किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

حضورﷺ دنیا کے سب سے بڑے ماہر نفسیات

ثناء وقار احمد
(بی ایڈ ، ایم اے سائیکالوجی، ایم اے انگریزی ، ایم اے اردو)
نواب پورہ ، اورنگ آباد (مہاراشٹر)

مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمع بزم ہدایت پہ لاکھوں سلام
سیرت محمدیﷺ تمام بنی نوع انسان کے لئے ایک کامل نمونہ ہیں۔ پیغمبر اسلام کی سیرت میں جامعیت ہے اس لئے طبقہ انسانی کے لئے محمد رسول اللہﷺ کی سیرت ہدایت کا نمونہ اور نجات کا ذریعہ ہے۔ اسلام میں دو چیزیں ہیں : کتاب اور سنت۔ کتاب سے مقصود قرآن مجید اور سنت سے مراد احادیث ہیں۔ آج بھی اس کامل تعلیم کی سیرت کو فخر کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کیا جاتا ہے گویا سیرت محمدیﷺ دنیا کا آئینہ خانہ ہے جس میں دیکھ کر ہر شخص اپنے جسم و روح ، ظاہر و باطن ، قول و عمل ، زبان و دل ، آداب و رسوم ، طور و طریق کی اصلاح اور درستی کرتا ہے۔ ایسی کامل و جامع ہستی جو اپنی زندگی میں ہر نوع اور ہر قسم ، ہر گروہ اور ہر صنف انسانی کے لئے ہدایت کی مثالیں اور نظیریں ہیں جو غیظ و غضب اور رحم و کرم ، شجاعت اور بہادری اور رحم دلی و رقیق القلبی ، دین اور دنیا دونوں کے لئے ہم کو اپنی زندگی کے نمونوں سے روشن کیا۔ ربیع الاول کے مہینہ کو نبی اکرمﷺ سے خاص نسبت ہے۔ اللہ تعالیٰ کے بعد اس کائنات میں سب سے زیادہ قابل احترام ہستی حضرت محمدﷺ کی ہے۔ حضورؐ کی تعلیمات سے امت مسلمہ ۱۴۰۰ سال سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔ آپؐ کی تعلیمات دو چار سو سال کے لئے نہیں بلکہ آپؐ کی تعلیمات تو قیامت تک کے لئے ہیں۔ حضورؐ کی تعلیمات میں مکمل نظام حیات ہے اس پر عمل پیرا ہونے سے نہ صرف سیاسی، معاشی، نفسیاتی ، سماجی بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں ہم عروج حاصل کرسکتے ہیں اور صحت اور توانائی کی دولت سے بھی مستفید ہوسکتے ہیں۔ آج کل ہمارے نوجوان جو موجودہ دور کے ماہرین نفسیات کے پیچھے دوڑتے ہیں ان کو پتہ چل سکے کہ دنیا کے سب سے بڑے ماہر نفسیات محمدؐ سے بڑا کوئی نفسیات دان نہیں پیدا ہوا نہ ہوگا۔
حضورؐ کی تعلیمات تمام عالم کے انسانوں کے لئے باعث رحمت ہیں۔ رسول اکرمﷺ کی تعلیمات ہمہ پہلو خیروبرکت کی حامل ہیں۔اسوہ حسنہ میں جو رہنمائی موجود ہے وہ انسانوں کو اُن کے جملہ امراض اور تمام روگوں سے نجات دلانے کا ایک نہایت مؤثر ذریعہ ہے ۔ انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کو خوشگوار اور پُرمسرت بنانے میں آپﷺ کی سیرت بہترین نمونہ ہے۔ جسم اور روح کی شفا بخشی کے لئے کامیاب طریقۂ علاج ہے جسم کی صحت و توانائی ، روح کی بالیدگی اور پاکیزگی ، ذہن کی طہارت و لطافت ، ارادوں اور نیتوں کی اصلاح اور کردار کی عظمت و بلندی اسوۂ رسول کے لازمی ثمرات ہیں۔ آپﷺ کے ارشادات پر عمل پیرا ہونے میں جسمانی اور روحانی فوائد کے علاوہ نفسیاتی شفا بخشی کی تاثیر موجود ہے۔
اسلام دین فطرت ہے۔ رسول اللہﷺ کے ہاتھوں دین کی تکمیل ہوئی۔ مذہب زندگی کے ہر شعبہ کا احاطہ کرتا ہے۔ زندگی کا کوئی ایسا گوشہ نہیں جس کے بارے میں رسولؐ نے کچھ نہ فرمایا ہو۔ نفسیات انسانی کردار کا مطالعہ کرتی ہے۔ رسولؐ نے انسانی فطرت ، کردار اور سوچ کے بارے میں بڑے واضح اور ٹھوس خیالات کا اظہار کیا ہے۔ رسولؐ ایک عظیم ماہرنفسیات ہیں۔ تمام عالم کے انسان کے لئے رسولؐ کی زندگی اچھے کردار کی بہترین مثال ہے۔ بہرحال یہ واضح ہے کہ آپؐ کی ذات ، آپؐ کا پیغام ہدایت کی جو روشنی پھیلی وہ انسانیت کے ہر طبقہ کے لئے مکمل رہنمائی ہے۔ خواہ وہ بڑے سے بڑا فلسفی ، مفکر ، سائنس داں یا دانشور ہو یا ایک عام انسان۔ سورہ الاعراف کی آیت ۱۵۶ ۔ ۱۵۷ میں پوری نوع انسانی کے لئے بلکہ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لئے آپؐ کی رحمت کے اہم پہلوؤں کو نمایاں کیا گیا ہے۔
اسلام نے بنی نوع انسان کے لئے ایک مکمل ضابطہ حیات پیش کیا ہے اور انسانی زندگی کے کسی پہلو کو بھی نظرانداز نہیں ہونے دیا۔ اسلام کا نصب العین یہ ہے کہ ان تمام پہلوؤں کو ایک نظام میں مربوط کردیا جائے اور اس مرکزیت کو اسلام جو اہمیت دیتا ہے وہ اس بات سے ظاہر ہے کہ اس کی عبادات میں جسم اور روح دونوں کے تقاضے ملحوظ رکھے گئے ہیں۔ دنیاوی معاملات کو جب اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق نمٹایا جاتا ہے تو ان میں بھی تقدس شامل ہو جاتا ہے اور اسی طرح روحانی اعمال میں دنیاوی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ اسلام میں دنیاوی یا دینی دونوں معاملات کے ضوابط کا سرچشمہ ایک ہی ہے یعنی قرآن ۔ جو کلام الٰہی ہے۔ اسلام کا منشا یہ ہے کہ اسوہ رسول اللہﷺ کو زندگی کے تمام معمولات میں سرچشمہ ہدایت اور تقلید بناتے ہوئے عقائد کی درستی، ذاتی کردار اور رویہ کی اصلاح اور اسلام کے عائد کردہ فرائض کی بجاآوری کو یقینی بنایا جائے اور اپنے آپ کو کہاں تک اسلام کی راہ میں وقف کیا جاسکتا ہے اس میں بھی اسوۂ حسنہ کو ہی حوالہ بنایا جائے۔ حضورؐ کی دی ہوئی تعلیمات ہمیں فراخ دلی سکھاتی ہیں اور لالچی طبیعت سے روکتی ہے کیونکہ جس شخص کے دل میں جتنی زیادہ حرص ہوتی ہے اس کو اتنا ہی اللہ تعالیٰ پر کم یقین ہوتا ہے۔ ذہنی پریشانیاں انسان اپنے اوپر خود مسلط کرتا ہے۔ زندگی میں ہر انسان کے ساتھ اچھے اور برے حالات پیش آتے ہیں لیکن اسلام ہمیں حالات پر صبر و شکر کرنا سکھاتا ہے اور صبر پر انعاماتِ خداوندی کی بشارت دیتا ہے۔
تحقیقاتی ریسرچ کے مطابق شہوت پرستی ، رنج و غم اور رشک و حسد وغیرہ جیسے جذبات کا جسم پر برا اثر پڑتا ہے۔ یہ تمام جذبات خون کو بگاڑ دیتے ہیں۔ غصہ ، شہوت ، لالچ وغیرہ جیسے جذبات انسانی جسم پر زہریلا مادہ پیدا کردیتے ہیں اور خوشی وغیرہ اور اچھے خیالات کثیر مقدار میں خون پیدا کرتے ہیں۔ خوف اور فکر لوگوں کو دیوانہ بنا دیتے ہیں۔ سچ نجات دیتا ہے اور جھوٹ ہلاک کرتا ہے۔ حسد بھی ایسے ہی جذبات میں شامل ہے جو دماغی صحت کے لئے حدرجہ نقصان دہ ہوتا ہے۔ آپ کو کسی حاسد کے چہرے پر تر و تازگی ، رونق اور بشاشت نظر نہیں آئے گی۔ اس کا چہرہ ہمیشہ بے رونق اور مکروہ نظر آئے گا کیونکہ وہ آپ ہی اپنی آگ میں سلگتا اور جلتا رہتا ہے۔ قرآن کے ۳۰ویں پارے میں سورہ فلق میں اس کا ذکر بھی ہے۔ سائنس اور طبی نقطہ نگاہ سے بھی یہ بہت ہی نقصان دہ نفسیاتی بیماری ہے۔ جلد بازی شیطانی عمل ہے۔ اسلام نے جلدبازی سے منع فرمایا اور ہر کام کو مشورہ اور استخارہ سے کرنے کی تاکید فرمائی۔ منفی اور تخریبی سوچ ہمارے مختلف ذہنی ، جسمانی ، نفسیاتی ، جذباتی اور معاشرتی بگاڑ کی بنیاد ہے۔
ہمارے معاشرے میں بھی تقریباً اسی قسم کے رجحانات پائے جاتے ہیں۔ خاص طور پر ہماری شہری زندگی مغربی طرز فکر اور اس کے مضراثرات کی لپیٹ میں ہے۔ ذہنی دباؤ (stress) اور مایوسی (depression) ایک نہایت عام شکایت ہے۔ ڈپریشن کے باعث اکثر افراد کو غصہ کی شکایت رہتی ہے۔ غصہ دراصل ایک ناخوشگوار جذباتی کیفیت ہے۔ اخلاقی اور مذہبی اقدار جو ہمارے معاشرے کا خاصہ تھے ان سے دوری اس کی ایک اہم وجہ ہے۔ حرص لالچ اور جلد امیر بننے کی خواہشات نے ہمارے معاشرہ کا توازن بگاڑ دیا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اسلام کے زریں اصولوں اور حضور کریم ﷺ کی حیات طیبہ سے رہنمائی حاصل کر کے اپنے مسائل پر قابو پائیں۔
رسول اللہﷺ کے فرمان کے مطابق اسلام کے نزدیک زندگی گزارنے کا اسلوب اس طرح ہے۔ آپﷺ اپنے عمومی رویہ میں جن اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں وہ یہ ہیں۔ علم میری دولت ، معقولیت میرے مذہب کی بنیاد ، محبت میری اصل تمنا ، میری سواری اللہ کا ذکر ، میرا دوست اعتماد ، میرا خزانہ امت کے لئے فکرمندی میری ساتھی ، حکمت میرا ہتھیار ، صبر میرا لبادہ ، قناعت میرا مال غنیمت ، اعتدال میرا فخر ، دیانت داری میری غذا ، سچائی میری سفارش ، اطاعت میری کفالت ، جدوجہد میری عادت اور میرے دل کی خوشی میری نماز ہے۔
نفسیاتی ، ذہنی اور جسمانی طور پر تندرست زندگی گزارنے کا صحیح اسلوب جیسے کہ قرآن مجید نبیﷺ کے اسلوب حیات میں دوسروں کے لئے افادیت کا پتہ بتاتے ہوئے فرمایا ہے : تمہارے لئے رسول اللہ کی زندگی اچھے کردار کی بہترین مثال ہے۔ آپؐ کی تعلیمات میں مکمل نظام حیات ہے۔ اس پر عمل پیرا ہونے سے نہ صرف روحانی ، جسمانی ، طبی ، سیاسی ، سماجی ، معاشی ، اسلامی ، نفسیاتی بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں عروج حاصل کرسکتے ہیں اور صحت اور توانائی کی دولت سے مستفید ہوسکتے ہیں۔یہ تمام باتیں تو حضرت محمدؐ کی حیات طیبہ میں ملیں گی جس کے متعلق اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے : لقد کان لکُم فِی رسول اللّٰہ اُسوۃ حُسنۃ تمہارے لئے رسول اللہﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ موجود ہے۔ (سورۃ الاحزاب۔ ۲۱) اسی آیت کا ثمرہ ہے کہ آپؐ کی مبارک زندگی میں عبادت ، معاملات ، معاشیات، عدالت ، معاشرت اور طب و نفسیات کے ہر مرحلے سے متعلق مفید نکات موجود ہیں۔
آج ہمیں بس ضرورت ہے اس قیمتی موتیوں تک پہنچنے اور زندگی میں اپنانے کی اللہ تعالیٰ تمام عالم کے انسانوں کو آپؐ کی حیات طیبہ پر عمل کرنے کی نیک توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے