किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

خصوصی انٹرویو: ڈاکٹر محمد عبدالرافع

انٹرویو:
اردو زبان و ادب کی خدمت میں بعض افراد ایسی خاموش لیکن مؤثر جدوجہد انجام دیتے ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ایک مثال بن جاتی ہے۔ ڈاکٹر محمد عبدالرافع بھی انہی شخصیات میں شامل ہیں جنہوں نے چالیس برس تک تدریسی شعبے میں رہتے ہوئے نہ صرف نسلوں کو علم سے روشناس کرایا بلکہ اردو تحقیق، تربیتی پروگراموں اور نصابی مشاورت کے میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ ناندیڑ کے معروف ادارے مدینۃ العلوم، لال باڑہ سے وابستگی، حضرت خواجہ حسن نظامیؒ پر تحقیقی کام، اور اردو کے فروغ کے لیے سرگرم تنظیموں سے ان کی وابستگی ان کے ہمہ جہت کردار کی مظہر ہے۔اسی علمی و عملی سفر پر ادارۂ اعتبار نیوز کی جانب سے ان سے ایک تحریری انٹرویو لیا گیا، جو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔

سوال:  سر! سبکدوشی کے اس لمحے پر جب آپ پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں، تو اپنی تدریسی زندگی کو کس جذبے کے تحت یاد کرتے ہیں؟
جواب:  میں سب سے پہلے رب العزت خدائے برتر کا شکر گزار ہوں کہ اس نے ہم کو پیشہ مدرسی سے وابستہ ہونے کا شرف بخشا۔اللہ تعالیٰ کے بعد ہم شکر گزار ہیں کہ ہمارے والدین کی تربیت و بزرگوں کی دعائیں اور اساتذہ کی نصیحت جو تا ملازمت یاد رکھا اور ان پر عمل کرنے کی کو شش اوراپنی محنت و لگن سے درس و تدریس کے فرائض انجام دینے کی کوشش کی۔ہم نے تقرری سےلے کر سبکدوشی تک طلبہ کی ترقی و کامیابی کو مدنظر رکھا اور طلبہ کی دلچسپی و شوق کا خیال رکھ کر ان کو تعلیم سے رغبت و شوقین بنانے کی کوشش کی۔
سوال:  مدینۃ العلوم اسکول میں آپ کے 38 سالہ سفر کا سب سے خوشگوار یا متاثر کن لمحہ کون سا رہا؟
جواب:  ہمارا تقرر مدرسہ مدینتہ العلوم لال باڑہ ( ناندیڑ) میں یکم اگست 1987ءمیں ہوا ، اور سبکدوشی 31مئی 2025 ء کو عمل میں آئی ۔جب ہمارا تقرر ہوا اس وقت ہم ناندیڈ شہر کے لیے اجنبی تھے۔اس مدرسہ مدینتہ العلوم پرائمری اسکول کا نام اور مقام سارے علاقہ مراٹھواڑہ میں نامور ادارے کے لحاظ سے مشہور معروف تھا ،اس وقت ہمارے صدر مدرس جناب عظمت اللہ فاروقی صاحب اور انتظامی کمیٹی کی سرپرستی و رہنمائی میں یہ ادارہ اپنی نیک نامی اور تعلیمی میدان میں شہر ناندیڑ میں معیاری اسکول کی حیثیت سے جانا جاتا تھا۔
اس کے علاوہ اس مدرسہ میں قابل، محنتی اور اپنے فنی ، تعلیمی قابلیت و تدریسی صلاحیتوں سے لیس اساتذہ جن میں جناب فیروز رشید خان صاحب(معروف شاعر ناظم مشاعرہ، ڈرامہ نگار )،جناب محمد فاروق صاحب(بہترین استاد )،محمد ہارون صاحب(انچارج مدرس )،جناب ابرار احمد صاحب، جناب ضیاء الدین صاحب، محمد احمد صاحب ،جناب نعیم صدیقی صاحب ،جناب ڈاکٹر سمیع اللہ خان، محمد اکبر صاحب و محترمہ انصاری حفیظ النساء صاحبہ و دیگر اساتذہ و معلمات نے اپنے تدریسی تجربات و صلاحیتوں کا لوہا منوا رکھا تھا، ان تمام ماہرین کے ساتھ رہ کر ہم نے بہت سیکھا اور سینئر اساتذہ کی رہنمائی و ہدایت پر عمل پیرا ہوکر خود کو ایک بہتر مدرس ثابت کرنے کی کوشش کر تے رہے، ہم نے ہرایک ساتھی سے کچھ نا کچھ سیکھا ۔کسی نے تعلیمی قابلیت بڑھانے کا مشورہ دیا، جیسے اپنی تعلیمی قابلیت بڑھاؤ، مطالعہ کی عادت ،تعلیمی حکمت عملی اور طریقہ تدریس، سرپرتوں سے گفتگو، طلبہ کے ساتھ میل جول ،تدریسی صلاحیتوں میں جدید طریقہ عمل کا استعمال،اساتذہ کی تربیت، اسکولی کام کاج کا طریقہ عمل،اپنے ساتھیوں کا تعاون،تدریسی طریقہ عمل و تعلیمی سرگرمیوں کے عمل شامل ہیں، وغیرہ وغیرہ ۔ عمل و طریقہ تدریس کوہم نے ہمارے سینئر اساتذہ سے ایک طالب علم کی حیثیت سے سیکھا۔ جس کی وجہ سے آج ہم ایک بہتر معلم کی حیثیت سے ساری ریاست میں جانے و مانے جاتے ہیں۔مدرسہ مدینتہ العلوم میں ہمارا تقرر ہوکر صدر مدرس کے عہدہ پر سبکدوش ہونا ہی سب سے بڑا اعزاز ہے ہمارے لیے ۔
سوال:  اردو زبان کے فروغ کے لیے آپ کی خدمات ریاستی اور قومی سطح پر تسلیم کی گئیں، آپ کے نزدیک اردو کے مستقبل کے سب سے بڑے چیلنجز کیا ہیں؟
جواب:  ہماری نظر میں اردو زبان و ادب میں بڑے چیلنجز حسب ذیل ہوسکتے ہیں :
٭ مادری زبان اردو کی تعلیم سے سرپرستوں کی عدم دلچسپی۔
٭ انگریزی مدارس میں اقلیتی زبان اردو کے طلبہ کے داخلے۔
٭ اردو زبان کا دفتری کام کاج سے بے ربطی۔
٭ اردو اساتذہ کی اپنی زبان سے دوری۔مطالعہ کی کمی، تعلیمی قابلیت میں اضافہ کی کمی۔
٭ اردو اخبارات، رسالہ ، ادب اطفال کی کتابوں کی کمی ۔
٭ مقابلہ جاتی امتحان کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جاتی۔
٭ مشاعرہ، سیمیناروں، تقریری مقابلے، مضمون نویسی، بیت بازی، اسکالر شپ جیسے مقابلہ جاتی امتحان کے لیے کوئی منصوبہ بندی میں کمی۔۔وغیرہ وغیرہ ۔
سوال:  تعلیم کے میدان میں مسلسل ترقی کرتے ہوئے آپ نے متعدد ڈگریاں حاصل کیں۔ یہ جذبہ کہاں سے آیا اور اس سفر میں سب سے بڑا درس کیا رہا؟
جواب:  جی ۔۔ہمارے سرپرستوں و اساتذہ نے ہم کونصیحت کی تھی کہ جب آپ پیشہ مدرسی کو اپنائے ہو تو سب سے پہلے آپ اپنی تعلیمی لیاقت میں اضافہ کریں ۔نئے علوم حاصل کرو ، اپنے مطالعہ میں ترقی کرتے رہو ، تعلیم کےتمام شعبوں کی دیگر معلومات حاصل کرتے ہوئے اپنے نونہالوں کو معلومات فراہم کرنے کی کوشش کریں۔ہم نےدوران ملازمت اس وجہ سے ہم اپنی تعلیم اور مطالعہ کے شوق کو جاری رکھا۔اور ملازمت کے حاصل ہو جانے کے بعد بھی (دیگر اساتذہ کی طرح تعلیم کو ترک نہیں کیا )اپنی تعلیم و تعلیمی قابلیت میں اضافہ کی غرض سے 1987ء میں BA میں داخلہ لیا، گریجویشن میں کامیابی کے بعد B.ed کی سند حاصل کی ۔ ڈگری حاصل کر نے کے بعد پوسٹ گریجویشن کے لیے MA چار مضامین میں(تاریخ ،اردو،عربی ،فارسی ) میں پاس کیا،مزید Med کی تعلیم جاری رکھی۔اس کے علاوہ شولاپور یونیورسٹی سے ڈاکٹر محمد شفیع چوبدار صاحب کی نگرانی میں اردو مضمون میں حضرت خواجہ حسن نظامی ؒدہلوی کی حیات و ادبی خدمات پر تحقیقی مقالہ لکھ کر PhD کی سند حاصل کی ۔ان تمام اسناد کے حاصل کرنے میں یہ درس ملا کہ مطالعہ و تعلیم سے فرد کو دنیا و آخرت کو سمجھنے کی فہم و ادراک حاصل ہوتا ہے ۔
سوال:  حضرت خواجہ حسن نظامیؒ پر آپ کا تحقیقی مقالہ ادبی و علمی حلقوں میں خاصہ مقبول ہوا، اس موضوع کے انتخاب کے پس منظر اور اس سفر کی خاص باتیں ہمارے قارئین سے شیئر کیجئے۔
جواب:  جی یہ سچ ہے کہ ہم پہلے اپنے PhDکے مقالہ کے لیے ہمارے علاقہ کے کوئی شاعر یا ادیب کی شخصیت پر کرنے کی خواہش رکھے تھے مگر یونیورسٹی کے اصول و ضوابط کے تحت وہ ممکن نہ ہو سکا۔اس سلسلے میں ہمارے محسن و دوست جناب عبدالملک نظامی صاحب سے گفتگو ہوئی ، انھوں نے مشورہ دیا ’ہمارے پیر و مرشد حضرت سیدخواجہ حسن نظامیؒ کی ادبی خدمات کے عنوان پر اگر آپ PhD کر سکتے ہوتو بہتر ہوگا‘۔اس پر ہمارے گائیڈ سے مشورہ کیا اور عنوان طے کیا۔
ہمارا PhD کا تحقیقی، ادبی مقالہ ’’حضرت سیدخواجہ حسن نظامی ؒدہلوی کی حیات و ادبی خدمات ‘‘ہے ۔خواجہ حضرت خواجہ حسن نظامی ؒ، حضرت خواجہ محبوب الٰہی نظام الدین اولیاء ؒکے خلیفہ گزرے ۔ خواجہ حسن نظامیؒ ایک (مایہ نازانشاء پرداز، ادیب، صحافی، صوفی رہے ہیں )،آپ نے 500سے زائد کتابیں لکھیں۔ رسالہ ’منادی ‘ آپ کی ادارت میں شائع ہوا کرتا تھا۔ خواجہ حسن نظامیؒ کے بہت سے انشائے مختلف یونیورسٹی و ریاستی درسی نصاب میں شامل تھے۔
الحمداللہ مقالہ کے رجسٹریشن سے سند تفویض ہونے تک ، ہم جناب عبدالملک نظامی اور محترم جناب مجیب خان نظامی صاحب کے ہمراہ دہلی کونظام الدین اولیاء ؒو خواجہ حسن نظامیؒ کے بارگاہ میں بیسوں مرتبہ حاضری دینے کا شرف حاصل ہوا۔ اس عرصہ میں کئی مرتبہ خواجہ صاحب کے دولت خانہ میں قیام کے دوران حضرت خواجہ سید حسن ثانی نظامی فخر دہلی و خواجہ سید محمد نظامی قبلہ سے ملاقات ہوئی اور ضیافت و مہمان نوازی کا شرف حاصل ہوا ،خواجہ حسن نظامیؒ کے کتب خانے سے سینکڑوں کتابیں و رسالہ ’منادی‘ کے نسخے دستیاب ہوئے ، جس کی بدولت ہی ہم اپنا تحقیقی مقالہ مکمل کر پاسکے ۔
سوال:  ریاستی، قومی اور بین الاقوامی تربیتی ورکشاپس و سیمینارز میں آپ کی شرکت نے اردو تدریس کو کس طرح نئے زاویے دیے؟
جواب:  جی جناب۔۔۔ ملازمت کے دوران اعلیٰ تعلیم کے حصول کا شوق اور اپنے علاقے کے ادیب و شعراء کے مطالعہ و اخبار بینی کی وجہ سے ضلع کے مختلف مدارس ، کالج اور علاقہ، ریاستی،و قومی اور بین الاقوامی سطح کےتربیتی ورکشاپ و سیمیناروں اور ویب نار میں شرکت کرنے کا موقع ملا اور اردو زبان و ادب کے مختلف اصناف اور لسانی موضوعات پر اپنے مضامین کو پیش کرتے رہے اور یہ مضامین مختلف اخبارات و رسائل میں شائع ہوتے رہتے ہیں جس کی وجہ سےمدارس و کالج و یونیورسٹی سطح کی تعلیمی و ادبی کاوشوں و درسی نصاب و ریاستی نصاب سے متعلق معلومات میں اضافہ ہوتا گیا۔ NCF,SCF قومی و ریاستی تعلیمی پالیسی کے تعلیمی مقاصد و تدریسی مواد فراہم ہوا ۔۔
نئی تعلیمی پالیسی 1986ءکا خاکہ اور ریاستی سطح کے قومی تعلیمی پالیسی کے جدید و قدیم نظریات اصول و ضوابط اور طریقہ عمل سے روشناس ہوئے ۔اسی لیے ہم 1994ءسے ریاست مہاراشٹر کے حکومتی اداروں جیسے بال بھارتی پونہ،ایس سی ی آرٹی SCERT پونہ ، اساتذہ کی تربیت و نصابی کتب کی تدوین اور اس کی تربیت کے لیے ریاستی تربیت کار کی حیثیت سے مختلف کمیٹی کے رکن کے طور پر ناندیڈ شہر سے جناب عبدالملک نظامی اور ہم اپنے فرائض انجام دیتے آرہے ہیں۔
اسکول و کالج کے نصابی کتب و تربیتی اجزاء کی تدوین و ترتیب میں بحیثیت مترجم کے اپنے تجربات و مشاہدہ پر مبنی نئے زاویوں اور تعلیمی سرگرمیوں و صلاحیت کے پیش نظر نصاب و معاون اکتسابی تجربات ،طریقہ عمل، نظریات کا استعمال کرتے ہوئے تدوین و ترتیب کرتے رہتے ہیں۔ان 25تا30سالہ عرصہ میں ہم نے کئی اساتذہ و طلبہ کے لیے کئی کتب، و تربیتی اجزاء کے سیٹ، و تربیتی پروگرام سے متعلق کتابیں،اردو زبان میں کمزور طلبہ کے لیے مطالعہ کی کتابیں، مشقی بیاضیں،اسکالر شپ(جماعت پنجم و جماعت ہشتم )کی کتابوں کی تدوین میں شمولیت رہی ، اس کے علاوہ عمر کے لحاظ سے داخل طلبہ کے لیے کتابوں کا سیٹ، PAT اور بنیادی جانچ کے پرچہ جات کی تیاری، سوالات کے بنک کا سیٹ ،بنیادی صلاحیت و اردوزبان و ریاضی کا صندوق کی تیاری(تعلیمی و سرگرمی کےوسائل )میں کی ٹیم میں شامل رہ کر اپنے کام انجام دیتے رہے۔اور بال بھارتی پونہ میں مختلف جماعتوں کی درسی کتب کی تجزیہ کے ورکشاپ میں شرکت کی۔ساتھ ہی مہاراشٹر پریکشا پریشدپونہ کے تحت اوپن اسکول بورڈ کے جماعت پنجم تا دہم جماعت کے لیے نصابی و درسی کتب کی تدوین کی کمیٹی میں شامل رہ کر اپنے فرائض انجام دیے۔ نیز ضلع، علاقائی، اور ریاستی سطح پر اساتذہ کی تربیتی ورکشاپ میں بحیثیت ( ریسورس پرسن) کے تقریباً پچھلے 30سالوں سے تعلیمی شعبہ میں اپناتعاون برقرار رکھے ہوئےہیں۔
سوال:  بطور مدیر’’رہنمائے تعلیم و تربیت‘‘، آپ آن لائن تعلیمی رسالے کو کس مشن کے تحت چلا رہے ہیں اور اس کا اثر آپ کیسے دیکھتے ہیں؟
جواب:  شہر ناندیڑ میں مختلف انتظامی کمیٹی کے تحت مدارس، کالج، دینی ادارے چلائے جاتے ہیں ۔ناندیڈ شہر سے مختلف اخبار و یوٹیوب نیوز چینل آن لائن چلائے جا رہے ہیں ۔کرونا وباءکے دوران مدارس اور تعلیمی نظام میں بہت بڑی تبدیلی آئی۔تعلیم بھی آن لائن دی جانے لگی ۔کیونکہ ہم بھی ایک مدرس تھے ،اس لیے بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر اساتذہ و طلبہ کے لیے نصاب ، تدریسی مواد ،تعلیمی سرگرمیوں کے لئے دیگر زبانوں کے لیے بھی بہت سارے خود مختار پبلیکیشن والے اپنے مدارس کےطلبہ کے لیے معاون کتابیں مواد مضمون اور سرگرمیوں کو اخبار اور رسائل کی شکل میں شائع کر کے اشاعت کی جا رہی تھی ۔اردو اداروں اور اساتذہ کی تربیت و رہنمائی کے لئے نیزاردو زبان و ادب کے لیے ایسا کوئی رسالہ یا میگزین پوری ریاست میں نہیں تھا ۔ اس وجہ سے محترم جناب عبدالملک نظامی، جناب محمد تقی(مدیر اعلیٰ ورق تازہ )،جناب محمد مظہر الدین(ڈائریکٹر وسنت راو کالے سینئر کالج )،جناب ڈاکٹر ارشاد احمد خان(صدر شعبہ اردو NSBکالج )،ڈاکٹر محمد عبدالرافع اور دیگر رفقاء کے مشورے پر چند احباب نے مل کر فروغ اردو فورم کا قیام عمل میں لایا ۔اس فورم کو باضابطہ چیاریٹیبل ٹرسٹ کے دفتر سے ’ فروغ اردو سوسائٹی ناندیڑ‘ کے نام سے رجسٹریشن کیا گیا ۔اس سوسائٹی کے مقاصد کے تحت اساتذہ و طلبہ اور اردو زبان کی ترویج و ترقی کے لیے جناب عبدالملک نظامی صاحب (مدیر اعلیٰ) ، ڈاکٹر محمد عبدالرافع(معاون مدیر) کی ادارت میں ’’رہنمائے تعلیم و تربیت‘‘کے نام سے ایک آن لائن رسالہ نکالا جا رہا ہے ۔
الحمدللہ، یہ رسالہ محترم عبدالملک نظامی صاحب کی سرپرستی و رہنمائی میں ریاست مہاراشٹر میں ہی نہیں پورے ملک میں اس رسالہ کو پڑھنے والے قارئین کی بڑی تعداد موجود ہے ،اس رسالہ کے قارئین اس کے مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ نئے نئے علوم، موضوعات پر اپنے مضامین شائع کرواتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے اساتذہ، سرپرستوں اور اردو ادب کی نئی نسل بھر پور استفادہ حاصل کر رہے ہیں۔ نئے قلم کار، شاعر، ادیب اور مضمون نگار کو ایک اسٹیج مہیا کیا گیا ہے ، اس سے اردو زبان و ادب کے طالب علموں و اساتذہ کو تعلیمی، ادبی، سماجی و اخلاقی و اقدار میں ترقی و کامیابی حاصل کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہو گا۔
سوال:  آپ کی شریک حیات اور اولاد بھی تعلیمی میدان میں نمایاں ہیں، خاندانی تعاون اور علمی ماحول نے آپ کی زندگی کو کیسے سہارا دیا؟
جواب:  الحمدللہ ، ہمارے والدین و سرپرتوں کی دعائیں و خاندان کے افراد کی رہنمائی، سرپرستی اور واعظ و نصیحت اور ہماری شریک حیات( مسعودہ سلطانہ )جو پہلے رشتہ میں ہماری تایا ذاد بہن تھی ۔وہ بھی محکمہ تعلیم ضلع پریشد ہائی اسکول اردھاپور میں معاون معلمہ ہے ، وہ MAاردو، Bed ہے ، مزید وہ PhD کےلیے PET امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے۔وہ ہمارے ساتھ ہمارے ہر مشن و محاذ میں ہر وقت شانہ بشانہ کھڑی رہی ،ان کے تعاون و ساتھ کا ہی یہ نتیجہ ہے کہ ہم آج ’ڈاکٹر محمد عبدالرافع ‘کہلاتے ہیں۔
اللہ تعالی کا شکر و احسان ہے کہ خدائے تعالیٰ نے ہم کو دو بیٹیاں اور ایک بیٹے کا والد بنایا۔ہماری بڑی صاحبزادی مسمی منزہ گوہر (کمپیوٹر سائنس انجینئر )جو چنئی کے ایک کمپنی میں ملازمت کررہی ہے۔ہماری دوسری بیٹی مسمی ڈاکٹر مدیحہ فاطمہ (BAMS) فی الحال ناندیڑ میں گورنمنٹ آیورویدک کالج میں انٹر شپ کررہی ہے۔ہمارے صاحب زادے عبدالرحمٰن (زیر تعلیم سال دوّم کمپیوٹر سائنس انجینئر )لوک مانیہ تلک انجینئر کالج نئی ممبئی ، اپنی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
اللہ تعالی کا شکر و احسان ہے کہ ہماری زندگی میں ہماری شریک حیات و اولاد اور خاندان کے تمام احباب جن میں ہمارے بڑے بھائی بہن کی محبت بھری رہنمائی، سرپرستی اور واعظ و نصیحت ، تعاون اور مدد کی وجہ سے ہی نیز آج ہماری ادنیٰ کوشش و کام کی وجہ سے شہر ناندیڑ اور مدرسہ مدینتہ العلوم کی ملازمت کی خدمات کی وجہ سے ریاست کے ساتھ سارے ملک میں ایک معلم، ریسورس اور تحقیق کار اور محب اُردو کے طور پر معروف و مقبول مانے جاتے ہیں۔
سوال:  اب جبکہ آپ تدریسی فرائض سے سبکدوش ہو چکے ہیں، آئندہ دنوں میں آپ کی مصروفیات اور ترجیحات کیا ہوں گی؟
جواب:  جی جناب ۔۔۔سبکدوشی تو ہماری عمر کے 58سال مکمل ہونے کی وجہ سے ہوئی۔ہمارے حوصلے اور تعلیمی خدمات اور طلبہ کی فلاح و بہبودی کے لیے کبھی بھی کوئی بھی اچھا استاد؍معلم سبکدوش نہیں ہوسکتا۔ہم ہماری خدمات جاری رکھیں گے۔
اس سے قبل آپ کے کسی سوال کے جواب پر ہم نے کہا تھا کہ ہم پچھلے 30سالوں سے SCERT اوربال بھارتی پونہ کے ادارے میں اپنی خدمات انجام دیتے آ رہے ہیں ۔آپ کو بتاتا چلوں ہماری سبکدوشی 31؍مئی 2025ء کو تھی اور 27؍مئی سے 30؍مئی 2025 ء تک ہمSCERT پونہ کے جماعت اول کی نئے نصاب کے ورکشاپ میں شریک تھے۔ان شاء اللہ کل ہماری پھر جماعت اول تا پنجم کے درسی کتب پر مبنی مشقی بیاض کی تیاری کے ورکشاپ میں شرکت رہنے والی ہیں۔یہ تربیت وتدوین کا سلسلہ جاری رہے گا اور ایک ذمہ داری یہ ہے کہ وسنت راؤ کالے سینئر کالج ناندیڑ میں اردو لیکچرار کی حیثیت سے اپنے خدمات جاری رکھیں گے ، انشاءاللہ۔
سوال:  نوجوان اساتذہ، طلبہ اور اردو کے خادمین کے لیے آپ کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
جواب:  اردو خادمین اور اساتذہ اور نونہالان ادب ،نوجوان طلبہ و طالبات کے لیےیہ پیغام دینا چاہیں گے کہ۔۔۔۔
٭ اپنے بزرگوں و اساتذہ کی نصیحت پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ شوق و لگن سے تعلیم حاصل کرو۔
٭ تمام زبانوں کے کتب کا مطالعہ ذیادہ سے ذیادہ کرو ۔
٭ جس شعبہ و مضمون میں دلچسپی ہو اس مضمون کی انتہائی سطح تک تعلیم حاصل کرو۔
٭ اپنے سے چھوٹے بھائی بہن کی مدد و نصرت کرو۔
٭ اپنے کردار،اخلاق و عمل میں،اپنی مہارت و صلاحیت کے استعمال سے اپنے والدین و اساتذہ کا نام روشن کریں ۔
٭ مطالعہ کے شوق کو بڑھائیں۔
٭ نماز کی پابندی اور قرآن مجید کی تلاوت پابندی سے کیا کریں۔۔
٭ خادمین اردو اپنے بچوں کو مادری زبان اردو میں تعلیم دلوائیں۔۔۔
بہت اچھا لگا آپ کے ساتھ گفتگو اور آپ کے سوالات پر بات کرکے ۔۔اللہ حافظ۔۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے