किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

غیر تدریسی سرگرمیاں اور مثالی اساتذہ

مضمون نگار : شیخ غلام جاوید ،ضلع پریشد اردو اسکول ،شرڈ شاہ پور

پیشہ معلمی کی بنیاد تعلیم و تربیت ہے۔اساتذہ کی پہچان ہی اس کی تدریس اور علم سے ہوتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے زمانہ ماضی سے لے کر آج تک دنیا کے ہر گوشے میں معلم کے اعزاز میں "یوم اساتذہ” منایا جاتا ہے۔وطن عزیز میں بھی یہ دن 5 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔سماج اور طلبہ کی طرف سے یوم اساتذہ ایک اعزاز ہوتا ہے .غرض یہ کہ یہ ایک اعلان ہوتا ہے ” زندگی تو والدین نے دی ہے مگر جینے کا اصل سلیقہ اور ہنر ہمیں اساتذہ سے ملا ہے۔” یہ دن وقف ہے سقراط، ارسطو سے لے کر آج تک کے ہر استاد کو جن کی بدولت دنیا کو افلاطون، نیوٹن، عبدالکلام جیسی عظیم ہستیاں ملیں ہیں اور مستقبل میں بھی دنیا کو سنوارنے والے طالب علم ملتے رہیں گے۔ہم استاد کے مرتبے کا اندازہ اس بات سے کر سکتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے منصبِ رسالت کو معلمی پیشے سے منسلک بتایا۔ بادشاہ وقت ہارون الرشید کی اولاد استاد کی جوتیاں اٹھانے میں فخر محسوس کرتی تھیں ،۔وہیں اے پی جے عبدالکلام اپنی آتشی اڑان کو صرف استاد کے سبب بتاتے ہیں ،سکندر اپنی جان قربان کرنے کے راستے کو یہ کہہ کر قبول کرتا ہے کہ سکندر کچھ بھی نہیں اگر ارسطو زندہ رہے تو ہزار سکندر پیدا ہوں گے،جہاں ایکلویے انگھوٹے کی شکل میں استاد کے لیے اپنی زندگی کو وقف کر دیتا ہے ،وہیں آج بھی یہ مثالیں دنیا میں زندہ ہیں کہ مدرسہ اور طلبہ کے لیے استاد اپنے آپ کو کھپا رہے ہیں اور پورے انہماک کے ساتھ زمانے کے نئے چیلنجز کو تدریس اور طلبہ کے لیے سیکھ رہے ہیں۔
سماج کا بدلتا نقطہ نظر:
بدلتے وقت کے ساتھ جہاں تعلیم و تدریس کے ساتھ اساتذہ میں تبدیلی رونما ہوئی ہے وہیں سماجی نقطہ نظر بھی اساتذہ کے تئیں بدل رہا ہے۔سماج میں اساتذہ کے معیار کو لے کر شب و روز بحث ہوتی ہے جہاں مثبت اور منفی دونوں پہلو دکھائی دیتے ہیں۔اکثر سماج اساتذہ سے متعلق مایوس نظر آتا ہے اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ اساتذہ کی تدریس پر کم اورتنخواہ اور دیگر سرگرمیوں پر بات زیادہ ہوتی ہے۔اس میں سماج کے کچھ افراد کی محدود ذہنیت اگرچہ شامل ہے جو پرائیویٹ اسکولز سے متاثر اساتذہ کی تعلیمی سرگرمیوں کے بجائے ثقافتی اور فنی سرگرمیوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں تاہم اساتذہ کی عدم توجہ اور بے عملی کا بھی یہ سبب ہے۔
حکومت کی پالیسی اور اساتذہ کا معیار:
انگریزوں کے زمانے ہی سے تعلیم حکومت کی ذمہ داری رہی ہے۔تعلیم کو عام کرنے اور معیار تعلیم کے لیے سماج اور حکومت میں درمیانی کڑی اساتذہ ہیں لہذا تعلیم کے لیے مختلف پالیسیز حکومت اساتذہ کے ذریعے عمل میں لاتی ہے۔حکومت ہند تعلیم کے ساتھ اساتذہ کے معیار کو بلند کرنے کی غرض سے مختلف قوانین و پروگرام کے ذریعے کوشاں ہے مگر آئے دن حکومت کی نئی نئی پالیسی اور پروگرام نے اساتذہ کو تعلیمی میدان سے ہٹا کر معطیات،اعداد و شمار پر لگا دیا ہے۔آ ئے دن، آن لائن اور آف لائن کام ، سروے، تصاویر، تربیتی پروگرام وغیرہ نے اساتذہ کو غیر تدریسی کاموں میں مصروف کر دیا ہے۔کچھ ہی روز قبل حکومت نے عدلیہ کے حکم پر تدریسی اور غیر تدریسی کاموں میں امتیاز کر کے تحریری صورت میں سرکلر تو جاری کیا ہے لیکن ماضی کی تاریخ بتاتی ہے کہ یہ کام اساتذہ سے دور نہیں ہوں گے۔فی الحال حکومت کی جانب سے کم و بیش ہر ہفتے آنے والی مہمات و پروگرام سے نہ صرف اساتذہ بلکہ طلبہ و سرپرست حضرات بھی پریشان ہو چکے ہیں لہذا حکومت کو صرف کاغذات پر دکھانے کی بجائے عملی طور پر اساتذہ کو غیر تدریسی کاموں سے چھٹکارا دلانا ہوگا۔
اساتذہ ذاتی محاسبہ کریں:
حکومت کی پالیسی اور سماج کا رویہ اگرچہ کے مثبت دکھائی نہ دیتا ہو تاہم اساتذہ کو بھی اپنی ذمہ داری و مقام کا ادراک ہونا چاہیے۔یہ ایک خوش آئند پہلو ہے کہ آج بھی اساتذہ برادری میں مثالی کردار موجود ہیں جن کا جینا،مرنا اور مقصد حیات صرف تدریس اور تعلیم ہے۔سماج میں یہ وہ شمعیں ہیں جو مثالی معلم کے ایوارڈ کا خیال کیے بغیر بے لوث اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔جو سوتے جاگتے اپنی تدریس اور اس میں نئے انکشاف و اختراع کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ اپنی ذات اور اہل خانہ کو بھی وقت نہیں دے پاتے۔ایسے ہی اساتذہ ہیں جن کی ملازمت کی سبکدوشی یا ٹرانسفر طلبہ و سرپرستوں کو رلا دیتا ہے۔وہی کچھ اساتذہ تعلیم سے زیادہ ان کے ذاتی حسابات، جائداد کمانے کے دیگر ذرائع میں اِس طرح مصروف ہیں کہ تدریس ان کے لیے ضمنی پیشہ بن گیا ہے۔اساتذہ کی تنظیموں کے ذمہ دار ہو یا نئے زمانے کی تعلیمی خدمات کے لیے بلاگ اور یوٹیوب چینل چلانے والے اْستاد اگرچہ کہ تعلیمی و تدریسی میدان ہی کے لیے اپنی خدمات ادا کر رہے ہیں مگر ہماری ملازمت اور رزق کا یہ حق ہے کہ ہم ہماری تدریس سے زیادہ توجہ کا مرکز ان چیزوں کو نا بننے دیں ورنہ ذریعہ مضبوط ہوتا جائے گا اور بنیاد کمزور۔ایسے موقع پر ٹیکنو ٹیچرز، تنظیم کے ذمہ دار اساتذہ، مضمون نگار اساتذہ، شاعر اساتذہ، کتابوں کے مصنف اساتذہ وغیرہ سبھی سے یہ لمحہ فکریہ گذارش کرتا ہے کہ محاسبہ کریں۔استاد کہ مرتبے اور معیار کو سماج میں دوبارہ زندہ کرنے اور حقیقی معنوں میں طلبہ کو کچی مٹی سے ڈھالنے میں اپنا وقت، مال، صلاحیت کو توازن کے ساتھ استعمال کریں ایسا نہ ہو کہ استاد ہی غیر تدریسی کاموں کے لیے نمائندہ بن گیا ہو۔ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ حکومت اور مختلف فلاحی اداروں کی جانب سے غیر تدریسی کاموں پر مثالی معلم ،مثالی استاد کا انعام دیا جاتا ہے اسی لیے باصلاحیت مثالی اساتذہ کا رجحان غیر تدریسی کاموں کی طرف بڑھ رہا ہے۔
موبائیل نمبر 9822677448
ای میل sjaveed510@gmail.com

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے