किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

دور حاضر میں ہر عمر کے انسانوں کا بڑھتا ہوا موبائیل اکسرولنگ رجحان!

از قلم : عظیم احمد خان رحیم خان خاکی
پربھنی۔8421659543
بذریعہ ضلع نامہ نگار اعتبار نیوز محمد سرور شریف

دورِ حاضر میں ٹیکنالوجی کی برق رفتاری نے جہاں زندگی کو سہل بنایا ہے، وہیں انسانی رویوں میں بڑی تبدیلیاں بھی پیدا کی ہیں۔ موبائل فون، جو کبھی محض ایک ضرورت سمجھا جاتا تھا، آج ایک ذہنی عادت، بلکہ یوں کہیں کہ ایک نفسیاتی وابستگی کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ موبائل اسکرولنگ اور مختصر ویڈیو دیکھنے کا جنون ہر عمر کے افراد کو اس طرح اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے کہ اب یہ ایک عالمی نفسیاتی مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔
یہ مضمون اسی سنجیدہ مسئلے کا تحقیقی، سائنسی اور معاشرتی جائزہ پیش کرتا ہے تاکہ ہم اس کے منفی اثرات کو سمجھ کر اپنی اور اپنی نسلوں کی رہنمائی کر سکیں۔
(1) اسکرولنگ اور دماغی ساخت:
ماہرین نفسیات کے مطابق جب ہم بار بار موبائل پر ریلس یا شارٹ ویڈیوز دیکھتے ہیں تو دماغ "ڈوپامین” نامی خوشی بخش کیمیکل خارج کرتا ہے۔ یہ کیمیکل وقتی طور پر ہمیں خوشی کا احساس دیتا ہے، لیکن اس کے مسلسل استعمال سے دماغ اس کا عادی ہو جاتا ہے، اور پھر زیادہ دیر تک وہ کام کرنے کی صلاحیت، جس میں فوری خوشی نہ ہو، ختم ہونے لگتی ہے۔
(2) ارتکاز میں کمی:
مسلسل ویڈیوز دیکھنے کی وجہ سے دماغ کی ارتکاز کی صلاحیت کمزور پڑتی ہے۔ انسان کے لیے طویل مطالعہ، سنجیدہ گفتگو، یا مسلسل ایک کام میں لگے رہنا دشوار ہو جاتا ہے۔ بچوں اور طلبہ کے لیے یہ سب سے خطرناک صورتحال ہے، کیونکہ ان کی تعلیمی بنیاد اس اثر سے متاثر ہو رہی ہے۔
(3) نیند میں خلل:
رات کے وقت موبائل فون کا استعمال دماغ کی قدرتی نیند کی ریتم کو متاثر کرتا ہے۔ "بلیو لائٹ” دماغ میں میلاٹونن ہارمون کی مقدار کو کم کرتی ہے، جو نیند کے لیے ضروری ہے۔ نتیجتاً نیند کا دورانیہ بھی کم ہوتا ہے اور نیند کی گہرائی بھی متاثر ہوتی ہے۔
(4) خاندانی و سماجی رشتوں میں فاصلے:
جب انسان اپنی حقیقی زندگی سے زیادہ وقت ورچوئل ویڈیوز کی دنیا میں گزارتا ہے تو وہ اپنے گھر والوں، دوستوں، رشتہ داروں سے عملی طور پر دور ہو جاتا ہے۔ نتیجتاً سماجی رشتے کمزور ہو جاتے ہیں، احساسات میں بے حسی آتی ہے، اور معاشرتی تانے بانے متاثر ہوتے ہیں۔
(5) بچوں اور نوجوانوں پر اثرات:
بچے اور نوجوان جو ابھی شخصیت سازی کے مراحل میں ہوتے ہیں، ان پر موبائل کے منفی اثرات بہت گہرے ہوتے ہیں۔ وہ محض تفریحی ویڈیوز کو علم و آگہی سے زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ نتیجتاً تعلیمی کارکردگی گرتی ہے، ذہنی الجھنیں بڑھتی ہیں، اور اکثر جارحانہ یا افسردہ رویے سامنے آتے ہیں۔
(6) جسمانی صحت کے نقصانات:
لمبے وقت تک ایک ہی پوزیشن میں بیٹھے رہنا، آنکھوں پر دباؤ، گردن اور کمر میں درد، سستی، موٹاپا، اور جسمانی سرگرمیوں میں کمی – یہ سب ریلس اور مسلسل اسکرولنگ کے بدنی نقصانات ہیں۔
(7) معاشی و تعلیمی نقصان:
طلبہ کی تعلیمی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔ موبائل ایڈکشن انہیں امتحانات میں ناکامی، تعلیمی محرومی اور بعض اوقات مستقبل کے خوابوں سے بھی محروم کر دیتا ہے۔ اسی طرح بالغ افراد کی کام پر توجہ کم ہونے کی وجہ سے ان کی معاشی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔
(8) حل اور رہنمائی:
اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہمیں کئی سطحوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے:
والدین کو چاہیے کہ خود موبائل استعمال میں توازن پیدا کریں اور بچوں پر نگاہ رکھیں۔
تعلیمی ادارے ڈیجیٹل لٹریسی کے تحت آگاہی مہم چلائیں۔
مذہبی و سماجی رہنما اس مسئلے پر خطابات کریں تاکہ عوام میں سنجیدگی آئے۔
نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں جیسے مطالعہ، کھیل، سماجی خدمات کی طرف راغب کیا جائے۔
حکومت سطح پر اسکولوں میں موبائل کی پابندی، سکرین ٹائم حد بندی، اور سائبر قوانین کا نفاذ کیا جائے۔
(9) خود احتسابی کا آغاز:
اس وقت سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ ہم خود احتسابی کریں۔ ہر فرد کو سوچنا ہوگا کہ وہ اپنا وقت کہاں خرچ کر رہا ہے؟ کیا وہ حقیقت سے بھاگ کر ورچوئل تفریح میں جی رہا ہے؟ اگر ہاں، تو رک کر اپنی زندگی کا رخ بدلنا ضروری ہے۔
آئیے ہم اس کے نتائج پر بھی غور کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔
ٹیکنالوجی ایک ذریعہ ہے، مقصد نہیں۔ اس کا فائدہ انسان کی بھلائی میں ہے، نہ کہ اس کے وقت، صحت، رشتوں اور کردار کی بربادی میں۔ اگر ہم نے ابھی سے سنجیدگی نہیں دکھائی تو آنے والی نسلیں صرف جسمانی طور پر زندہ ہوں گی، مگر فکری، اخلاقی اور معاشرتی طور پر کمزور اور بے حس ہو چکی ہوں گی۔
آیئے! ہم سب مل کر ایک مہذب، متوازن اور با شعور ڈیجیٹل معاشرے کی بنیاد رکھیں، جہاں ٹیکنالوجی انسان کی خادمہ ہو، مالک نہیں۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے