किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

شہر

تحریر: ایمن فردوس بنت عبدالقدیر

وہ شہر کیا ہی خوبصورت تھا!!! ہم نے ہجرت کی اور شہر میں مقیم ہوگئے۔۔۔
شہر کیا تھا؟ آسمان کو چھوتی بڑی بڑی سی عمارتیں۔ صاف ستھرے راستے۔ بھیڑ بھاڑ۔۔ چہل پہل۔میلے ۔سیاحت کے مقام ۔ ہر روز بازار ،اور ہر روز اتنی ہی بھیڑ بھاڑ۔ بہت ٹریفک۔ اور ہر کسی کو جلدی ہی ہے۔ ٹریفک ،سگنل میں پھنس گئے تو گھنٹہ،دو گھنٹہ انتظار۔۔ ٹھیلے والے۔۔ہوٹلیں لاج۔ اولڈ ہاؤس۔ ٹیوشن سینٹر۔اسکول ۔کالج ۔ یونیورسٹیاں۔ شراب خانے۔۔۔۔شہر سے کچھ دور کمپنیاں اور کارخانے۔ ہر جگہ مکمل طور پر بھری ہوئی ۔ گارڈن اور ورزش کیامپ۔ ہر ایک دو کیلو میٹر ہر اسپتال، لیکن ہو ڈاکٹر مصروف اور بھیڑ۔۔ بہت ساری گاڑیاں ، سائیکل ۔ٹرک ، کار ،۔۔
لیکن اسی بھیڑ بھاڑ کے سبب رہنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ، وہ کہاں گاؤں کا بڑا سا درخت تھا،اس میں۔ صحن اور بادام کا درخت ۔۔ہم تواس شہر میں کسی اپارٹمنٹ میں رہنے لگے جہاں بڑی مشکل سے ہمیں 2bhk فلیٹ ملا نہ زمین پر نہ آسمان میں بالکل درمیان میں ہوا کی طرح۔ لیکن بہت سی سہولیات، پانی کی وافر مقدار میں فراوانی، بسوں اور ریل کی سہولیات ، بجلی کی سہولیات،انٹرنیٹ کا بھی کوئی مسئلہ نہیں۔۔ لیکن ہر کوئی مصروف ہے کسی کے پاس بات کرنے کے لیےوقت نہیں ، عورتیں اور مرد دونوں کو جاب ۔ بچوں کے لیے ڈانس،میوزک ،ٹیوشن کلاس،سپورٹ کے بھی کلاس،ڈرائنگ کے کلاس وغیرہ۔یں مصروف۔۔ شہر کے لوگ نازک ترین۔ اور ہر آئے دن فسادات ۔اس کے لیے پولیس کے پہرے۔۔ اور وہ اپنی ہی زندگی گزارتے ہیں،کسی کے زندگی میں تانک جھانک بالکل نہیں۔ یہ بات تو ٹھیک،لیکن کسی کی لڑائی بھی کوئی تو وہ باہر نہیں آتے انھیں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ اور نہ ہی کسی کے خوشی یا غم میں شریک ہوتے ہیں۔یہاں تو بے حیائی عام ہے ۔لڑکیاں بے حجاب اور فیشن کی شوقین۔۔۔۔ لڑکوں کے بال رنگین۔۔ اور بے پردگی۔ انگریزی اسکو ل کی تعلیم اور باتوں باتوں میں انگریزی کے الفاظوں کا استعمال۔۔ یہاں پولیس، ڈاکٹر،انجینئر ،وکیل، بزنس مین، ٹیچر،فلسفی اور ادیب بھی ۔۔ ۔شہر کے لوگ اپنے اپنے بچوں سے بہت محبت کرتے ہیں۔۔ یہاں دھوکہ دہی اور مکر و فریب بے مثال ،یہاں فقیر بھی ہیں ،لٹیرے بھی اور بچوں کو اغواء کیے جانے کی خبریں بھی۔
شہر میں آکر ہم خوب دولت کما سکتے ہیں راحت پا سکتے ۔لیکن ۔۔ لیکن شہر کی زندگی سے انسان سفاک بن جاتا ہے اور وہ اکیلا ہو جاتا ہے کوئی بات نہیں کرتا ۔آس پاس رہنے والے بھی ایک دوسرے کو پہچان نہیں پاتے لیکن اس اکیلی سسیں دنیا میں بھی جی بہل جاتا ہے۔ مادیت اسے تسلی دیتی ہے ، یہاں نہ کوئی بزرگ کی ڈانٹ نہ گلی کےبچے ا ور انھیں گلی کے کتوں سے مسئلہ ۔نہ ہی وہ عورتوں کی باتیں۔ شہر کی عورتیں تو بہت آرام پسند ہوتی ہیں ۔البتہ مال میں ضرور جاتی ہیں اگر یہاں کوئی فوت ہوتا ہے تو اس کے لیے قرآن مجید پڑھنے کی بھی اجرت لی جاتی ہے۔ اور اس کے علاوہ گھر خریدنے اور فروخت کے لیے لیے ایجنٹ اس کی بھی اجرت ، میں نے سنا تھا کہ تعزیت کے لئے رونے کے بھی پیسے لیے جاتے ہیں لیکن اس بات میں کتنی سچائی ہے وہ رب العالمین جانے؟ غرض شہر مفلسی مٹا سکتا ہے،
کوئی بے روزگار نہیں نوکریاں اور کاروبار۔ اور نہ ہی یہاں کی عوام کنجو س ہے ۔ یہاں کے لوگ سگریٹ اور چائے کے عادی۔۔ یہاں دھرنے اور آندولن بھی خوب کیے جاتے ہیں ۔ کہیں کہیں پر خودکشیاں تو کہیں قتل و غارت تو کبھی ظلم تشدد اور انتہا پسندی!!!  نت نئے حادثے۔
فاسٹ فوڈ کو ترجیح ۔یہاں پھل اور سبزی ترکاری کی بھی سہولیات ۔اور وقت کا  بھرپور استعمال۔ پالتو جانوروں سے خاصی لگاؤ لیکن ضعیف حضرات کو نظر انداز، ضعیف حضرات بھی پیسوں کے لالچی اور دولت کے شوقین ان کا بینک بیلنس بھی خوب ہوتا ہے۔
یہاں مسجد، درگاہ ،عروس،مندر ،یاترا،وغیرہ بھی ہیں ،ہوا میں بھرپور آلودگی اور اس کے سبب بیماریاں۔ بہت زیادہ آبادی ۔ درختوں اور پرندوں  کے لیے کوئی جگہ نہیں، اگر پرندے نظر بھی آئے تو  وہ اپنے قفس میں قید۔۔نہ ہی کوئی پڑوسی نہ ہی سچے دوست۔۔ البتہ یہاں عاشق و معشوق گاہے گاہے ملیں گے۔  یہاں کے لوگ بہت سے دن مناتے ہیں جیسے، مدرڈے، فادر ڈے، کافی ڈے،فرینڈ ڈے۔وغیرہ۔لیکن میرے لیے شہر تو بس اک شعر پر ہی محدود رہا کہ،
یہ اور بات مجھ کو شہروں کی آرزو تھی
میں خود پہ کر رہی ہوں ویرا نیاں مسلط!!
یہی شہر کا مختصر سا تعارف اپنے ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں۔۔۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے