किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

داعی اور اسلوب دعوت

تحریر : مولانا میر ذاکر علی محمدی پربھنی 9881836729
( بذریعہ ضلع نامہ نگار اعتبار نیوز محمد سرور شریف )

داعی کا اسلوب اچھا اور دعوت محض اللہ کی رضا اور اسکی خوشنودی کے لیے اور امت کو نفع رسانی کے لیے ہو ۔ خیرالناس من ینفع الناس، بہترین لوگ وہ ہیں ۔ جس سے لوگوں کو فائدہ پہونچے۔ داعی اگر قرآن اور اس کے انداز بیاں سے ہٹکر اشاعت دین کریگا تو ظاہر ہے نقصان کے سوا کچھ نہ ہوگا۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے۔ اپنے رب کی طرف نہایت ہی عاجزی اور انکساری سے اور خشیت الاہی کے ساتھ دعوت دی جاے۔ جس کی ہر ممکنہ مثبت اثرات امت کے لوگوں پر آشکارہ اور مرتب ہو۔ آپ ﷺ سے قبل بھی جتنے انبیاء اس روے زمین پر آے سب نے اپنی اپنی امت میں اعلاے کلمةاللہ اور اشاعت دین کو عاجزی و انکسار سے پیش کیا۔ جبکہ ان کی عمریں سیکڑوں سال ہوا کرتی تھیں۔ لیکن انہوں نے رات دن اپنی قوم کو پکارا اور ان پر دعوت دین کو ظاہر کیا۔ دعوت دین کے لیے اولا علم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر علم کی ضرورت نہ ہوتی تو خداے برتر قرآن میں سب سے پہلے (آیت ) اقرآ نازل نہیں کرتا۔ اور پڑھنے کی کی اہمیت اور اسکی افادیت کو بھی ظاہر نہیں کرتا۔ چونکہ علم اس کائنات اور خدا کی تخلیق کو سمجھنے اور معرفت کو جاننے کے لیے علم از حد ضروری ہے اور جسم کا ایک حصہ ہے۔ ایک شاعر نے علم کی اہمیت اور اسکی افادیت پر بہت ہی خوبصورتی سے یہ شعر عرض کیا ہے۔ پگھلنا علم کے خاطر مثال شمع زیبا ہے بغیر علم کے نہیں جانتے کہ ہم خدا کیا ہے۔ اشاعت دین کے لیے اولا داعی کا علم سے شغف اور لگاو ضروری ہے۔ جس طرح چاند پر رسائ کے لیے سائنس اور سائنٹیفک فارمولا ضروری ہے۔ اسی طرح اشاعت دین کے لیے قرآن و حدیث کا علم ضروری ہے۔ دونوں علم سائنس اور دین اور اس کے علاوہ اس کائنات میں سب خدا کی تخلیق کا مظہر ہے۔ بلکہ یوں کہیے کہ سارا علم علم دین ہے اور دین علم یے۔ ہم اگر قرآن کے اسلوب سے ہٹکر اشاعت دین کروگے تو نقصان کا بہت زیادہ امکان رہتا ہے۔ جس طرح چاند پر قدم رکھنے کے لیے سائنٹیفک فارمولاز کی ضرورت ہوتی ہے ۔ بغیر فارمولا اور بغیر سائنس کے آپ چاند پر قدم نہیں رکھ سکتے۔ اسی طرح دین اور اعلاے کلمة اللہ کو قرآن اور حدیث سے ہٹکر پیش کرنے میں نقصان کا قوی امکان ہے۔ ہندوستان کی مشہور شخصیت مولانا وحید الدین خان دہلی الرسالہ میں رقم طراز ہیں ۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق راکیش شرما نے 1984 میں چاند پر قدم رکھا ۔ جو ہندوستان کے پہلے شخص تھے۔ یہ موضوع بحث راکیش شرماکے گھر میں بھی بنا ہوا تھا۔ راکیش شرما کی بیٹی نے کہا دادی جان کیا میں بھی چاند پر جاسکتی ہوں؟ دادی جان نے کہا ہم کسی جوتش سے آپ کی کنڈلک پوچھتے ہیں ۔ تب راکیش شرما کے بھائ نے کہا کہ دادی جان ہمیں کسی جوتش کو پوچھنے کے بجاے روس کے سائنٹیسٹ سے پوچھنا چاہیے ۔ یہ ایک عصری اسلوب میں مولانا نے سمجھایا ہے۔ کہ ہمیں دعوت دین سائنٹیفک اور قرآن و حدیث سے سمجھانا چاہیے ۔اس سے ہٹکر نہیں۔ ہمیں اہل علم سے پوچھنا ہے نہ کہ جاہل سے۔ عالم اور جاہل برابر نہیں ہوسکتے۔ رات اور دن برابر نہیں ہوسکتے۔ روشنی اور اندھیرا برابر نہیں ہوسکتے۔ اور اہل جنت اور اہل دوزخ برابر نہیں ہوسکتے۔ علم کی قدر و منزلت اور عالم کی اہمیت و افادیت اس حدیث سے واضح ہوتی ہے کہ، پیغمبر اسلام نے فرمایا۔ موت العام موت العالم ۔ یعنی عالم اس دنیا سے وفات پاتا ہے تو سارے عالم کے موت کے مترادف ہے۔ ہمیں مفسرین اور علماء ربانین سے پوچھنا ہے۔ آج ہندوستان اور بیرونی ممالک میں مدارس دینیہ قرآن اور حدیث کی روشنی میں لوگوں میں عمل اور علم کی ضیاء پاشی کر رہے ہیں۔ مدارس دینیہ کو باقی رکھنا ہماری آنیولی نسلوں کی کامیابی اور آخرت میں فلاح کا ضامن ہے۔ اور ہمیں اسکو زندہ اور تابندہ رکھنے کا شعور پیدا کرنا ہوگا۔ اگر ہم دور رس نتائج کو نہیں سمجھینگے اور سیاسی سوجھ بوجھ اور اسکے دفاع کا سامان کا فقدان ہوگا ، تو وہ دن بھی دور نہیں ہم کو اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔ حضرت مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی نوراللہ مرقدہ نے کہا تھا کہ مسلمان پنج وقتہ نمازی اور یہاں تک تہجد گذار کیوں نہ بن جاے۔ لیکن سیاسی بصیرت اور سیاسی سوجھ بوجھ کے ساتھ دین کی بنیادی تعلیم سے نا آشنا رہوگے تو آپ کا نماز پڑھنا بھی مشکل ہو جائیگا۔ اللہ نے اس امت کو خیر امت سے تعبیر کیا ہے۔ امت کے ہر فرد پر یہ ضروری ہے کہ اللہ کے پیغام کو دوسروں تک اچھے اور داعیانہ اسلوب اور نرم گفتار سے لوگوں تک رسائ کرے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے