किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ

تحریر: سعدیہ فاطمہ عبدالخالق
(معلمہ مدینتہ العلوم گرلز پرائمری اسکول ناندیڑ)

تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور ساری نعمتیں اسی کی دی ہوئی ہیں ،اللہ تعالیٰ نے ساری کائنات کی تخلیق کی ہے ، ہر چیز کو اپنی جگہ مقرر کیا ہے ، کیا مجال ہے کہ ایک بھی حرکت بغیر اجازت اپنی جگہ سے ہوجائے ، چاند ، سورج ، سیارے ، ستارے ، زمین ، آسمان ، چرند پرند ، نباتات ، حیوانات ، ندی ، پہاڑ ، سمندر ، سب اپنی اپنی جگہ اللّٰہ کے شکر میں جمے ہوئے ہیں ، روزانہ لیل و نہار کی گردش یہ بتاتی ہے کہ ہم موت کے قریب جا رہے ہیں ، ہم قیامت سے قریب ترین ہورہے ہیں ، بدلتے موسم کی رتیں چیخ چیخ کر احساس دلارہی ہیں کہ ہم ہی ہے جو حکم الٰہی سے تمہیں یاد دلا رہے ہیں کہ تمھارا وقت کم ہو رہا ہے ، اور تم اپنی جگہ جمود کئے ہوئے ہو ، جمود بے حسی کا ، غفلت کا ، بے راہ روی کا ، ۔۔۔۔۔۔
نئی ٹیکنالوجی میں ایسے گھرے ہو کہ تم اپنے آپ کو بھول گئے ہو ، اپنے خدا کو بھول گئے ہو ، ایک ایک سال سرک رہا ہے ، اور تم غافل ہورہے ہو ، اب بھی وقت ہے سنبھل جاؤ ، واپس آجاؤ ، لوٹ آؤ اس حاکم کی طرف ، جس کے قبضے میں تمھاری جان ہے ، جس کی بدولت سانس لے رہے ہو ،
2025 ، نے دستک دی ہے ، ذرا پچھلے وقت پر نظر ڈال کر نئی راہ میں قدم رکھینگے ، ان شاءاللہ ، اللہ مہلت دیں اگر ، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سارا سال لوگوں کے دلوں سے کھیلتے رہو ، اور دسمبر کے آخر میں معافی مانگ لو ، کبھی سوچا ہے حق تلفی کرتے کرتے موت آ گئی تو کیا ہوگا ، نافرمانیوں میں ہی مر گئے تو ۔۔۔۔ اللہ نے معاف نہ کیا تو کہاں جائیں گے ، نئے سال میں ہم دینوی اور دنیاوی دونوں میدان میں اپنا محاسبہ کریں ، ہماری زندگی کا ایک سال جو کم ہوگیا ہے اس میں ہم نے , کیا کھویا اور کیا پایا ،، ہے ، ہمیں ہر میدان میں اپنا محاسبہ کرکے دیکھنا چاہئے ، حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی میں ہم نے کیا کیا ، عبادات و معاملات میں ہم نے کس حد تک بھر پائی کی ہے ، حرام و حلال میں کتنی تمیز کی ہے ، عمل اور اعمال میں پورے اترے یا نہیں ، خلوص اور ہمدردی کی ادائیگی میں کیا کچھ کیا ہے ، یہ سارا محاسبہ کریں اور دیکھیں کہ ہم نے غلطیاں کہاں کہاں پر کی ہیں ، انسان دوسروں کی نظروں سے تو اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کو چھپا سکتا ہے ، لیکن خود کی نظروں سے نہیں بچ سکتا ، اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ھیکہ ،۔۔۔ , تم خود اپنا محاسبہ کرو قبل اس کے کہ تمھارا حساب کیا جائے ، ( ترمذی ، 4/742 ابواب الزھد ، بیروت ) ، بحیثیت مسلمان دیکھا جاے تو دین اور دنیا زندگی میں لازم و ملزوم ہیں ، دین کے بغیر دنیا نہیں اور دنیا ، دین ہی میں ملتی ہے ، میرے خیال میں خود احتسابی سے بڑی کوئ دانائی نہیں ہوتی ، دین اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے اور رسول پاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم اس ضابطہ حیات کی عملی تفسیر ، ایک مسلمان پر اللہ پاک کا بہت بڑا کرم اور مہربانی ہے کہ اس نے اپنے بندے کی تکمیل کے لیے دین اسلام بھیجا ، دین اسلام ہمیں روز مرہ کی زندگی میں ایک مکمل دن کو اللہ کی رضا اور مرضی کے مطابق گزارنے کی تلقین کرتا ہے اور جب ہم اس ترتیب کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھال لیتے ہیں تو ہماری دینا اور آخرت دونوں سنور جاتے ہیں۔ اس طرح ایک طرف تو ہمیں قلبی اطمینان حا صل ہوتا ہے تو دوسری طرف اللہ کی خوشنودی بھی حاصل ہوتی ہے ، اگر مزید اپنا محاسبہ کیا جائے تو احساس ہوتا ہے کہ دین کے ساتھ جڑے رہنے میں بھلائی ہی بھلائی ہے ،اور اس سے کٹ جانے میں تباہی ہی تباہی ہے ، صبح جاگنے کے عمل سے رات گئے تک کے تمام امور اللہ کی رضا اور منشاء کے مطابق انجام پانے کا نام ہی دین ہے ، اگر گناہ اور ثواب سے ہٹ کر بھی سوچا جائے تب بھی ایک مہذب انسان کو زندگی گزارنے کا قرینہ صرف اور صرف دین ہی دے سکتا ہے ، اللہ پاک ہمیں اپنے دین کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ دسمبر کا مہینہ احساس دلاتا ہے کہ سال ریت کی طرح جانے کیسے ہاتھ سے پھسل گیا ، دیکھنا یہ ہے کہ گزشتہ سال جو برائیاں آپ میں تھیں وہ اب بھی باقی ہیں ، کسی کے تلخ لہجے نے آپ کے اخلاق کی مٹھاس تو نہیں چھین لی ، آپ کے اندر کیا مثبت تبدیلی آئی ، آپ نے اپنی غلطیوں سے کیا سیکھا ، یا اب بھی آپ وہی غلطیاں دہرائے جارہے ہیں ، آپ کا اللہ سے تعلق مزید بڑھا یا پہلے سے بھی گھٹ گیا ، اپنے آپ سے اور ایسے ہی بہت سے سوال پوچھیئے ۔ خود کا موازنہ کسی اور سے نہیں خود اپنے گزشتہ کل سے کرتے رہا کیجئے… آپ کو پتہ چل جائے گا کہ آپ جیت رہے ہیں یا ہار ۔۔۔۔۔۔وہ دل ہمیشہ بیمار رہتا ہے، جو آخرت کو چھوڑ کر دنیا کی چاہت میں لگا رہتا ہے ، اگر تم یہ جاننا چاہو کہ تمھیں خدا کی کس قدر محبت حاصل ہے ، تو اپنے دل میں جھانک کر دیکھو کہ اس میں قرآن سے کتنی محبت ہے ، (امام ابن القیم ) ، اپنی زندگی کا مقصد فقط اللہ کی خوشنودی بنالیجیے پھر آپ کبھی نہیں ٹوٹیں گے کبھی نہیں بکھریں گے اور کبھی نہیں ہاریں گے ، اللّٰہ تمہاری چاہ سے انکار نہیں کرتا ، وہ تمہارا صبر سنبھال کر رکھتا ہے ، وہ صدائیں رد نہیں کرتا اور بے شک بہترین وقت پہ نواز دیتا ہے ، وقت رہتے سنبھل جائیں ، ہم نے ماڈرن اور فیشن کے نام پر عریانیت اور بیہودگی کو اپنایا ہے ، وقت کی کمی کے نام پر رشتوں سے دوری کو اپنایا ہے ، نئی ٹیکنالوجی کے نام پر ، پرورش کو دین سے دور کیا ہے ، تعلیم نسواں کے نام پر بیہودگی اور فحاشی اور بدچلنی کو بڑھاوا دیا ہے ، دوستی اور محبت کے نام پر ارتداد کے مرتکب ہو رہے ہیں ، رشتوں کی پاسبانی نہیں رہی ، ظلم کے نام پر خیریت منانے خوش ہورہے ہیں ، غلط فیصلوں کی مہر پر تکلیف کا شائبہ تک نظر نہیں آرہا ، اگلے ظلم کے لئے گردن جھکائی جارہی ، مال کے ہڑپ کرنے کو ضروری قرار دیا جا رہا ہے ، ۔۔۔۔۔۔کبھی سوچا ہے ایسا کیوں ہے ، سب سے بڑا مسئلہ قرآن کو نہ سمجھنے کی وجہہ ہے ، مغربیت کو اپنانے کی وجہہ ہے ، حرام حلال کے فرق کو نہ سمجھنے کی وجہہ ہے ، ہمدردی سے دور کا بھی واسطہ نہیں رہا ، تعلیم میں اخلاقیات سے دور ہونے کی وجہہ ہے ، اور سب سے بڑی بات تعلیمی پیشہ ذریعہ معاش کی حد تک درست سمجھا جارہا ہے ، تعلیمی میدان میں سبقت کے نام پر رنگینیوں کو ترجیح دی جارہی ہے ، یہ سب بہت آگے تک معاملہ نکل گیا ہے، مگر ارادہ مصمم ہو جواں عزم ہو تو لگے وقت کے ہاتھوں بازی کو پلٹ کر راہ راست پر لا کر ہم 2025 کو ایک نئی امید کی کرن سے صراط مستقیم پر سنوار سکتے ہیں ، اللہ کو راضی کرتے ہوئے زندگی اور آخرت کو بہتر بنانے کا عزم کرسکتے ہیں ، اور ایسا نہ کیا تو یہ زندگی جب دغا دے گی تب سب یوں ہی دھرا رہ جائے گا ، جو وقت ہاتھ سے نکل گیا اس سے سبق لے کر رہیں ، ورنہ سال پر سال جشن مناتے جاؤ گے ، اور سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے