किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

حضرت مولانا سجاد نعمانی کا دورۂ پربھنی اور حضرت کے مواعظ حسنہ

از قلم: قاری مدثر جمیل قاسمی (پربھنی )
9823234064
( بذیعہ ضلع نامہ نگار محمد سرور شریف پربھنی )
9960451708

ہندوستان کی مایہ ناز و ممتاز شخصیت مفکر اسلام حضرت مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی دامت برکاتہم دو روزہ دورہ پر پربھنی تشریف لائے اور حضرت نے دو مختلف خصوصی پروگرام سے خطاب فرمایا، پہلا پروگرام ڈاکٹرس انجینئرس اور دانشوران کیلئے مخصوص تھا اور دوسرا پروگرام علماء کرام کیلئے مخصوص تھا – حضرت نے بڑی تفصیلی اور بے باک گفتگو کی، اور تمام سامعین کے ایمان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، حضرت کے خطاب سے چند باتیں جو بطور خاص حضرت نے ارشاد فرمائی وہ قابل ذکر ہیں –
حضرت نے سب سے پہلے خدائے پاک کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا کہ یہ کوئی روایتی جلسہ نہیں اور میں کوئی روایتی تقریر کرنے آپ حضرات کے سامنے روبرو نہیں ہوا ہوں بلکہ میں ایک درد لیکر یہاں تک پہنچا ہوں اور وہ درد میں آپ تمام کے اندر دیکھنا چاہتا ہوں، پھر فرمایا کچھ مسلمان اپنی زندگی ظالم کے ظلم کو روکنے کیلئے قربان کردیتے ہیں لیکن کچھ ضمیر فروش مسلمان سیاست او شہرت کی خاطر اپنا ایمان بیچ کر قوم کا سودا کر دیتے ہیں ایسے ایمان فروشوں کا حشر کفار کے ساتھ ہوگا، کتنی سخت بات ہے یہ ہمارے لیے، زرا غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ آج قوم کی حالت بالکل ایسی ہی ہے،
پھر حضرت بے فرمایا یہی منافقین کی بدولت آج کفر و شرک اور باطل طاقتیں اپنی پکڑ بنا رہی ہے، ایسے منافقین سے بچنا چاہئے، پھر حضرت نے فرمایا کہ میں آپکو خطرات سے آگاہ کرنے آیا ہوں اگر تم آج بھی نہ سمجھے اور اپنے اندر ایمان کو نہ جگایا اور مکمل مسلمان نہ بنے تو آئندہ وقتوں میں مساجد اور شہید کی جائینگی مدارس خانقاہوں کو نقصان پہنچایا جائیگا اسلئے وقت کی قدر کرو اور خاص طور پر نوجوانوں سے فرمایا کہ اپنے آپکو موبائل اور دیگر لغویات سے دور رکھو، مجھے تعجب ہے کہ آپکے مخلص داعیان کو سزائیں سنائی جارہی ہے اور آپ بے ہوشی کی نیند سورہے ہیں!
کوئی پیسہ نہ ہونے پر سودی قرض میں مبتلا ہے تو کوئی پیسہ ہونے پر عیاشی میں مصروف ہے، یہ کیا ہوگیا مسلمانوں؟
حضرت نے جھنجھوڑ کر سوال کیا کہ کیا مسلمان اسکا نام ہے کہ تم صرف داڑھیاں رکھو اور نماز پڑھو اور اللہ پر احسان جتاؤ؟ کیا تم جنت کا اپنے آپکو ٹھیکیدار سمجھتے ہو؟ یاد رکھو اصل میں تم نے اسلام کو سمجھا ہی نہیں اگر تم اسلام کو سمجھتے تو آج یہاں نہ ہوتے – اگر ابوجہل اور ابو لہب اسطرح کے اسلام کو اسوقت دیکھتے تو اسلام کی مخالفت نہ کرتے، اسلام تو ظلم و زیادتی سے روکنے کا نام ہے، اسلام امن و شانتی کی تعلیم دیتا ہے، اسلام مظلوموں کا ساتھ دینے کی تعلیم دیتا ہے، اپنے آپکو مسلمان کہنے والوں! مسلمان ظلم و زیادتی کو روکنے والے کا نام ہے،. مسلمان برائی کو بدلنے والے کا نام ہے آج تمہیں کیا ہوگیا؟ بہن بیٹیوں کی عزت لوٹی جارہی ہے اور بیٹیاں مرتد ہورہی ہے اور تم خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہو؟ یہ کیا ہوگیا تمہیں؟
آج اگر کسی غیر مسلم بیٹی کی عزت کو تار تار کیا جاتا ہے تو تم خاموش کیوں بیٹھتے ہو؟ کیا وہ بھی اس ملک کی بیٹی نہیں؟ کیوں تم نے مذہب کے بھید باؤ کو بڑھاوا دیا؟ کیوں تم نفرت کو ختم نہیں کرتے؟ مسلمانوں کو اس ملک کے دوسری قوموں سے ہمدردی کا مظاہرہ کرنا چاہیے کوئی غریب کسان خودکشی کرتا ہے اسکے گھر جاکر اسکے پریوار کو دلاسہ دینا چاہیے انکے سامنے اپنے اخلاق بتانا چاہیے جسطرح ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار و مشرکین کے سامنے اپنے اخلاق پیش کئے اور ہمیں نمونہ دیدیا، کیوں تم فرقوں فرقوں میں بٹتے ہو؟ کیوں تم صرف نماز اور رمضان کے روزے اور زکوٰۃ اور حج تک اپنے آپکو محدود کرتے ہو؟ کیا یہ کام بھی اسلام نہیں سکھاتا ہے؟ کس منہ سے تم اپنے آپکو مسلمان کہتے ہو؟ یاد رکھو اگر تمہارے اندر اخلاق نہیں ہمدردی نہیں تو تم مسلمان نہیں ہو تم ظالم ہو ظالم –
حضرت نے بڑے تیکھے انداز میں سوال کیا کہ کیا انجینئر اور ڈاکٹر بن جانے کے بعد تم اپنے آپکو دانشور کہتے ہو؟ دانشور تو انبیاء اور صحابہ تھے جنہوں نے اپنی دانائی اور حکمت سے دنیا میں امن اور شانتی کا درس دیا اور مظلوم کا ساتھ دیا اور ظالم سے مقابلہ کیا –
حضرت نے دیگر مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور ہندوستان میں ہورہی گندی سیاست کی مخالفت کی اور آر ایس ایس کے بارے میں کہا کہ ہم آر ایس ایس کو برا کہتے ہیں ہمیں برا کہنے کا کوئی حق نہیں، ہم کو آر ایس ایس پر لعنت بھیجنے کی بجائے اس سے سبق لینا چاہیے، ہم نے دعاؤں کا مزاق بنادیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ پیر زخمی کئے پیٹ پر پتھر باندھا تب دعا کی آج ہم صرف آر ایس ایس کو برا کہتے رہے لیکن حقیقت میں ان لوگوں نے محنت کی اور کامیاب ہوئے اور ہم بغیر محنت کے صرف دعا کرتے رہے، یاد رکھو دعا میں تاثیر پیدا کرنے کیلئے محنت کی اور عمل کی ضرورت ہوتی ہے –
حضرت نے پھر فرمایا کہ جو قوم اپنے وقت اور مال اور صلاحیت کا صحیح استعمال کرتی ہے وہ کبھی کمزور نہیں ہوسکتی، نماز اور زکوٰۃ یہ وقت اور مال کے صحیح استعمال کی علامات ہے –
حضرت نے پھر فرمایا : خدا کے ساتھ بدگمانی چھوڑیئے، جو قوم اپنی جان مال اور وقت لگائیگی وہ ضرور کامیاب ہوگی – اپنے نصب العین کیلئے نبیوں کی دعائیں بھی پیٹ پر پتھر باندھے بغیر قبول نہیں ہوتی تھی تو میری اور آپکی کیا بات ہے –
آپ نے کیا تکالیف برداشت کی؟
کیا آپ نے کتابوں کا مطالعہ کیا؟
کیا آپ نے انڈین قانون کو پڑھا؟
ہرگز نہیں پھر کس منہ سے آپ دانشور ہوئے؟
حضرت نے فرمایا کہ چار سو پار کے نعرے کو ناکام کرنے میں سب سے بڑا کردار علماء نے ادا کیا،
حضرت نے پھر فرمایا کہ ان ساری غلطیوں کو قبول کرکے اور اسکے ازالے کیلئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنا ہوگا اور ثابت کرنا ہوگا کہ ہاں ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں، اسکے لئے ٹریننگ لینی ہوگی سیکھنا ہوگا کہ دیگر مذہب کے لوگوں میں اسلام کے تئیں جو غلط فہمیاں ہے وہ کیسے دور کی جائے اور کیسے محبت اور بھائی چارہ قائم ہو – اور بتانا ہوگا کہ دیش کی ترقی کیلئے ہم بھائی چارہ چاہتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ مسلمان مندر کی حفاظت کریں اور ہندو مسجد کی حفاظت کریں – یہ ساری چیزیں سیکھنے کیلئے آپ نیرل خانقاہ تشریف لائیں وہاں بڑے اچھے انداز میں اور پریکٹیکل طور پر یہ ساری سکھائی جائے گی ___
پھر دوسرے روز حضرت نے علماکرام سے مخاطب ہوکر کچھ نصیحتیں کیں اور کچھ ضروری باتیں بتائی جن میں سے چند باتیں یہاں پیش کرتا ہوں –
حضرت نے فرمایا کہ :
خیر اور شر بھلائی اور برائی دونوں کی صلاحیت اللہ نے انسانوں کے اندر رکھی ہے، ہمارا یہ فریضہ کے کہ ہم انسانوں کو یہ بتائیں کہ تمہارے اندر کی بھلائی اور خیر تمہارے اندر کے شر پر غالب رہیگی، تم اپنے نفس کی ہر خواہش پر عمل کرنے کی بجائے چن کر عمل کرو تاکہ نقصان اور فائدہ سمجھ میں آسکے –
پھر حضرت نے فرمایا کہ کئی صحیفے اور انبیا انسانوں کی رہنمائی کے لیے اللہ نے بھیجے، پہلے کی جاہلیت اپنے ہونے کا دعویٰ نہیں کرتی تھی آجکی جاہلیت بڑے بڑے ٹائٹل لگاکر انسانوں کو گمراہ کرتی ہے –
پھر فرمایا کہ نبوّت کے سلسلے کا بند کرنا نبیوں کے سلسلے کے جاری رہنے سے بڑی نعمت ہے،. پہلے نبوّت کا بدل اللہ نے تیّار کیا پھر نبوت کا سلسلہ بند کیا، وہ بدل کنتم خیر امت ہے۔
تمام انسانی مجموعے کے مجموعے کا نام ہوتا ہے امت،
اس میں علماء ہیں، جنگ کے ماہر ہیں، سیاست کے ماہر ہیں، فوجی ہیں، نیوز ایجنسیاں ہیں، سب کو ملاکر امت کہا جاتا ہے۔ الگ لگ شعبوں میں کام کرنا اور ایک منزل پرپہنچنے کی فکر امت کہلاتی ہے –
حضرت نے علما کرام کیلئے کچھ خاص نصیحتیں کی اور پھر فلسطین کے متعلق فرمایا کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے انکے لئے تو کم سے کم انکی کامیابی کیلئے دعا کریں وہ ہمارے مسلمان بھائی بہنیں ہیں ہم پر حق ہے کہ ہم ان سے ہمدردی جتائیں اور دعائیں کریں اور فرمایا کہ جس دن اسرائیل ٹوٹیگا اور کمزور ہوگا اس دن ساری دنیا کا نقشہ بدل جائے گا –
حضرت نے دونوں اجلاس میں اپنی سیاسی بصیرت اور تجربات کی بنیاد پر مسلمانوں سے اپیل کی کہ آنے والے الیکشن میں مسلمان متحدہ طور پر ظالم طاقتوں کے خاتمے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں اور اپنے حق رائے دہی کا صحیح استعمال کریں –
یہ ساری باتیں حضرت نے بڑے درد دل کے ساتھ امت کے سامنے رکھی، باوجود علالت بیماری اور کمزوری کہ حضرت ایک تڑپ اور فکر کو لیکر جگہ جگہ گھوم کر انصاف کا اور امن شانتی کا پیغام پہنچا رہے ہیں – یہ علما کرام ہی ہیں جو اپنے وجود سے زیادہ دوسروں کی ہمدردی اور دوسروں کی بھلائی چاہتے ہیں – کاش امت ایسے عظیم ہستیوں کی قیمت پہچانتی اور انکی قدر کرتی –
اللہ حضرت والا کی زندگی میں برکت عطا فرمائے اور صحت و تندرستی عطا فرمائے اور ہمشیہ حفاظت کرے اور امت کو حضرت کا قدردان بنائے -(آمین )
وہ ہم سے کیا ملے کہ سکوں دل کو مل گیا
رخصت ہوئے تو اپنی مہک چھوڑ کر گئے

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے