किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

غزہ میں قحط نے درندگی کی تمام حدیں پار کر دیں، لاکھوں فلسطینی بھوک اور موت کے دہانے پر!

غزہ :22؍جولائی:مرکز برائے فلسطینی انسانی حقوق نے یورپی یونین سے فوری مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل کے ساتھ حالیہ امدادی معاہدوں کی صرف زبانی یقین دہانیوں پر اکتفا نہ کرے بلکہ زمینی سطح پر ان کے نفاذ کو یقینی بنائے۔ مرکز کا کہنا ہے کہ یہ سمجھوتے محض کاغذی دعوے بن کر رہ گئے ہیں جنہوں نے اب تک کوئی عملی تبدیلی نہیں لائی۔اتوار کے روز جاری کردہ بیان میں مرکز نے خبردار کیا کہ غزہ کے عوام ایک ایسی ناقابل برداشت تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں، جس سے بچا کی کوئی صورت باقی نہیں رہی۔ دو مارچ سنہ2025 سے قابض اسرائیلی ریاست نے جو سخت ترین محاصرہ مسلط کر رکھا ہے، اس کے نتیجے میں حالات مکمل تباہی کی طرف جا چکے ہیں۔مرکز نے درد بھری آواز میں کہا ہے کہ غزہ میں قحط اب ایک تلخ حقیقت بن چکا ہے۔ دو ملین سے زائد فلسطینی ایک ایسی سیاہ رات کے اسیر ہو چکے ہیں جہاں بھوک ہے، قتل کی آگ ہے اور زندگی کے ہر وسیلے کو منظم طور پر تباہ کیا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی نظام انصاف مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے، نسل کشی کی اس کھلی واردات کو روکنے میں اقوام عالم مکمل طور پر بیبس اور بیحس دکھائی دیتی ہیں۔غزہ کی بھوک پر رواں سال مئی میں جاری کردہ عالمی ادارے "آئی پی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پانچ لاکھ فلسطینی انتہائی سنگین درجے کے قحط کا سامنا کر رہے ہیں، جسے فیز فائیو کہا جاتا ہے۔ یہ خوراک کے عدم تحفظ کی آخری اور سب سے مہلک سطح ہے۔ پوری غزہ پٹی میں کوئی بھی ایسا شخص باقی نہیں بچا جو خوراک کے بحران سے محفوظ ہو۔رپورٹ کے بعد محض دو ماہ میں صورت حال مزید بدترین ہو چکی ہے۔ پوری دنیا نے اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں، جب قابض اسرائیلی فوج بھوک کو ایک منظم ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ اس انسانیت سوز حربے کے سبب آج 71 ہزار سے زائد فلسطینی بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہو چکے ہیں۔ 17 ہزار سے زائد خواتین ایسی حالت میں ہیں کہ فوری علاج نہ کیا جائے تو جان کے لالے پڑ سکتے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق ہسپتالوں کی ایمرجنسیز میں ہر عمر کے لوگ پہنچ رہے ہیں، جن کے جسم بھوک سے کمزور ہو چکے ہیں، چہرے مرجھا چکے ہیں اور سانسیں ہلکان ہو رہی ہیں۔ کویت فیلڈ ہسپتال، مواصی خان یونس کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر صہیب الہمص نے بتایا کہ جو مریض پہنچتے ہیں، ان کے لیے دوا نہیں، خوراک ہی پہلی ضرورت ہے۔ ان کے جسم اب صبر کی حد پار کر چکے ہیں اور زندگی کی ڈور ٹوٹنے کو ہے۔مزید ظلم یہ ہے کہ قابض اسرائیل نے جن مقامات کو "امدادی مراکز قرار دیا ہے وہ دراصل موت کے پھندے بن چکے ہیں۔ مرکز برائے انسانی حقوق کے مطابق 27 مئی2025 کو ان مراکز کے آغاز سے اب تک، یہ مقامات نجات کا ذریعہ نہیں بلکہ اجتماعی قتل کی آماجگاہ بن چکے ہیں۔قابض اسرائیلی فوج نے ان مراکز کے قریب 851 فلسطینیوں کو شہید اور 5634 سے زائد کو زخمی کر دیا۔ یہ سب ایسے شہری تھے جو صرف ایک لقمہ خوراک کے لیے آئے تھے۔ ان مراکز کے گرد جمع نہتے شہریوں نے کبھی کسی فوجی یا اہلکار کی جان کو خطرہ نہیں پہنچایا، مگر اس کے باوجود انہیں گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔یہ سب اس نسل کشی کا تسلسل ہے جس میں قابض اسرائیل انسانی امداد کے نام پر ایک نیا جال بچھا چکا ہے۔ مظلوموں کو خوراک کے نام پر بلایا جاتا ہے، پھر انہیں لائن میں کھڑا کر کے مارا جاتا ہے۔ یہ سب کچھ بین الاقوامی خاموشی کے سائے میں ہو رہا ہے۔مرکز کا کہنا ہے کہ یہ ایک بے رحم سیاسی استحصال ہے، جو اجتماعی سزا کی صہیونی پالیسی کا حصہ ہے۔ غزہ میں قحط اور تباہی ایک سوچی سمجھی اسکیم ہے، جس کا مقصد فلسطینی سماج کو توڑنا اور پوری آبادی کو قابض ریاست کے آگے جھکنے پر مجبور کرنا ہے۔ اس قحط کو قابض اسرائیل نے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے، جس کا آغاز 7 اکتوبر2023 سے ہوا اور اب ہر روز شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔مرکز نے واضح کیا کہ بین الاقوامی برادری کی خاموشی اور عالمی عدالتی نظام کی ناکامی نے قابض اسرائیل کو کھلا لائسنس دے دیا ہے۔ اب احتساب نہ صرف قانونی ضرورت ہے بلکہ اخلاقی تقاضا بھی بن چکا ہے، ورنہ انسانیت کی باقی بچی کھچی اقدار بھی دم توڑ جائیں گی۔مرکز برائے انسانی حقوق نے اقوام متحدہ اور اس کی متعلقہ ایجنسیوں، خصوصا خوراک کے حق سے متعلق خصوصی نمائندے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر زمینی جائزہ لیں اور اس سے پہلے کہ دنیا غزہ کو باضابطہ طور پر پانچویں درجے کی قحط زدہ علاقہ قرار دے، حقیقی اقدام کیا جائے۔مرکز نے عالمی فوجداری عدالت سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ بھوک کی اس منظم واردات کی فوری تحقیقات کرے اور ان قابض اسرائیلی مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے جنہوں نے انسانی تاریخ کی سب سے بھیانک نسل کشی کو ممکن بنایا۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے