زندگی آپ کی خوشیوں پر نچھاور کردی، اب یہ آپ کی باری ہے کہ اس کی نیکیوں کو زندہ رکھیے، اس کے خوابوں کو حقیقت میں ڈھالیے، اور اس کے نام پر خیرات و صدقات کیجیے۔ اس کے سکھائے ہوئے اعمال کو اپنائیے، اس کی دعاؤں کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیے، اور اس کی یاد کو اپنی نیکیوں کے ذریعے امر کیجیے، تاکہ اس کی روح جنت میں فخر سے مسکرائے۔
یہ دنیا عارضی ہے، لیکن ایک ماں کی محبت ہمیشہ کے لیے امر ہے۔ وہ جاتی ہے تو صرف جسمانی طور پر، مگر اس کی محبت، اس کی یادیں، اور اس کی نصیحتیں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتی ہیں۔ اس کی آغوش کی گرمی تو شاید نصیب نہ ہو، مگر اس کی سکھائی ہوئی باتیں ہمیں زندگی کے ہر موڑ پر راہ دکھاتی ہیں۔ وہ ہمیں زمین پر چھوڑ کر چلی جاتی ہے، مگر جنت میں ہمارا انتظار کرتی ہے۔
یا اللہ! ہمارے دلوں میں اپنی ماؤں کی بے پناہ محبت اور بے لوث قربانیوں کی قدر پیدا فرما۔ ہمیں یہ احساس عطا کر کہ جس ہستی نے ہمیں اپنی آغوش میں پالا، ہماری ہر تکلیف کو اپنی تکلیف جانا، اور راتوں کو جاگ کر ہمارے لیے دعائیں کیں، وہ محض ایک رشتہ نہیں بلکہ تیرے عرش سے نازل ہونے والی سب سے بڑی نعمت تھی۔ ہمیں اس نعمت کی قدر کرنے کی توفیق عطا کر، تاکہ ہم اس کے جیتے جی اس کا حق ادا کر سکیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ بعد میں صرف پچھتاوا باقی رہ جائے۔
اے میرے رب! اگر ہماری مائیں ابھی ہمارے ساتھ ہیں، تو ہمیں ان کے چہرے کی رونق بننے کی توفیق دے، ہمیں ان کے دل کا سکون اور ان کی مسکراہٹ کی وجہ بنا، ہمیں ایسا بنا کہ ہماری موجودگی انہیں راحت دے، نہ کہ پریشانی۔ ہمیں ہمت دے کہ ہم ان کے دکھوں کو سمجھ سکیں، ان کے کمزور ہاتھ تھام سکیں، اور ان کے بڑھاپے کا سہارا بن سکیں، جیسے انہوں نے ہمارے بچپن میں ہمارا سہارا بن کر ہمیں مضبوط کیا تھا۔
اے مہربان پروردگار! اگر ہماری مائیں اس دنیا سے جا چکی ہیں، تو ہمیں ان کے لیے سب سے زیادہ دعا کرنے والا بنا دے۔ ہمارے ہاتھوں کو اتنی توفیق دے کہ ہم ان کے نام پر صدقہ جاریہ کرتے رہیں، تاکہ ان کی قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بن جائے۔ ان کی روح کو اپنی رحمت میں ڈھانپ لے، ان کی قبر کی وحشت کو اپنی نورانی تجلی سے مٹا دے، اور انہیں ایسا مقام عطا کر کہ فرشتے بھی ان پر رشک کریں۔
آمین۔
یا اللہ! آج میری زبان تیری بارگاہ میں ایک ایسی ہستی کے لیے دعاگو ہے جس نے اپنی ساری زندگی میری خوشیوں پر نچھاور کر دی، جو میرے ہر دکھ کو اپنی تکلیف سمجھتی تھی، جو میری مسکراہٹ کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار تھی، اور جو میرے لیے تیرے حضور ہاتھ اٹھا کر راتوں کو جاگتی رہی۔
اے میرے پروردگار! میری ماں اب اس دنیا میں نہیں رہی، مگر اس کی محبت، اس کی دعائیں، اور اس کی یادیں آج بھی میرے دل میں زندہ ہیں۔ میں کمزور ہوں، ناتواں ہوں، اس کا حق ادا نہ کر سکا، لیکن اے کریم رب! تو سب جانتا ہے، تو سب دیکھتا ہے، میری ماں کی ہر قربانی، اس کی بے لوث محبت، اور ہر آنسو تیرے علم میں ہے۔
اے میرے پروردگار! میری ماں کی قبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنا دے۔ اس کی تنہائی کو اپنی رحمت سے بھر دے، اس کے ہر سوال کا جواب آسان کر دے، اور اس پر اپنی بے پایاں رحمتیں نازل فرما۔ یا رب! اگر زندگی میں اس سے کوئی کوتاہی ہوئی ہو، تو اپنی رحمت سے معاف فرما دے۔ اسے ایسی راحت اور سکون عطا کر کہ اس کی روح جنت کے اعلیٰ مقامات پر سیر کرے۔
اے رب کریم! اگر وہ کبھی مجھ سے رنجیدہ ہوئی ہو، اگر کبھی میں اس کے حق میں کوتاہی کر بیٹھا ہوں، تو میری اس خطا کو معاف فرما اور اسے میری نیک نیتی کا صلہ عطا کر۔ میری ماں نے ہمیشہ میرے لیے خیر کی دعائیں مانگیں، آج میں تیرے حضور دستِ دعا بلند کرتا ہوں کہ تو اسے بخش دے، اس کی قبر کو نور سے بھر دے، اسے قیامت کے دن امام انبیاء نبی اکرم ﷺ کی شفاعت نصیب فرما، اور اسے جنت الفردوس میں ان خوش نصیبوں میں شامل کر دے جن پر تیرا خاص کرم ہوتا ہے۔
اے میرے اللہ! میں اس کے بغیر ادھورا ہوں، مگر مجھے صبر دے، مجھے وہ ہمت دے کہ میں اس کی نیکیوں کو اپنی زندگی میں اپناؤں، اور مجھے وہ سعادت عطا کر کہ میں اپنی نیکیوں کے ذریعے اس کی روح کو خوش کر سکوں۔ قیامت کے دن جب سب بچھڑنے والے دوبارہ ملیں گے، تو مجھے اس لمحے کی خوشی عطا کر کہ میں اپنی ماں کو جنت میں دیکھ سکوں، اور وہ مجھے دیکھ کر مسکرا اٹھے۔
یا اللہ! میری ماں اور وہ تمام مائیں جو اس دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں، ان سب پر اپنی بے پایاں رحمتیں نازل فرما۔ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ ترین مقام عطا کر، ان کی قبروں کو نور سے بھر دے، اور انہیں ابدی سکون و راحت نصیب فرما۔
آمین، یا رب العالمین!

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے