किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

مالیگاؤں کے معروف صحافی خیال اثر کی تاریخی تصنیف "یہ شہر حسیں اپنا ” منظر عام پر

مالیگاؤں کے ان مخفی گوشوں کو اجاگر کرنے والی وہ تاریخ ہے جسے کبھی بھی رائیگانی کے عمل جراحت سے نہیں گزارا جا سکتا !!!

تبصرہ نگار: نیاز احمد مالیگ (یو کے)

اس حقیقت سے کسی صورت انکار ممکن نہیں کہ کتابیں انسانی زندگی کے تہذیبی وہ تمدنی اثاثے کی میراث ہوا کرتی ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ تاریخ کی تدوین و ترتیب کا کام کوئی آسان کام نہیں بلکہ جوئے شِیر لانے کے مترادف کہلاتا ہے کیونکہ تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ جب کبھی تاریخ کی ترتیب و تدوین کرنے والوں نے صفحہ قرطاس پر اپنے قلم کی نیرنگیاں بکھیری تو وہ نت نئے گو شے بے نقاب ہوئے جنہیں فراموش کر دیا گیا تھا۔شہر کے بے شمار افراد نے اگر مالیگاؤں کی سیاسی سماجی تاریخ کا بخوبی تذکرہ بیان کیا ہے تو بیشتر مورخین نے کون سی بستی یا محلے کب آباد ہوئے، کس طرح آباد کیے گئے یا کس نے آباد کیے اس کا تذکرہ کار فضول سمجھ کر بھول بیٹھے تھے لیکن مالیگاؤں کے معروف صحافی خیال اثر جو کہ شعر و ادب کے رسیا بھی ہیں اور صحافت کے علمبردار بھی ان کے شب و روز خبروں کی ترسیل و ابلاغ کے لیے مالیگاؤں کے گلی کوچوں میں اس طرح مصروف عمل رہے ہیں کہ کسی بھی محلے کی باز آبادکاری ان کی نظروں سے اوجھل نہیں رہی بلکہ جب انہوں نے یہ طے کیا کہ مالیگاؤں شہر کے تعلق سے ایک ایسی کتاب تحریر کی جائے جسے پڑھ کر سارے چہرے بے نقاب ہو جائیں بس وہ دن تھا اور آج کا دن ہے ان کی سعی مسلسل اور جہد مسلسل نے یہ "شہر حسیں اپنا ” عنوان سے ایک ایسی کتاب کی ترتیب و تدوین کی جس نے یہ ثابت کر دیا کہ شہر کا کون سا محلہ یا بستی کس طرح کب کیسے اور کس نے آباد کی ہے سب کچھ کھل کر سامنے آ جاتا ہے۔ کتاب کا سر ورق انتہائی دیدہ زیب اور طباعت و اشاعت خوب صورت ہے۔ کتاب میں مالیگاؤں کے قدیم محلوں خصوصاََ سنگمشور ،اسلام پورہ، قلعہ جھونپڑپٹی، کمال پورہ، بجرنگ واڑی، پوار واڑی، جعفر نگر، انجمن چوک کے علاوہ مالیگاؤں کے وہ تمام دینی مدارس کی تاریخ کو شامل کیا گیا ہے۔ یقیناً اس کتاب کو قارئین محفوظ کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ۔ کتاب کے مطالعے کے بعد یہ فیصلہ آپ کی صوابدید پر منحصر ہے کہ اسے حرف دوام عطا کیا جائے یا گمنام منزلوں کی طرح گمنام راستوں کا ہم سفر بنا دیا جائے۔ مطالعہ کے بعد قارئین کو اس بات کا بخوبی ادراک ہو جائے گا کہ یہ کار مشقت خیال اثر نے کس قدر بلند ہمتی اور اعلی ظرفی سے انجام دیا ہے۔ یہ مالیگاؤں شہر کے ان مخفی گوشوں کو اجاگر کرنے والی وہ تاریخ ہے جسے کبھی بھی رائیگانی کے عمل جراحت سے نہیں گزارا جا سکتا۔ آج نہیں تو کل اس کی پذیرائی کا عمل سر چڑھ کر بولے گا۔ یہ شہر حسیں اپنا ایک مسلسل کاوشات کے زمروں میں شامل ہے کیونکہ بیشتر بستیاں اور محلے خیال اثر کے زیر قلم آنے سے معذور رہ گئے ہیں اور شاید یہ شہر حسیں اپنا نامی کتاب سے تحریک پا کر کوئی دوسرا ان مخفی گوشوں کو ضرور بہ ضرور بے نقاب کرنے کا عزم کر بیٹھے گا اور اگر کسی نے ایسی کوشش نہ بھی کی تو یہ یقین ہے کہ بقایا بستیوں اور محلوں کی تاریخ ایک نہ ایک دن خیال اثر کے زیر قلم ضرور آئے گی۔
مالیگاؤں شہر کی تاریخ و تدوین پر بے شمار افراد نے اگرچہ اپنے قلم کی منہ سشگافیاں بکھیری ہیں۔ بہت سے افراد نے درگزری سے کام لیتے ہوئے مخفی گوشوں کو بے نقاب کرنے سے عاری رہے تھے لیکن خیال اثر نے ان سارے مخفی گوشوں کو اس طرح بے نقاب کیا ہے کہ کوئی بھی گوشہ ان کی نگاہ ناز سے مخفی نہ رہا۔ یہ شہر حسین اپنا آج آپ کے دسترس میں ہے۔ یہ کاوشات کے ان زمروں میں شامل ہے جس کی پزیرائی ارباب نقدو نظر کا اخلاقی فریضہ کہلائے گا۔ اگر آپ نے اس کتاب کی پذیرائی اور مصنف کی حوصلہ افزائی سے کام نہ لیا تو یہ تاریخ کی حق تلفی ہوگی ساتھ ہی مصنف کے حق میں بھی نیک فال ثابت نہ ہوگا کیونکہ اگر آپ نے اس کتاب کو سر آنکھوں پر نہ بٹھایا تو کل کوئی دوسرا اس کار مشقت سے درگزر کرتا ہوا اس طرح گزر جائے گا جیسے اسے اس کار مشقت سے کوئی واسطہ نہیں ۔وہ ایسے کسی کام سے کسی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کرے گا بلکہ جو چل رہا ہے بس چلتا جائے کہ مصداق اس کی چشم بصیرت پر ہر وہ خواب جو تعبیروں کا محتاج رہا ہے وہ اسی طرح ناکامیوں کا مظہر بن کر تعبیروں کا محتاج رہے گا لیکن تاریخ ہمیشہ یہی کہنے کے مترادف کہلائے گی کہ جب کوئی یہ شہر حسین اپنا نامی تاریخ کا یہ شہ پارہ پڑھنے کی کوشش کرے گا تو اس کی چشم بصارت پر مالیگاؤں کے وہ سارے مخفی گوشے اس طرح عیاں ہو جائیں گے کہ جس پر کسی نے کبھی خامہ فرسائی کرنے کی کوشش نہیں کی ہے یا پھر اگر اس کتاب کا مطالعہ آپ کے ذہن و دل کو مرتعش نہ کر پایا تو مصنف کو یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑے گا کہ۔۔۔۔۔۔
وہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی انکھوں نے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی
کتاب حاصل کرنے کے لئے خیال اثر سے 9271916150 پر رابطہ کیجئے اور گھر بیٹھے مسجدوں میناروں کے شہر مالیگاؤں کی سیر کیجئے ۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے