किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

حقیقی چہرہ پہچانیں ، آلہ ٔ کار نہ بنیں

مسلم راشٹر منچ(ایم آر ایم) کا بہت سے مسلمانوں نے نام سنا ہوگا ، لیکن اُس کے کام سے وہ نا واقف ہیں۔ بظاہر اِس منچ کا کام مسلمان خواتین کے لئے مہارت پیدا کرنے والے پروگراموں کو ترتیب دینا اور شادی سے متعلق زندگی کے تنازعات ودیگر امور میں قانونی امداد فراہم کر نا ہے۔ اس تنظیم کو سنگھ پر یوار نے ۲۰۰۲ء میں قائم کیا تھا۔ آر ایس ایس کے اُس وقت کے سر براہ کے ایس سدرشن کے ذہن کی اختراع اِس تنظیم نے ایک ویب سائیٹ بھی قائم کی تھی ۔ جس کو ابتداء میں راشٹر وادی مسلم آندولن کے نام سے چلایا جاتا تھا، لیکن ۲۰۰۵ء میں اِس کا نام تبدیل کر کے مسلم راشٹر یہ منچ رکھا گیا۔ سنگھ پریوار کو اپنے منصوبوں کی تکمیل کیلئے محاذ ی تنظیموں اور کارکنوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ مسلم راشٹر منچ بھی اس کا ایک حصہ ہے جس کا کام مسلمانوں میں اپنے نظریہ و فکر کے مطابق مہم چلانا ہے۔ ہندو توا نظریہ کو فروغ دینے اور گھر واپسی جیسے پرو گراموں کے انعقاد کے ذریعہ ہندو تو ا طاقتوں نے اپنے کاموں کو پہلے سے زیادہ وسعت دے دی ہے۔ جس طرح ایک چھوٹی سی دیا سلائی یا ایک معمولی سی چنگاری پورے جنگل بلکہ پوری ریاست یا پورے شہر کو جلا کر خاکستر کرنے کیلئے کافی ہے۔ اُسی طرح آر ایس ایس نے اپنی سوچ کی چھوٹی سی دیا سلائی جلا کر مسلم طبقہ کو گمراہ کرنے کی سازش رچائی ہے تو اس سے چوکنا رہنا امت مسلمہ کا کام ہے۔ مسلمانوں کی تنظیموں کے لئے سنگھ پریوار کی سازشیں تشویشناک اور غور وفکر کا تقاضہ کرتی ہیں۔ ہندوستان میں مسلم تنظیموں اور مسلمانوں کی رہبری کیلئے علماء و مفکرین اسلام کی کوئی کمی نہیں ہے صرف کمی جذبہ عمل اور بیداری کی ہے۔ ہندو توا کی ملحق تنظیمیں ہندوستان کے دیہی علاقوں ، قبا ئیلی اور پسماندہ مقامات میں سر گرم ہیں تاکہ ناخواندہ، غریب اور پسماندگی کا شکار مسلم طبقہ کے افراد کو آسانی سے گمراہ کیا جا سکے۔ شہروں اور ٹائونس علاقوں میں بھی یہ تنظیمیں مسلم بستیوں میں رہنے والے مسلمانوں ، روز مرہ کی مزدوری کرنے والے مسلم خاندانوں کو راغب کرنے والے پر و گراموں کے ذریعہ گمراہ کر نے کی کوشش کر رہی ہیں۔ آر ایس ایس کی ذہنی اختراع اُس کی سوچنے کی صلاحیتوں کے مطابق محدود ہے۔ وہ یہ تصور نہیں کرسکتی کہ امت مسلمہ کو گمراہ کرنا مشکل نہیں نا ممکن ہے مگر چند ایسے افراد جو دینی معلومات سے نا واقف اور نا خواندہ ہونے کے علاوہ غربت کا شکار ہیں، انہیں لالچ دے کر تبدیلی مذہب کی ترغیب دی جاسکتی ہے مگر بہت سے مسلم گھرانے ایسے بھی ہیں جواِن دنوں جو کھم بھرے حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ قومی سطح پر بی جے پی کی اقتدار کے استحکام کے بعد سنگھ پریوار اور دیگر فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہیں۔ دوسری طرف مسلمانوں کی اکثریت آنے والے دنوں کی سنگینی سے بے خبر ہو کر اپنے روایتی امور کے حوالے سے فضول خرچیوں ، دھوم دھام اور ہنگامہ خیز تقاریب میں مصروف ہیں۔ ان کے پیچھے آنے والے فرقہ پرستوں کے طوفان سے یہ بے خبر ہیں۔مسلم طبقے کے مفاد پرست لیڈران بھی لفاظی کی سیاست میں ملکہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنی شہرت اور امت مسلمہ کی حمایت کے ذریعہ کی جانے والی سیاست کو ایک منافع بخش کاروبار بنا رکھا ہے۔ اِن میں سے بعض نے اپنے سیاسی نظریات کو سنگھ پریوار کے مقا بلہ میں سخت کر لیا ہے جن کو سیکولر ہندوستان کے دیگر سیاستدانوں نے ایک سکہ کے دو رُخ قرار دیا ہے۔ ہندوستان میں ہندو فرقہ پرستوں اور مسلم فرقہ پرستوں کی اصطلاح میں جب باتیں ہونے لگتی ہیں تو اُن سے مزید خسارہ ہوتا ہے کیونکہ مسلمان فرقہ پرست نہیں ہوتا۔ اُن کے بعض لیڈروں کی سیاسی منافع خوری کی لالچ کے باعث آر ایس ایس یا سنگھ پریوار کے ذہنی خطوط پر جوابی بیان بازی کر تے ہیں تو یہ اُن کا ذاتی فعل ہوسکتا ہے۔ اس سے سیکولر ہند کے مسلمانوں کی ترجمانی نہیں ہوتی۔ فرقہ پرستوں کی واحد پالیسی یہ ہے کہ معاشرہ میں پھوٹ ڈال کر اپنے مقاصد پورے کریں جس کا آلۂ کاربننے سے فرقہ پرستوں کو طاقت اور مسلمانوں کو نقصان کے سوا اور کچھ نہیں ہوگا۔
( سوشل میڈیا)

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے