किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

دوسروں کے عیب نکالنا

تحریر: عبدالعظیم خان خورشید( حیدر باغ نمبر۲۔ ناندیڑ۔)

آپ صلی اللہ وسلم کی بعثت کا ایک اہم مقصد امت کا تزکیہ کرنا ہے یعنی امتیوں کے سیرت وکردار کو ہر قسم کی آلائشوں، برائیوں، خامیوں اور عیبوں سے پاک کرنا اور انکے اندر کی اچھائیوں خوبیوں اور نیکیوں کو پروان چڑھانا ہے۔
یہ حدیث اسی مقصد کو واضح کرتی ہے۔
عنْ أبي هريرة رضيﷲ قال : قَالَ رسولﷲﷺ:
يُبْصِرُ أَحَدُكُمُ الْقَذَاةَ فِي عَيْنِ أَخِيهِ، وَيَنْسَى الْجِذْلَ، أَوِ الْجِذْعَ ، فِي عَيْنِ نَفْسِهِ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، ﷲ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ "آدمی کو اپنے بھائی کی آنکھ کاایک تنکا بھی نظر آجاتا ہے لیکن اپنی آنکھ کا شہتیر تک بھی اُسے نظر نہیں آتا۔ (رواۃ ابن حبان ، تعلیم الحدیث)
رسول اللہ صل علیہ وسلم کی تعلیمات کیا خوب ہیں، امت کے اصلاح حال کی ہردم فکر!
اس حدیث کا مطلب یہ ہیکہ "لوگوں کے عیوب، غلطیاں، اور کمزوریاں اگرچہ کہ چھوٹی ہی ہوں وہ نظر آ جاتی ہیں، لیکن خود کے بڑے بڑے عیوب پر نظر نہیں جاتی۔”
لوگوں کا دلچسپ مشغلہ:
بعض لوگوں کا دلچسپ مشغلہ دوسروں کی خامیوں اور عیبوں پر نظر رکھنا اور جا و بے جا ان کا تذکرہ کرنا ہوتا ہے مثلا
کسی کی چال میں؛ انہیں تکبر اور غرور نظر آتا ہے
کسی کی خاموشی میں؛ خود پسندی اور انانیت
عبادت و تلاوت میں؛ دکھاوا و نمود
انفاق میں؛ شہرت پسندی نظر آتی ہے
اور دینی امور کی انجام دہی میں پیش پیش رہنے والے کو؛ اپنی موجودگی کا احساس دلانا نظر آتا ہے۔
حال یہ ہوجاتا ہیکہ اپنے آپکو دودھ کا دھلا ہوا سمجھنے لگتے ہے اور دوسروں میں ہر عیب نظر آتا ہے۔
چغل خوری، غیبت، لگائی بجھائی اسی عیب چینی کی پیداوار ہے۔ اس مزاج کو بہتر طور سے سمجھنے کیلئے ایک عربی کہاوت ہے:
كَالْإِبْرَةِ تَكْسُو النَّاسَ/غَيْرَهَا وَهِيَ عُرْيَانَةُ
سوئی کی طرح جو خود ننگی رہتی ہے اور دوسروں کو پہناتی ہے۔ سوئی پھر بھی غنیمت ہیکہ دوسروں کو پہناتی ہے لیکن عیب چیں لوگ تو دوسروں کے لباس کو تار تار کرنے کا کام بھی انجام دیتے ہیں۔
فارسی کہاوت ہے:
خود را فضیحت دیگراں را نصیحت
یعنی خود تو دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور دوسروں کو بچنے کی نصیحت ہورہی ہے۔
اس مزاج کے لوگوں نے نبیوں اور رسولوں تک کو نہیں بخشا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے قوم کے لوگوں سے فرمایا؛ "اے تم تو وہ لوگ ہو جو اونٹ نگلتے ہو اور مچھر چھانتے۔” یعنی دوسروں کی چھوٹے سے چھوٹی برائی تو نظر آتی ہے لیکن اپنی بڑی سے بڑی برائی نظر نہیں آتی۔
یعنی سارے جہاں کی خبر، اپنے جہاں سے بے خبر۔ ایسے لوگ دراصل مکھی کی صفت کے ہوتے ہیں جو صرف غلاظت پر بیٹھتی ہے۔ حدیث پاک میں یہ بات بھی بتائ جارہی ہیکہ ہم اپنی تربیت کی طرف متوجہ ہوں اور دوسروں کے عیوب ٹٹولنے سے منع کیا گیا ہے۔
آپ ﷺ فرماتے ہیں "جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیب ڈھونڈتا ہے، ﷲ تعالیٰ اس کے عیب ڈھونڈتا ہے، اور ﷲ تعالیٰ جس کے عیب ڈھونڈتا ہے، اسے رسوا و ذلیل کر دیتا ہے، اگرچہ وہ اپنے گھر کے اندر ہو“ (ترمذی)
دوسروں کی عیب جوئی کرنے سے بہت زیادہ بچنے کی ضرورت ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک موقع پر میں نبی کریمﷺ سے کہہ بیٹھی کہ آپ ﷺ کو تو بس صفیہ کافی ہیں جو ایسی اور ایسی ہیں (یعنی جو پست قد ہیں) آپ ﷺ نے فرمایا تم نے ایسی بات کہی ہیکہ اگر اسے سمندر میں گھول دیا جائے تو وہ اسے بھی متاثر کرکے رہے۔ (ترمذی)
ساتھیوں کے عیب سے پہلے اپنے عیوب پر نگاہ:
حضرت ابن عباس رضیﷲ عنہ نے فرمایا: اگر تم اپنے ساتھیوں کے عیوب بیان کرنا چاہو تو اپنے نفس کے عیوب یاد کرلو۔(الادب المفرد)
صحابہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کی نظر اپنی خوبیوں سے زیادہ عیوب پر رہتی تھی۔
نصیحت سے بھر پور واقعہ:
حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ بارہا قسم کھا کر فرمایا کرتے تھے کہ "میں اپنے آپ کو کسی مسلمان سے حتیٰ کہ ان مسلمانوں سے بھی جن کو لوگ فساق و فجار کہتے ہیں افضل نہیں سمجھتا اور آخرت میں درجات حاصل کرنے کا کبھی وسوسہ نہیں ہوتا کیونکہ درجات تو بڑے لوگوں کو حاصل ہوں گے۔ (ایک موقع پر فرمایا) مجھ میں سراسر عیوب ہی عیوب بھرے پڑے ہیں میری کوئی برائی کرتا ہے تو یقین جانئے مجھے کبھی بھی وسوسہ نہیں ہوتا کہ میں برائی کا مستحق نہیں ہوں بلکہ اگر کوئی تعریف کرتا ہے تو وﷲ! مجھے تعجب ہوتا ہے کہ مجھ میں بھلا کون سی تعریف کے لائق بات ہے جو اس کا یہ خیال ہے، اس کو دھوکا ہوا ہے اور حق تعالی نے ستاری فرمائی ہے کہ میرے عیوب کو پوشیدہ رکھا ہے۔ اس لیے مجھے کسی کا برا کہنا مطلق برا نہیں لگتا اور اگر کوئی برائی کرتا ہے تو دس عیب اسی وقت میرے سامنے آ جاتے ہیں۔ (ﷲ والوں کی مقبولیت کا راز صفحہ نمبر۴۸)
نہ تھی اپنے حال کی جب ہمیں خبر
رہے دیکھتے اوروں کے عیب و ہنر
پڑی اپنی برائیوں پر جو نظر
تو نگاہ میں کوئی برا نا رہا

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے