किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

غزہ میں دو ملین فلسطینی بھوک کے شدت سے نڈھال،حالات انتہائی ابتر ہوچکے:انروا چیف

نیویارک:26؍جون:اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کی امدادی ایجنسی (انروا) کے کمشنر جنرل فیلپ لازارینی نے خبردار کیا ہے کہ فلسطین کی زمین پر ایک نہایت سنگین اور خطرناک موڑ آ چکا ہے۔انہوں نے بدھ کے روز انروا کی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے علیحدہ کرنے کے لیے ایک منصوبہ دہائیوں سے جاری ہے، جو کھلی آنکھوں کے سامنے پوری دنیا کے سامنے نافذ ہو رہا ہے۔لازارینی نے بتایا کہ غزہ میں دو ملین فلسطینی شدید قحط کا شکار ہیں، کھانے پینے کی اشیا اور طبی سامان سرحدوں پر روک لیے گئے ہیں اور اس المناک صورتحال کو انتہائی افسوسناک قرار دیا۔انہوں نے عالمی برادری کی نااہلی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور نئی امدادی اسکیم کو ناقابل قبول اور ظالمانہ قرار دیا، جو کہ اقوام متحدہ کی انسانی امداد کی جگہ متعارف کروائی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت فلسطینیوں کو ایسے علاقوں میں قید کر دیا جاتا ہے جو گیتو کی شکل اختیار کر چکے ہیں، جہاں سے انہیں آسانی سے بے دخل کیا جا سکتا ہے۔کمشنر جنرل نے بتایا کہ قابض اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ جارحیت گذشتہ بیس ماہ سے جاری ہے جس میں پچپن ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت معصوم خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس کے باوجود بین الاقوامی برادری خاموش ہے اور قابض اسرائیل کو قانون کی گرفت سے بچا رہی ہے۔لازارینی نے کہا کہ مغربی کنارے میں قابض اسرائیل کی فوجی کارروائیاں اور صہیونی آبادکاروں کے حملے فلسطینیوں کی روزمرہ زندگی کو تباہ کر رہے ہیں۔ شمالی مغربی کنارے میں بے پناہ بے دخلیاں ہو رہی ہیں جو سنہ1967 کے بعد کی سب سے بڑی تعداد ہیں، جبکہ یہاں کے کیمپوں کی بنیادی ڈھانچے کو جان بوجھ کر تباہ کیا جا رہا ہے تاکہ فلسطینیوں کی آبادی میں تبدیلی کی جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل نے چند ہفتے قبل یروشلم میں اونروا کے سکولوں کو زبردستی بند کر دیا، جس سے پانچ سو پچاس بچوں کو تعلیم سے محروم کر دیا گیا، جبکہ کوئی متبادل انتظام فراہم نہیں کیا گیا۔ اس اقدام کو انہوں نے غیر انسانی اور غیر قانونی قرار دیا۔لازارینی نے کہا کہ قابض اسرائیل کی ریاست فلسطینی ریاست کے قیام کی خواہش کو ختم کرنے اور فلسطینیوں کو مہاجر کی حیثیت سے محروم کرنے کی حد تک گئی ہے۔ اس لیے اونروا خود سیاسی اور فوجی حملوں کا شکار ہے۔انہوں نے بتایا کہ قابض اسرائیل کی پارلیمنٹ نے جنوری سے اونروا کے کام کو ممنوع قرار دے دیا، جس کی وجہ سے اونروا کے بین الاقوامی ملازمین کو زبردستی فلسطینی علاقوں سے نکال دیا گیا۔کمشنر جنرل نے افسوسناک خبر دی کہ غزہ میں اونروا کے 320 ملازمین شہید ہو چکے ہیں، جن میں کئی اپنے خاندانوں کے ساتھ تھے۔ ایک ملازم کو کام کے دوران گرفتار کر کے پھر اجتماعی قبر میں دفن کیا گیا۔مالی بحران پر بات کرتے ہوئے لازارینی نے کہا کہ ایجنسی مالی طور پر شدید پریشانی میں ہے، کیونکہ اس نے مئی تک گزشتہ سال کے فنڈز کا محض 56 فیصد حاصل کیا ہے، جس کی وجہ سے سنہ2024 کے پروگرامز کے لیے دو سو ملین ڈالر کے خسارے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔یاد رہے کہ قابض اسرائیل، امریکہ کی مکمل حمایت کے ساتھ 7 اکتوبر سنہ2023 سے غزہ میں منظم نسل کشی کے جرائم کر رہا ہے۔ اس وحشیانہ درندگی میں اب تک 188 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچے اور خواتین ہیں۔ اس کے علاوہ گیارہ ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں اور لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے