
تحریر: ایمن فردوس بنت عبدالقدیر
تنہائی سے مراد اکیلے ،ہونا یا جس کے ساتھ کوئی نہ ہو، وہ تنہا ہوتا ہے ،بعض اوقات تنہائیوں سے خوف آتا ہے تو کبھی یہ بہت موثر ثابت ہوتی ہے۔ تنہائی سے ہم اپنے آپ کو پہچان سکتے ہیں ،اور خود شناسی کے لیے یہ بہتر وقت ہوتا ہے ۔ آئیے ہم یعنی میرے ٹوٹے پھوٹے الفاظ اور آپ کی وہ آنکھیں جو مجھ ناچیز کے ایک معمولی سے مضمون کو پڑھ رہی ہیں ،ہم دونوں تنہا تنہا اس تنہائی کے گہرائیوں میں غوطے لگائیں۔۔۔
یوں تو ہر چیز کے مثبت اور منفی دونوں پہلو ہوتے ہیں،بالکل اسی طرح تنہائی بھی ہے لیکن یہ ہر کسی کو راس نہیں آتی، بھیڑ بھاڑ کی دنیا اور مصروف ترین لوگ کچھ وقت تنہائی میں ضرور گزارتے ہیں، تاکہ اپنے آپ کو وقت دے پائیں۔ منفرد لوگ اس کا استعمال منفرد انداز سے کیا کرتے ہیں ۔جیسے بچے تو تنہائی سےفقط بور ہوتے ہیں، اور اس سے چھٹکارہ پانے کی کوشش کیا کرتے ہیں، وہی نوجوانوں پر نظر دوڑائی جائے تو کوئی اپنے عشق کی یادوں میں کھو جاتا ہے ، کوئی سنہرے خواب سجاتا ہے، کسی کو گناہ دستک دیا کرتے ہیں ، اور کوئی خیالوں میں گم خفیہ طور پر ملاقاتیں کیا کرتے ہیں ،اور دیدار خاص ہوتا ہے، کوئی اپنی تنہائی سے پریشان غمگین ہوتا ہے ،اور مایوسی انھیں گھیر لیتی ہے، کوئی بے وفا اپنے عاشق کو تنہائیوں کے تحفے پیش کیا کرتے ہیں، تو کوئی اسی تنہائی سےخدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بناوٹی اور دھوکہ بازوں سے بہتر تنہائی ہے، کسی کو تنہائی غم اور دکھ دیتی ہے اور انھیں تنہائی راس نہیں آتی۔ اس مخلص دوست تنہائی نے بہت سوں کو تو آئینہ بھی دکھا دیا ، انھوں نے تنہائی کو غنیمت جان کر ،اپنے روٹھے ہوئے رب العالمین کو منانے میں ہی اپنی بہتری جانی اور جب انھوں نے اپنی گردن جھکا کر دلِ ناتواں میں جھانکا تو اپنے آپ کو مزید تنہا محسوس کرنے لگے اور اپنے کمرے میں مکمل اندھیرا کیا ،اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دو سجدے کیے، اپنی تنہائی کا اظہار کیا ،کچھ آنسو بہائے ، اور رب تعالیٰ سے ہمکلام ہوئے ،اور اللہ تعالیٰ نے بھی تنہائی کو دور کیا اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں آپ کے ساتھ ہوں تم اپنے آپ کو تنہا محسوس نہ کرو ۔۔۔۔۔۔۔
اس کے علاوہ آج کل ضعیفوں کو بھی تنہائی بہت ستاتی ہے، اور ان کی زندگی کے آخری ایام میں تنہائی اپنے ساتھ بیماریوں کے تحائف پیش کرتی ہے اور ضعیفوں کو یوں تو ہم بے کار ہی سمجھتے ہیں ۔ انہیں بیماریاں اور ہمارے تلخ لہجے مزید تنہا کردیتے ہیں! تنہائی میں یادیں بھی خوب ستاتی ہیں اور غم اور دکھوں کے سمندر میں کے جاتے ہیں ، مسافر بھی تنہا سفر کیا کرتے ہیں،چاہے وہ دنیا کے سفر ہوں یا موت کے بعد عالمِ برزخ ہو۔۔ کچھ قلم کے مسافروں نے بھی اپنا سفر تنہائی کے لمحوں کے ساتھ کیا تھا،اور اسی تنہائی نے آج انھیں کامیابی کا راستہ دکھایا۔۔ بیماریوں کی تکالیف بھی تنہا تنہا ہی جھیلی جاتی ہیں، یہ اور بات ہے کہ خدمت گزاروں کے اخلاص سے ہم اپنےآپ کو تنہا نہیں محسوس کرتے۔۔ بہت سی عوام کا ہر وقت ہمہ تن ساتھی موبائل ہوتا ہے ان میں سے ایک تنہائی بھی ہے ۔ یہ تنہائی میں ندی یا سمندر کے کنارے بیٹھنا اس کے لطف کو مزید بڑھا دیتا ہے ۔ شام کا ڈھلتا سورج اور تنہائی بہت خوب ہوتے ہیں۔۔ امتحان گاہ میں بھی تنہائی ہی ساتھ دیتی ہے، کہ ہم دنیا کی فضولیات سے دور اپنے اپنے امتحان کی تیاریوں میں مصروف تھے۔۔اور اسی تنہائی کے مثبت استعمال نے امتحان میں کامیابی دلائی۔۔۔ موت اور قبر کے مشکل ترین امتحان گاہ میں بھی ہمیں تنہا ہی جانا ہوگا۔۔۔ اس کے علاوہ بہت سے لوگ بھیڑ اور مجمع میں بھی تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں، جن میں سرِ فہرست ناکام عاشق جن کے عشق کی داستان ادھوری رہ گئی ہو؟ یا وہ جنھیں دکھوں اور غموں نے گھیر لیا ہو؟ یا کسی کا پیارا کھو گیا ہو؟ یا کوئی ماں کا لختِ جگر فوت ہوگیا ہو؟ یا کوئی غربت کا شکار ہو جائے! وغیرہ وغیرہ۔ اس تنہائی جیسے معروف و مقبول لفظ کے لیے شاعروں نے اپنے قلم اٹھائے ہیں، جیسے۔
۔۔۔۔۔
میں تنہائی کو تنہائی میں تنہا کیسے چھوڑوں
اسی تنہائی نے تنہائی میں میرا ساتھ دیا ہے
۔۔۔
چند لمحوں کے لیے تو نے مسیحائی کی
پھر وہی میں ہوں وہی عمر ہے تنہائی کی
۔۔۔۔
تنہائیوں کا اک الگ ہی مزہ ہے
اس میں ڈر نہیں ہوتا کسی کے چھوڑ جانے کا
۔۔۔
عشق کے نشے میں ڈوبے تو یہ جانا ہم نے فراز
کہ درد میں تنہائی نہیں ہوتی، تنہائی میں درد ہوتا ہے
۔۔۔۔
بچھڑ کر راہِ عشق میں اس قدر ہوئے تنہا،
تھکے تنہا ،
گرے تنہا،
اٹھے تنہا،
چلے تنہا۔۔۔
۔۔۔۔
خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے
ایسی تنہائی کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے۔
۔۔۔۔
اسی طرح تنہائی کے اس مختصر سے مضمون نے تنہائی اختیار کر لی ہے۔۔۔۔
۔۔۔۔