किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

’’جیل بھرو ‘‘سے پہلے اور بعد

از :ظفر ھاشمی ندوی، سابق فیملی کونسلر دبئی کورٹ
( بذریعہ ضلع نامہ نگار اعتبار نیوز محمد سرور شریف )

وقف کی جائیداد پر حکومت کی غیر قانونی قرارداد پر ہمارے علماء مخلص قانون داں اور مخلص سیاسی لیڈر قوم کو ’’جیل بھرو‘‘کی ہدایت کر رہے ہیں۔ میرا ان تمام حضرات سے یہ سوال ہے کہ جیل کون بھرے؟صرف عوام؟ صرف عام مسلمان؟ ماضی میں انڈیا کی آزادی کے لئے مختلف علماء جیسے شیخ الہند مولانا محمود الحسن، مولانا حسین احمد مدنی، مولانا ابو الکلام آزاد و دیگر علماء نے مسلمانوں کو مشورہ دینے کے ساتھ خود بھی عمل کیا اور جیل گئے۔کہاں ہیں ھمارے آجکل کے تمام چھوٹے بڑے علماء جو صرف وعظ و نصیحت کے لئے رہ گئے ہیں- ان سب کو سورہ صف کی آیت پر عمل کرنا ہوگا(یا أیھا الذین آمنوا لم تقولون ما لا تفعلون) اے ایمان والو تم وہ بات کیوں کہتے ہو جس پر تم عمل نہیں کرتے ہو۔ میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر و تمام اراکین سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ آگے آئیں پہلے وہ جیل بھریں پھر عام مسلمان خود بخود میدان میں اتر پڑیں گے۔
دوسری بات یہ ہے کہ جو لوگ قربانی دے کر جیل میں جائیں گے، ان کی غیر موجودگی میں ان کے والدین اور بیوی بچوں کا کیا ہوگا؟ بورڈ اور ہمارے تمام سیاسی رہنما اور تمام مالدار بھائی ،مسلمانوں کو مشورہ دینے سے پہلے اس کا انتظام کرنا ہوگا۔ ہر محلہ اور ہر دیہات و شہر میں ان کی زندگی کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کا انتظام کرنا ہوگا۔یہاں میں تمام مسلمانوں سے عاجزانہ درخواست کرتا ہوں اور وہ مسلمان بھی جو انڈیا سے باہر کسی ملک میں رہتے ہوں،وہ سب کے سب قربانی دینے والے مسلمان بھائیوں کی معاشی و اخلاقی مدد کے لئے ہر کوشش کے لیے تیار ہو جائیں۔ یہ مدد اس وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ ہم سب مدینہ منورہ کے انصار صحابہ کی یاد تازہ کردیں۔ تیسری بات یہ ہے کہ ایک طرف قانونی لڑائی ہر طرح سے کی جائے اور اسکے ساتھ ساتھ شریعت میں وقف سے متعلق فقہی احکامات کی روشنی میں مفتیان کرام وقف کا شرعی بدل اور حل تلاش کریں۔جب تک یہ قانون واپس نہ لیا جائے، کوئی مسلمان اپنی کسی بھی پراپرٹی یا جائیداد کو وقف نہ کرے۔ ایک مشورہ یہ ہے کہ مسلمان جگہ جگہ خیراتی ادارے قائم کریں۔اور موجودہ قوانین کی روشنی میں ہر حفاظتی راستہ اختیار کریں۔
چوتھی اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ مسلمان جو کسی بھی جگہ کے وقف ادارہ میں کام کر رہے ہیں اصل کام انھیں کرنا ہے۔ مستقبل قریب میں حکومت کے ایجنٹ وقف کے مختلف اداروں میں گھسا دیے جائیں گے۔ جو طے شدہ پلان کے تحت وقف کی جائدادوں کا ہر طرح سے غلط استعمال کرنے کی کوشش کریں گے۔ یہاں “گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے “ کرنے کی ضرورت ہے۔ وقف کے اداروں میں مخلص اور اسلام کے وفادار ملازمین اندرونی غلط استعمال کو نہایت آسانی کے ساتھ بے نقاب کر سکیں گے۔اور ان ایجنٹوں کے غیر قانونی معاملات کو پکڑ کر ان پر مختلف مقدمے دائر کر سکیں گے۔اس طرح سے سانپ بھی مر جائے گا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی۔
موجودہ قانون سے مقابلہ کا سب سے آسان اور صحیح طریقہ یہی ہے کاش ہمارا مسلم پرسنل لا بورڈ ایسے ملازمین کو تیار کردے تاکہ وقف کی جائیداد کو ہڑپ کرنے کی ہر کوشش عملی طور پر ناکام ہو جائے۔
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں۔
مانو نہ مانو جان جہاں اختیار ہے۔

 

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے