
از قلم :غزالہ تبسم شیخ کمال الدین
معاون مدرسہ
پی ایم شری ضلع پریشد اردو مرکزی مدرسہ نمبر ا راویر
معاون مدرسہ
پی ایم شری ضلع پریشد اردو مرکزی مدرسہ نمبر ا راویر
شبِ قدر ایک ایسی عظیم اور بابرکت رات ہے جو اللہ تعالیٰ نے امتِ مسلمہ کو عطا فرمائی ہے۔ یہ رمضان المبارک کی آخری دس راتوں میں سے ایک ہے اور قرآنِ مجید میں اس کی فضیلت کو واضح الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی بے شمار رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ یہ مغفرت، دعا، عبادت اور اللہ کی قربت حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے۔
شبِ قدر کی فضیلت
اللہ تعالیٰ نے سورۃ القدر میں فرمایا:
"بے شک، ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں نازل کیا۔ اور تمہیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح (جبریلؑ) اپنے رب کے حکم سے ہر امر کے لیے نازل ہوتے ہیں۔ یہ رات طلوعِ فجر تک سلامتی والی ہوتی ہے۔” (سورۃ القدر: 1-5)
یہی وہ رات ہے جس میں قرآنِ مجید کا نزول ہوا، اور اسی رات میں تقدیری فیصلے بھی لکھے جاتے ہیں۔ اس رات کی عبادت کا ثواب ہزار مہینوں (تقریباً 83 سال) کی عبادت سے بھی زیادہ ہے، جو کہ ایک عام انسان کی پوری زندگی کی عبادت کے برابر ہے۔
شبِ قدر کی علامات
احادیث میں شبِ قدر کی کچھ خاص علامات بیان کی گئی ہیں:
1. یہ رات پُرسکون اور معتدل ہوتی ہے، نہ زیادہ گرم ہوتی ہے اور نہ زیادہ سرد۔
2. اس رات میں چاند صاف اور چمکدار نظر آتا ہے، اس کی روشنی میں ایک خاص نورانیت ہوتی ہے۔
3. اس رات میں زمین پر بے حد سکون اور راحت محسوس کی جاتی ہے۔
4. صبح کے وقت سورج بغیر تیز شعاعوں کے نرم اور سفید روشنی کے ساتھ طلوع ہوتا ہے۔
شبِ قدر میں کیا کرنا چاہیے؟






شبِ قدر کی خاص دعا
حضرت عائشہؓ نے نبی کریمﷺ سے پوچھا: "اگر مجھے شبِ قدر مل جائے تو میں کون سی دعا مانگوں؟”
آپﷺ نے فرمایا:
"اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي”
(ترجمہ: اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے اور معافی کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما۔) (ترمذی)
شبِ قدر اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے، جو ہمیں اپنی بخشش، رحمت اور قربت حاصل کرنے کا ایک سنہری موقع دیتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس رات کو ضائع نہ کریں، بلکہ پوری رات عبادت میں گزاریں، اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور اللہ کی رحمت سے اپنی آخرت سنوارنے کی کوشش کریں۔
یہ رات زندگی بدلنے والی رات ہے، جو نصیب والوں کو ملتی ہے۔ اللہ ہمیں اس کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
