किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

لفظوں کے دریچے خیال سے حقیقت تک کا سفر

تحریر: ابو خالد بن ناظر الدین

انسانی ذہن خیالات کی ایک وسیع کائنات ہے، جہاں تصورات، خواب اور آرزوئیں پلتی ہیں۔ مگر ان خیالات کا حسن اور ان کا جادو تب تک ادھورا رہتا ہے جب تک وہ لفظوں کا جامہ نہ پہن لیں۔ لفظ محض صوتی رموز نہیں، بلکہ یہ وہ جادوئی چراغ ہیں جو تاریک راہوں کو روشن کر دیتے ہیں، سوچوں کو قالب عطا کرتے ہیں اور خیالات کو حقیقت میں ڈھالنے کا وسیلہ بنتے ہیں۔
ہر بڑی تبدیلی کی جڑ ایک خیال ہوتی ہے، اور ہر خیال کا پہلا زینہ ایک لفظ ہوتا ہے۔ جب سقراط نے دانش کے موتی بکھیرے، جب جالینوس نے حکمت کے در کھولے، جب غالب نے جذبات کو شعروں میں ڈھالا، اور جب اقبال نے خودی کا درس دیا، تو ان سب نے خیالات کو لفظوں میں ڈھال کر ایک نئی دنیا خلق کی۔ ان کے الفاظ محض تحریری سطور نہیں تھے، بلکہ یہ زندہ اور متحرک خیالات تھے، جو وقت کی گردش میں امر ہو گئے۔
لفظوں کے دریچوں سے گزر کر ہی خیالات حقیقت میں ڈھلتے ہیں۔ ایک معمار جب اپنے خواب میں کسی عالی شان عمارت کو دیکھتا ہے، تو وہ پہلے اسے کاغذ پر اتارتا ہے، نقشے بناتا ہے، ان میں رد و بدل کرتا ہے، اور پھر انہی خاکوں سے اینٹ، گارے اور ستونوں کی وہ دنیا وجود میں آتی ہے، جو پہلے صرف اس کے ذہن میں بسی تھی۔ ایک شاعر جب کوئی جذبہ محسوس کرتا ہے، تو اس کا اظہار لفظوں کے ذریعے کرتا ہے، اور وہی الفاظ سننے اور پڑھنے والے کے دل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
یہی حال ایک مجاہد، ایک رہنما، اور ایک مفکر کا بھی ہے۔ اگر ان کے خیالات محدود رہتے، اگر ان کے الفاظ صفحۂ قرطاس پر نہ اترتے، تو وہ دنیا پر اپنا اثر کیسے چھوڑ پاتے؟ یہی وہ الفاظ ہیں جو جنگوں کے میدان گرم کرتے ہیں، اور یہی وہ الفاظ ہیں جو صلح اور محبت کی فضائیں قائم کرتے ہیں۔ الفاظ کے بغیر دنیا ایک ویران صحرا کی مانند ہوتی، جہاں خیالات کے سبزہ زار نہ اگتے اور جذبات کے چشمے نہ بہتے۔
لیکن الفاظ کی طاقت کا صحیح ادراک اسی کو ہوتا ہے جو ان کے انتخاب میں محتاط ہو۔ ہر لفظ ایک تیر کی طرح ہوتا ہے، جو اگر نرمی اور حکمت سے چلایا جائے تو مرہم بن جاتا ہے، اور اگر غفلت اور غصے سے چھوڑا جائے تو زخم بن جاتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ بڑے بڑے معرکے تلواروں سے زیادہ الفاظ کی تاثیر سے جیتے گئے، اور بغاوتیں لفظوں کی شدت سے بھڑکیں۔
یہی وجہ ہے کہ جو قومیں علم و دانش اور شائستہ گفتار کی حامل ہوتی ہیں، وہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوتی ہیں۔ ان کے خیال الفاظ کے ذریعے ایک منظم طاقت میں بدلتے ہیں، اور ان کے الفاظ ایک نئی دنیا تراشنے کی قوت رکھتے ہیں۔
لہٰذا، اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے خیالات زندہ رہیں، تو انہیں الفاظ کا لباس پہنا کر دنیا کے سامنے پیش کریں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی سوچ حقیقت کا روپ دھارے، تو اسے زبان اور قلم کے ذریعے امر کر دیں۔ الفاظ کے دریچے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں، یہ ہم پر ہے کہ ہم ان میں سے کس سمت کا انتخاب کرتے ہیں—ایسا راستہ جو روشنی کی طرف لے جائے، یا ایسا جو تاریکی کی نذر ہو جائے۔
لفظوں کے دریچوں سے جھانکیں، اپنی سوچ کو ایک سمت دیں، اور اپنے خیالات کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے ایک نئے سفر کا آغاز کریں۔
الفاظ میں جو ڈھل گئی، وہ بات رہ گئی
تحریر ہی کے دم سے ہے، ہر ذات رہ گئی۔
لکھیں مزید لکھیں ، کسی کو پسند آئے تو بھی لکھیں ، نہ آیے جب بھی لکھیں ، جو پڑھا وہ بھی لکھیں ، جو سوچا اسے بھی لکھیں۔یوں آپ بڑے لکھنے والے بن سکتے ہیں ۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے