किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

فیوچر آف جابز 2025ء: اور روزگار کے نئے مواقع

تحریر:معزالرحمن، ناندیڑ

بھارت، جو کبھی "انجینئرز کی سرزمین” کے طور پر جانا جاتا تھا، آج ایک عجیب بحران کا شکار ہے۔ ہر سال لاکھوں انجینئرنگ گریجویٹس ملک کی یونیورسٹیوں سے ڈگریاں لے کر نکلتے ہیں، لیکن ایک بڑی تعداد کو روزگار کے مواقع میسر نہیں۔ ٹیم لیز (Teamlease.com) کی رپورٹ کے مطابق، 2025 میں صرف دس فیصد بھارتی انجینئرز کو ملازمت ملنے کا امکان ہے، جبکہ 45 فیصد انجینئرز انڈسٹری کے معیار پر پورا نہیں اترتے، کیونکہ وہ غیر معیاری اداروں سے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ یہ اعدادوشمار ایک سنگین بحران کی طرف اشارہ کرتے ہیں. ایک طرف ہنرمند افراد کی مانگ بڑھ رہی ہے، تو دوسری طرف تعلیمی نظام اور ملازمتوں کے درمیان ایک گہری خلیج موجود ہے۔ اس تناظر میں ورلڈ اکنامک فورم (WEF) کی رپورٹ "فیوچر آف جابز 2025ء” نہ صرف بروقت بلکہ مستقبل کے لیے بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
روزگار کے بدلتے رجحانات:
ورلڈ اکنامک فورم ہر دو سال میں ایک مرتبہ "فیوچر آف جابز” رپورٹ پیش کرتی ہے. معیشت کے تیزی سے بدلتے منظرنامے میں روزگار کے مواقع، ہنر کی ضروریات، اور ٹیکنالوجی کے اثرات کا جائزہ لیتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ٹیکنالوجی، آٹومیشن، اور مصنوعی ذہانت (AI) کی ترقی نے ملازمتوں کے ڈھانچے کو بدل دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2025ء میں عالمی سطح پر 8.5 کروڑ ملازمتیں آٹومیشن کی وجہ سے ختم ہو سکتی ہیں، جبکہ 9.7 کروڑ نئی ملازمتیں جنم لے سکتی ہیں، خاص طور پر ڈیٹا سائنس، مصنوعی ذہانت (AI) ، اور سبز معیشت سے متعلق شعبوں میں روزگار بڑھے گا۔
بھارت کے تناظر میں یہ رپورٹ نشاندہی کرتی ہے کہ ملک ڈیجیٹل معیشت میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے، لیکن ملازمتوں کے مواقع کی نوعیت اور معیار اس رفتار سے ہم آہنگ نہیں ہے۔
رپورٹ کا ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ 2030ء تک عالمی سطح پر 23 فیصد ملازمتوں میں تبدیلی متوقع ہے۔ تقریباً 10 فیصد ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں، جبکہ 26 فیصد نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی، خاص طور پر ڈیٹا اینالسٹس، مشین لرننگ ماہرین، اور سائبر سیکیورٹی کے شعبوں میں اسکے علاوہ تعلیم و صحت کے شعبہ میں اساتذہ اور نرسنگ اسٹاف کے شعبوں میں مانگ پڑھے گی. تاہم، بھارت جیسے ممالک کے لیے، جہاں افرادی قوت کی بڑی تعداد روایتی انجینئرنگ کے شعبوں سے وابستہ ہے، یہ تبدیلی ایک چیلنج کے ساتھ ساتھ نئے مواقع بھی پیش کرتی ہے۔
بھارت میں ہر سال تقریباً 15 لاکھ انجینئرز تیار ہوتے ہیں، لیکن اکثر گریجویٹس کے پاس وہ ہنر نہیں جو جدید انڈسٹری کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔ نتیجتاً، بہت سے انجینئرز یا تو بے روزگار رہتے ہیں یا پھر غیر متعلقہ شعبوں میں کم تنخواہ پر کام کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ اس بات پر زور دیتی ہے کہ بھارت کو اپنی افرادی قوت کو دوبارہ ہنرمند بنانے (ری اسکلنگ) اور نئے ہنر سکھانے (اپ اسکلنگ) کی فوری ضرورت ہے۔ خاص طور پر، AI، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، اور ڈیٹا اینالیٹکس، مشین لرننگ، جیسے شعبوں میں ہنر کی مانگ میں 40 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بھارت کی افرادی قوت کو سبز معیشت (Green Economy) سے متعلق ملازمتوں کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر، قابل تجدید توانائی، ماحولیاتی ٹیکنالوجی، اور پائیدار ترقی سے متعلق شعبوں میں ملازمتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم، اس کے لیے تعلیمی اداروں کو اپنے نصاب کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، تاکہ انجینئرز نہ صرف تکنیکی بلکہ تنقیدی سوچ اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھی لیس ہوں۔
چیلنجز اور حل کی راہ:
رپورٹ کے مطابق، بھارت کو درپیش سب سے بڑا چیلنج تعلیمی نظام اور انڈسٹری کے درمیان موجود خلیج کو کم کرنا ہے۔ غیر معیاری یونیورسٹیوں اور "کوٹھیوں میں قائم تعلیمی کارخانوں” سے نکلنے والے گریجویٹس کی بڑھتی تعداد اس بحران کو مزید گہرا کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ، خواتین انجینئرز کی کم نمائندگی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق، بھارت میں انجینئرنگ کے شعبے میں خواتین کی شرکت صرف 14 فیصد ہے، جو عالمی اوسط سے کافی کم ہے۔
گھر بیٹھے روزگار حاصل کرنے کی خواہش مند خواتین کیلئے رپورٹ بہت حوصلہ مند ہے، مصنوعی ذہانتAI، اور آٹو میشن کی وجہ سے آن لائن جابز حاصل کرکے خواتین زیادہ آمدنی حاصل کر سکتی ہیں.
رپورٹ کی تجاویز کے مطابق بھارت کو نجی شعبے، حکومت، اور تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون کو مضبوط کرنا ہوگا۔ نیشنل اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (NSDC) جیسے اداروں کو اپ اسکلنگ پروگرامز کو وسعت دینی چاہیے۔ اس کے علاوہ، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (SMEs) کو ٹیکنالوجی اپنانے کے لیے مراعات فراہم کی جانی چاہئیں تاکہ وہ نئے ہنر کی حامل افراد کو روزگار فراہم کر سکیں۔
اس رپورٹ کو ایک رہنما اصول کے طور پر استعمال کرتے ہوئے، بھارت کو اپنی پالیسیوں، تعلیمی نظام، اور صنعتی حکمت عملی میں انقلابی تبدیلیاں لانی ہوں گی۔ ورنہ، انجینئرز کی بے روزگاری کا یہ بحران نہ صرف انفرادی خوابوں کو چکناچور کرے گا بلکہ قومی ترقی کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا ثابت ہوگا۔ وقت ہے کہ ہم اس رپورٹ کے پیغام کو عام طلباء تک پہنچائیں اور مستقبل کے مارکٹ کیلئے انہیں ابھی سے تیار ہونے کا موقع ملے انکے خواب پورےہوں اور ساتھ ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرسکیں.

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے