किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

لبنان میں پیجر، واکی ٹاکی دھماکے: پاسداران انقلاب کی مواصلاتی آلات پر پابندی

تہران:23؍ستمبر:خبروں کے مطابق دو سینئر ایرانی سکیورٹی حکام نے بتایا کہ ایران کے اعلی اسلامی انقلابی سپاہ (آئی آر جی سی) نے تمام ارکان کو حکم دیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے مواصلاتی آلات کا استعمال بند کر دیں۔ لبنان میں اس کے حزب اللہ کے اتحادیوں کے زیرِ استعمال ہزاروں پیجرز اور واکی ٹاکیز گذشتہ ہفتے مہلک دھماکوں میں پھٹ گئے تھے جس کے پیشِ نظر یہ حکم دیا گیا ہے۔سکیورٹی حکام میں سے ایک نے کہا کہ آئی آر جی سی نے صرف مواصلاتی آلات ہی نہیں بلکہ تمام آلات کا معائنہ کرنے کے لیے ایک وسیع کارروائی شروع کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر آلات ملکی سطح پر بنائے گیے یا چین اور روس سے درآمد کردہ تھے۔معاملے کی حساسیت کی وجہ سے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اہلکار نے مزید کہا، ایران کو اسرائیلی ایجنٹوں کی دراندازی پر تشویش ہے جن میں اسرائیل کے سے پیسے لے کر کام کرنے والے ایرانی بھی شامل ہیں اور اہلکاروں کی مکمل تفتیش پہلے ہی شروع ہو چکی ہے جس میں آئی آر جی سی کے درمیانی اور اعلی درجے کے ارکان نشانے پر ہیں۔سکیورٹی اہلکار نے کہا، "ان کے ایران اور بیرونِ ملک بینک اکانٹس کے ساتھ ساتھ ان کی اور ان کے اہلِ خانہ کی سفری تاریخ کی جانچ پڑتال بھی تفتیش میں شامل ہے۔خبروں کے مطابق سکیورٹی حکام کی جانب سے کیے گئے تبصروں کا جواب دینے کے لیے ایران کی خارجہ، دفاع اور داخلہ امور کی وزارتیں فوری دستیاب نہیں تھیں۔لبنان کے طول و عرض میں گذشتہ ہفتے دو دنون کے دوران پہلے پیجرز اور پھر واکی ٹاکیز میں مہلک دھماکے ہوئے۔لبنان اور حزب اللہ نے ان حملوں کا الزام اسرائیل پر لگایا تھا۔ اسرائیل نے ملوث ہونے کی نہ تو تردید کی ہے اور نہ ہی تصدیق۔سیکورٹی اہلکار نے اس بارے میں تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا کہ 190,000 اہلکاروں پر مشتمل آئی آر جی سی کی اعلی فوج اس وقت کس طرح مواصلت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، "فی الحال ہم پیغام رسانی کے نظام میں اینڈ ٹو اینڈ اینکرپشن (جسے فریقِ ثالث نہ پڑھ سکے) استعمال کر رہے ہیں۔”اسی اہلکار کے مطابق ایران کا حکمران ادارے میں وسیع پیمانے پر تشویش پائی جاتی ہے۔ آئی آر جی سی کے حکام تکنیکی جائزوں کے لیے حزب اللہ تک پہنچ چکے ہیں اور پھٹنے والے آلات کی متعدد مثالیں ایرانی ماہرین کو جانچ کے لیے تہران بھیج دی گئی ہیں۔
میزائل، ایٹمی تنصیبات
ایک اور ایرانی عہدیدار نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کی بنیادی تشویش ملک کی جوہری اور میزائل بالخصوص زیرِ زمین تنصیبات کا تحفظ تھا۔2023 میں ایران کے میزائل پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی اسرائیلی کوشش کے بعد ایرانی حکام کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے انہوں نے کہا، "لیکن گذشتہ سال سے ان مقامات پر حفاظتی اقدامات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔” اسرائیل نے اس پر کبھی تبصرہ نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا، پہلے کبھی اتنے زیادہ سخت اور انتہائی حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے جو اب ہوئے ہیں۔” وہ لبنان میں پیجر دھماکوں کے بعد حفاظتی اقدامات میں اس قدر شدت کی بات کر رہے تھے۔آئی آر جی سی ایران میں ایک طاقتور سیاسی، فوجی اور اقتصادی قوت ہے جس کے رہنمائے اعلی علی خامنہ ای سے قریبی تعلقات ہیں۔ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد مذہبی حکمرانی کے نظام کی حفاظت کے لیے قائم کردہ اس ادارے کی اپنی بری فوج، بحریہ اور فضائیہ ہے جو ایران کے تزویراتی اور فوجی ہتھیاروں کی نگرانی کرتی ہے۔یہ اپنے بیرون ملک کارروائیاں کرنے والے بازو القدس فورس کے ذریعے اتحادی گروپوں کو رقم، ہتھیار، ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کر کے شرقِ اوسط میں اثر و رسوخ پیدا کرتا ہے۔ ان میں لبنان میں حزب اللہ، غزہ میں حماس، یمن کے حوثی اور عراق میں دیگر ملیشیا شامل ہیں۔پہلے ایرانی ذریعے نے کہا، ایران کی فوج محفوظ مواصلات کے لیے متعدد خفیہ مواصلاتی آلات بشمول واکی ٹاکیزاستعمال کرتی ہے۔ انہوں نے کہا، اگرچہ مخصوص ماڈلز اور برانڈز مختلف ہو سکتے ہیں، ایرانی فوجی مواصلاتی آلات اکثر مقامی تیار کردہ ہوتے ہیں یا مقامی اور غیر ملکی سپلائرز کے امتزاج سے حاصل کیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایران کی مسلح افواج نے دو عشروں سے زیادہ عرصے سے پیجر کا استعمال بند کر دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تہران نے غیر ملکی درآمدات پر انحصار سے بچنے کے لیے اپنی دفاعی صنعت کے ذریعے اپنی فوجی درجے کی ریڈیو ٹرانسمیشنز تیار کی ہیں بالخصوص ملک کے جوہری پروگرام کے باعث تہران پر عائد مغربی پابندیوں کی وجہ سے۔تاہم ماضی میں ایران نے چین اور روس اور حتی کہ جاپان جیسے ممالک سے مواصلاتی آلات درآمد کیے ہیں۔ایران اور حزب اللہ نے حماس کے سینئر رہنما اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے اعلی کمانڈر فواد شکر کی ہلاکت کا الزام اسرائیل پر لگایا۔ اسرائیل نے فواد شکر کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کر لی تھی لیکن اسماعیل ہنیہ کی نہیں۔ایران اسرائیل کے حقِ وجود کو تسلیم نہیں کرتا۔ خامنہ ای نے قبل ازیں اسرائیل کو ایک "کینسر کی رسولی” قرار دیا تھا جو بلاشبہ جڑ سے اکھاڑ دی اور تباہ کر دی جائے گی۔اسرائیل کا خیال ہے کہ ایران ایک وجودی خطرہ ہے۔ یہ ایران پر خفیہ طور پر جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کرنے کا بھی الزام لگاتا ہے حالانکہ ایران جوہری بم بنانے کی کوشش سے انکار کرتا ہے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے