किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

قرآن کی تلاوت اور علمی ورثہ: امت کی بقا کا ضامن

مولاناطارق بارہ بنکوی
9795959570

قرآن مجید محض ایک مقدس کتاب نہیں، بلکہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جو رہتی دنیا تک انسانیت کی رہنمائی کرتا رہے گا۔ اس کی تلاوت، فہم اور اس پر عمل ایک مسلمان کے لیے نہ صرف باعثِ سعادت ہے بلکہ اس کا دینی و روحانی فریضہ بھی ہے۔ قرآن کی حفاظت اللہ تعالیٰ نے خود اپنے ذمے لی ہے، لیکن اس کے معانی و مطالب کو سمجھنا اور اس علمی ورثے کو نسل در نسل منتقل کرنا امتِ مسلمہ پر لازم ہے۔ قرآن کی تلاوت، اس پر تدبر اور اس کی تعلیمات کا فروغ صرف انفرادی نیکی کا ذریعہ نہیں بلکہ اجتماعی بقا اور ترقی کی بنیاد بھی ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ وہ اقوام جو اپنے علمی ورثے کی حفاظت نہیں کرتیں، وقت کے ساتھ ماند پڑ جاتی ہیں۔ قرآن ایک ایسا علمی سرمایہ ہے، جو ہر دور میں انسانی فلاح کا ضامن رہا ہے۔ اس میں زندگی کے ہر پہلو پر رہنمائی موجود ہے، خواہ وہ اخلاقی اقدار ہوں، معاشرتی اصول ہوں، یا سائنسی تفکر۔ اس کی تلاوت ایک ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم اپنے قلوب کو نورِ ہدایت سے منور کر سکتے ہیں، لیکن اگر ہم صرف تلاوت پر اکتفا کر لیں اور اس کے معانی و مطالب پر غور نہ کریں، تو یہ ہماری کوتاہی ہوگی۔
علمی ورثے کی حفاظت کا مطلب صرف قدیم کتابوں کو محفوظ رکھنا نہیں، بلکہ اس علم کو سمجھنا، اس پر تحقیق کرنا اور اسے آگے منتقل کرنا بھی ہے۔ اسلامی تاریخ میں قران کے معانی و مطالب پر بے شمار تفاسیر لکھی گئیں، علومِ حدیث اور فقہ کی کتابیں تیار ہوئیں، اور مدارس و جامعات میں ان علوم کی اشاعت کا اہتمام کیا گیا۔ آج بھی ہمیں یہی روش اپنانی ہوگی کہ قرآنی تعلیمات کو جدید تقاضوں کے مطابق سمجھیں اور اس کی روشنی میں اپنی زندگیوں کو سنواریں۔
موجودہ دور میں تیز رفتار ترقی کے ساتھ کئی چیلنجز درپیش ہیں۔ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل دنیا کے ہنگامے نے لوگوں کو کتب بینی اور علمی مباحث سے دور کر دیا ہے۔ ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم قرآن کی تلاوت کو روزمرہ کا حصہ بنائیں اور اس کے فہم و تدبر کے لیے بھی وقت نکالیں۔ اگر ہم اپنے بچوں کو دینی علوم سے جوڑیں اور انہیں جدید سائنسی و تحقیقی طرزِ فکر کے ساتھ قرآنی تعلیمات سکھائیں، تو ہم نہ صرف اپنے علمی ورثے کی حفاظت کر سکیں گے بلکہ آئندہ نسلوں کو بھی فکری و روحانی روشنی فراہم کریں گے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ جو قومیں اپنے علمی ورثے کو فراموش کر دیتی ہیں، وہ زوال کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یورپ کی نشاۃِ ثانیہ میں اسلامی علوم و فلسفے کا بڑا کردار تھا، جسے مسلم دانشوروں نے صدیوں تک محفوظ رکھا تھا۔ آج بھی اگر ہم اپنی علمی بنیادوں کو مضبوط کریں، قرآنی تعلیمات کو جدید سائنسی طرزِ فکر کے ساتھ جوڑیں، اور تحقیق و جستجو کے جذبے کو فروغ دیں، تو ہم خود بھی ترقی کر سکتے ہیں اور دنیا کے لیے بھی ایک مثالی قوم بن سکتے ہیں۔
امتِ مسلمہ کی تاریخ میں جب بھی قرآن و سنت کی تعلیمات کو اہمیت دی گئی، مسلمانوں نے ترقی و کامیابی کے زینے طے کیے۔ اندلس، بغداد اور قرطبہ کے علمی مراکز اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ جہاں قرآنی علوم کی حفاظت اور تحقیق کا عمل جاری رہا، وہاں ترقی و خوشحالی نے بھی جنم لیا۔ لیکن جب قرآن کو صرف رسمی انداز میں پڑھنے پر اکتفا کیا گیا اور اس کے عملی پہلو کو نظر انداز کیا گیا، تو زوال نے امت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
یہ وقت ہے کہ ہم قرآن کی تلاوت کے ساتھ اس کے پیغام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔ ہمیں اپنی نئی نسل کو قرآنی علوم سے روشناس کرانا ہوگا اور انہیں یہ سکھانا ہوگا کہ یہ کتاب محض ثواب کے لیے نہیں، بلکہ اس میں زندگی کے ہر موڑ پر رہنمائی موجود ہے۔ علم، تحقیق، جستجو اور تدبر وہ بنیادی ستون ہیں، جن پر ایک مضبوط اور باشعور امت کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔ اگر ہم نے اپنے علمی ورثے کی حفاظت نہ کی، تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔
قرآنِ کریم کی تلاوت کا اثر انسانی قلب و روح پر ایک مثبت انقلاب برپا کرتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اس کے پیغام کو عملی زندگی میں نافذ کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ یہی وہ راستہ ہے جس سے ہم اپنی علمی وراثت کی حفاظت کر سکتے ہیں اور اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن اور بامقصد مستقبل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
قرآن کی تعلیمات پر عمل اور علمی ورثے کی حفاظت صرف انفرادی یا اجتماعی سطح تک محدود نہیں رہنی چاہیے، بلکہ اسے ایک عالمی فکری تحریک کی صورت میں پروان چڑھانا ہوگا۔ ہمیں جدید تعلیمی اور سائنسی اداروں میں قرآنی اصولوں پر تحقیق کو فروغ دینا ہوگا اور اس کی روشنی میں ایسے علمی و فکری منصوبے ترتیب دینے ہوں گے جو پوری دنیا کو فائدہ پہنچا سکیں۔ اگر ہم قرآن کے پیغام کو جدید تقاضوں کے مطابق عام کریں اور اس کے علمی پہلو کو اجاگر کریں، تو نہ صرف امتِ مسلمہ اپنی کھوئی ہوئی عظمت کو بحال کر سکتی ہے، بلکہ پوری دنیا میں ایک مثبت فکری انقلاب کا آغاز بھی ممکن ہو سکتا ہے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے