किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

ذیقعد کی حرمت: اسلامی روایات اور اُمت کی فلاح کے لیے ایک پیغام

تحریر:خان اجمیری (عرف خان میڈیم)
زوجہ ڈاکٹرزبیر خان
B.sc [Cs & C.B.Z ] B.Ed MCA
ڈائریکٹر اسٹڈی اسمارٹ کوچنگ کلاسیس اردھاپور ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا

اسلامی سال کے چند مہینے ایسے ہیں جنہیں ربِ کریم نے خاص عزت، عظمت اور حرمت عطا فرمائی ہے۔ انہی میں سے ایک مہینہ "ذیقعد” بھی ہے، جو اسلامی کیلنڈر کا گیارہواں مہینہ ہے۔ اس مہینے کی روحانی کیفیت کچھ ایسی ہوتی ہے گویا اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا کی دوڑ سے روک کر اپنی طرف بلاتا ہے۔ جیسے ہی ذیقعد کا چاند نظر آتا ہے، دل میں ایک خاموش سی پکار جاگ اٹھتی ہے — ایک دعوت کہ آؤ، رک جاؤ، سنبھل جاؤ اور واپس رب کی طرف پلٹ آؤ۔
ذیقعد کا مطلب ہے "بیٹھنے کا مہینہ”، کیونکہ زمانۂ جاہلیت میں بھی اس مہینے میں جنگیں روک دی جاتی تھیں، قبیلے اپنے ہتھیار رکھ دیتے اور صلح و سکون کی فضا قائم ہو جاتی۔ اسلام نے نہ صرف اس روایت کو قائم رکھا بلکہ اس میں روحانیت اور شریعت کی روشنی بھی شامل کر دی۔ ان مہینوں کو "اشہُرِ حرم” قرار دیا گیا — حرمت والے مہینے، جن میں جنگ و جدال کو حرام اور ظلم و زیادتی کو سخت گناہ قرار دیا گیا ہے۔
اس مہینے کا سب سے بڑا پیغام ہی "امن” ہے — ایک ایسا امن جو صرف میدان جنگ میں نہیں بلکہ دلوں، ذہنوں اور تعلقات میں بھی ہونا چاہیے۔ آج جب میں اُمتِ مسلمہ کی حالت پر نظر ڈالتی ہوں تو دل کانپ اٹھتا ہے۔ ہم اختلافات میں بٹے ہوئے ہیں، چھوٹے چھوٹے مسئلوں پر نفرت پھیلا رہے ہیں، اور ایک دوسرے کی عزت و جان کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ ایسی حالت میں ذیقعد جیسے مہینے ہمیں جھنجھوڑتے ہیں کہ ہم اپنے راستے بدلیں۔ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت ہیں، جن کا دین محبت، عدل اور صبر سکھاتا ہے۔
ذیقعد روحانی طور پر بھی نہایت بابرکت مہینہ ہے۔ اس مہینے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ ادا کیا، اور حج کے قافلے اسی مہینے میں روانہ ہوتے ہیں۔ حاجی اپنے دلوں میں نیتیں باندھتے ہیں، سامان تیار کرتے ہیں، اور لبیک اللہم لبیک کی صدا کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ جو لوگ حج پر نہیں جا رہے، ان کے لیے بھی یہ مہینہ موقع ہے کہ وہ اپنے دلوں کو پاک کریں، نفل روزے رکھیں، صدقہ دیں، قرآن کی تلاوت کریں، اور توبہ و استغفار میں وقت گزاریں۔
یہ بات سچ ہے کہ ذیقعد میں کوئی مخصوص عبادات فرض نہیں کی گئیں، لیکن اس کی حرمت خود ایک بہت بڑی عبادت کا موقع ہے۔ میں خود بھی کوشش کرتی ہوں کہ ان دنوں میں زیادہ قرآن پڑھوں، دل سے دعا کروں اور ضرورت مندوں کی مدد کروں۔ کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ ربّ کی رحمت ان دنوں میں خاص طور پر قریب آ جاتی ہے۔ ہم اگر چاہیں تو انہی دنوں کو اپنی زندگی کا نیا آغاز بنا سکتے ہیں۔
ذیقعد صرف عبادت کا مہینہ نہیں بلکہ ایک تربیت گاہ بھی ہے — صبر کی، سکون کی، اور اصلاح کی۔ یہ مہینہ ہمیں خاموشی سے سکھاتا ہے کہ طاقت صرف آواز بلند کرنے میں نہیں بلکہ اندرونی سکون اور ظاہری کردار میں ہے۔ اگر ہم اس مہینے کی حرمت کو دل سے تسلیم کریں، تو ہم خود بھی بہتر انسان بن سکتے ہیں اور اپنے معاشرے کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔
میں جب اُمتِ مسلمہ کی ٹوٹی ہوئی حالت دیکھتی ہوں، تو یہی سوچتی ہوں کہ اگر ہم نے ان بابرکت مہینوں کو صرف کیلنڈر کا حصہ بنا کر چھوڑ دیا، تو ہم خود اپنے اوپر ظلم کریں گے۔ حرمت والے مہینے ہمیں موقع دیتے ہیں کہ ہم رک کر سوچیں، اپنے اعمال پر غور کریں، اور اللہ کی رضا کی طرف قدم بڑھائیں۔ یہی وہ روشنی ہے جو اندھیروں میں امید بن سکتی ہے۔
آخر میں، میں صرف اتنا کہنا چاہوں گی کہ ذیقعد ایک دعوت ہے — اللہ کی طرف رجوع کی، خود کو سنوارنے کی، اور اُمت کو جوڑنے کی۔ اگر ہم نے اس مہینے کو سنجیدگی سے لیا، تو شاید یہی وقت ہماری زندگی میں تبدیلی کی بنیاد بن جائے۔ ربّ کا در کھلا ہے، بس ہم تھوڑا سا دل جھکائیں، آنکھیں بند کریں، اور دل کی گہرائیوں سے "لبیک” کہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ذیقعد کی حرمت کو سمجھنے، اس کی روح کو اپنانے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہمارے دلوں میں امن، صبر اور نرمی پیدا کرے، اور ہمیں اپنی رضا کے راستے پر ثابت قدم رکھے۔ آمین۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے