किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

فلسطینی تنازعہ کا پائیدار حل صرف دو ریاستی حل ہے: سعودی عرب

ریاض:30؍جولائی:امریکہ میں سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے کہا ہے کہ صرف دوریاستی حل کے فرم ورک کو نافذ کر کے خونریزی روکی جا سکتی ہے۔ اس حل سے اسرائیل اور فلسطین دونوں ریاستوں کو تسلیم کر لیا جائے گا اور غزہ کی تعمیر نو ممکن ہو سکے گی ۔امریکی سفیر کا یہ بیان اس اہم موقع پر سامنے آیا ہے جب سعودی عرب اور فرانس دونوں کی مشترکہ قیادت میں فلسطین کانفرنس نیویارک میں جاری ہے۔ انہوں نے کہا اس دوریاستی حل کے بعد ہی غزہ کی تعمیر نو ممکن ہے اور اسی کے نتیجے میں ایک مستحکم مستقبل یقینی بنایا جا سکتا ہے۔نیویارک میں جاری سعودی عرب اور فرانس کی کوششوں سے ہونے والی فلسطین کا نفرنس کا مقصد بھی فلسطینی ریاست کاقیام عمل میں لانے کی راہ ہموار کرنا ہے۔سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے اس سلسلے میں کہا مملکت ایک طویل عرصے سے دو ریاستی حل کے حق میں وکالت کر رہی ہے۔ کیونکہ مملکت کا یہ ماننا ہے کہ یہی ایک راستہ ہے جس کے ذریعے فلسطینیوں کو پائیدار امن، محفوظ مستقبل، عزت و وقار اور خود ارادیت مل سکتا ہے۔ اسی راستے سے خطے میں امن و استحکام آسکتا ہے اور اسرائیل کو بھی استحکام مل سکتا ہے۔انہوں نے کہا وہ یہ رائے محض اپنے سفارتی منصب کی وجہ سے نہیں رکھتی ہیں بلکہ سمجھتی ہیں کہ یہ ایک دیانتدارانہ اور اخلاقی سفارتی ذمہ داری کی ادائیگی کی وجہ سے بھی ضروری ہے۔ یہ ایک تزویراتی ضرورت بھی ہے اور عملی ضرورت بھی۔ اس سوچ کی بنیاد انصاف ہے اور مشترکہ مستقبل کی ضرورت ہے۔شہزادی ریما بنت بندر نے زور دے کر کہا ‘ یہ سعودی سعودی عرب کا پختہ عزم بھی ہے اور قومی وژن بھی۔کیونکہ خطے کا امن اور سلامتی ہمارے تاریخی اہداف کا حصہ ہے۔ جسے اب ہم نے اپنے ویژن 2030 کے تحت جدید ترقی کے نئے اہداف کا حصہ بنایا ہے۔
اسرائیل، عرب دنیا میں نارملائزیشن کا موقع
سعودی سفیر نے اس پس منظر میں 2002 کے عرب امن اقدام کا حوالہ دیا اور کہا مملکت مسلسل اور کئی دہائیوں سے اس پر امن حل کی حامی ہے۔ مملکت کا یہ پختہ یقین ہے کہ خطے کا امن فلسطینیوں کو انصاف دیے بغیر ممکن نہیں ہو سکتا ہے۔سفیر نے کہا کہ یہ دو ریاستی حل اسرائیل کو بھی فلسطینی ریاست کے قیام کے بدلے عرب ریاستوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا موقع دے گا۔
غزہ میں حالات کی سنگینی
غزہ میں حالات کی سنگینی کا حوالہ دیتے ہوئے سفیر نے خبردار کیا کہ اب تک 19 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ قحط سے بچنے کے لیے کوشش جاری ہے۔ ایسے میں دو ریاستی حل امن کا باعث بنے گا۔ بصورت دیگر خونریزی کا خطرہ رہے گا۔ یہ بھی خطرہ رہے گا کہ تشدد کا چکر چلتا رہے اور انتہا پسند مضبوط ہوتے رہیں۔ان کا کہنا تھا ہمیں چاہیے کہ ہنگامی انداز میں خطے میں امن لائیں۔ تاکہ فلسطینی اور اسرائیلی دونوں امن و استحکام کے ساتھ رہ سکیں۔
اقوام متحدہ کی اعلی سطح کی کانفرنس
اقوام متحدہ کی میزبانی میں ایک اعلی سطح کی کانفرنس کا انعقاد پیر کے روز ہوا تاکہ فلسطینیوں کو دو ریاستی حل کے حوالے سے امن مل سکے۔ کانفرنس میں سعودی عرب اور فرانس نے کلیدی کردار ادا کیا اور اسیممکن بنایا۔فرانس کے صدر میکروں نے چند روز قبل ہی فلسطینی ریاست کو ماہ ستمبر میں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں باضابطہ تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تین یورپی ممالک آئر لینڈ، ناروے اور سپین جو پچھلے سال مئی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔ ان سمیت اردن، انڈونیشیا، برطانیہ، ترکیہ، سینیگال، برازیل، میکسیکو، یورپی یونین اور عرب لیگ نے اس موقع کو امن کے دن کا نام دیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس موقع کو ایک فیصلہ کن واقعہ اور اہم موڑ قرار دیا۔ البتہ اسرائیل اور امریکہ نے اس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا۔ ایک اعلی امریکی ذمہ دار نے اس کانفرنس کو بے نتیجہ اور بے وقت قرار دیا۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے